Inquilab Logo

کھرگے کا کانگریس صدر بننا یقینی ، پرچہ داخل

Updated: October 01, 2022, 10:13 AM IST | new Delhi

دوڑ میں آخری دن شامل ہوئے اور بھر پور حمایت حاصل کرلی ، آنند شرما ، منیش تیواری، بھوپیندر ہُڈا اور پرتھوی راج چوہان جیسے ناراض گروپ کے لیڈروں کی تائید مل گئی، دگ وجے سنگھ نے قدم پیچھے لے لئے،ششی تھرور مقابلے کیلئے پُرعزم، جھارکھنڈ کے کے این ترپاٹھی بھی امیدوار

Kharge`s candidature has been endorsed by 30 leaders. A crowd can be seen while filing papers. (PTI)
کھرگے کی امیدوار ی کی تائید ۳۰؍ لیڈروں نے کی ہے ۔پرچہ داخل کرتے وقت امڈنے والی بھیڑ دیکھی جاسکتی ہے۔ (پی ٹی آئی)

 کانگریس کی صدارت کی دوڑ میں جمعہ کو بالکل آخری وقت میں پارٹی کے سینئر لیڈر ملکارجن کھرگے شامل ہوگئے جن کی فتح یقینی نظر آرہی ہے۔ کھرگے  نے  جمعہ کو جب پرچہ نامزدگی داخل کیا تو گاندھی خیمے کے وفادار لیڈروں  کے ساتھ ہی ساتھ  ۲۳؍ ناراض لیڈروں کے خیمے  کے کئی لیڈر بھی  ان  کے ساتھ تھے۔   اس خیمے سے تعلق رکھنے والے آنند شرما، منیش تیواری، بھوپیندر سنگھ ہڈا اور پرتھوی راج چوہان نے  کھرگے کی امیدواری کی تائید  میں دستخط کئے ہیں۔  دوسری طرف ششی تھرور جو  مذکورہ گروپ کا حصہ سمجھے جارہے تھے، کی تائید ناراض اراکین کے گروپ کے صرف ایک  رکن پارلیمنٹ نے کی ہے تاہم تھرور مقابلہ کیلئے پر عزم ہیں۔   
صدارت کی دوڑ میں ۳؍ لیڈر 
  کھرگے کے ساتھ ہی ساتھ رکن پارلیمنٹ  ششی تھرور نے بھی جمعہ کو پرچہ نامزدگی داخل کر دیا۔ ان کے علاوہ جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے  پارٹی کےلیڈر  کے این ترپاٹھی بھی کانگریس کی صدارت کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں۔  اب تک کی صورتحال میں کانگریس کی صدارت کیلئے سہ رخی مقابلہ کی امید نظر آرہی ہے تاہم کے این ترپاٹھی سب سے کمزور امیدوار ہیں۔  ۸؍ اکتوبر تک امیدواری واپس بھی لی جاسکتی ہے۔ دگ وجے سنگھ  نے کھرگے کی امیدواری کا حوالہ دیتے  ہوئے  اپنی امیدواری پہلے ہی واپس لے لی ہے۔  انہوں  نے بتایا کہ ’’ میں کل کھرگے جی کے گھر گیاتھا، اور ان سےکہاتھا کہ اگر آپ پرچہ بھر رہے ہیں تو پھر میں نہیں بھروں گا۔آج معلوم ہو اکہ وہ امیدوار ہیں تو میں الیکشن لڑنے کے بجائے ان کی تائید کرنے والا بننا پسند کروں گا۔‘‘ اشوک گہلوت نے   کھرگے  کی امیدواری کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یہ الیکشن دوستانہ میچ کی طرح ہوگا۔تھرور نے بھی کہا ہے کہ یہ دوستانہ میچ  ہے جس میں فتح کانگریس کی ہوگی۔ ‘‘
 کھرگے کو’باغیوں‘کی تائید،  فتح کی امید
 کانگریس میں اصلاحات کیلئے سونیا گاندھی کو مکتوب لکھنے والے جن لیڈروں کو قومی میڈیا ’’باغی  خیمہ‘‘ کے طور پر پیش کرتا ہے،ان کی بھی تائید حاصل ہوجانے کےبعد کھرگے نےا س بات کی امید ظاہر کی ہے کہ ان کی فتح یقینی  ہے۔  انہوں نے کہا کہ ’’جنہوں نے مجھے حوصلہ دیا اور میری حمایت کی میں ان تمام لیڈروں کا ممنون ہوں۔ دیکھتے ہیں ۱۷؍ اکتوبر کو کیا ہوتا۔ مجھے امید ہے کہ میں جیتوں گا۔‘‘۱۷؍ اکتوبر کو ووٹنگ ہے۔ 
ناراض لیڈروں کا گروپ سرگرم
 کانگریس کیلئے یہ امر خوش آئند ہے کہ  الیکشن کیلئے پارٹی کے ناراض لیڈر بھی پر جوش ہیں۔   اطاعات کے مطابق مذکورہ لیڈروں  نے جمعرات کو دیر رات تک میٹنگ کی اوراس کے بعد صبح  ملکارجن کھرگے کی امیدواری کی تائید کیلئے   آنند شرما، منیش تیواری، بھوپیندر سنگھ ہڈا اور پرتھوی راج چوہان  خود آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر دفتر  پہنچ  گئے۔ 

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK