آخری دن شرکاء کا سیلاب امنڈ پڑا۔کھارگھرریلوے اسٹیشن پربھیڑ رہی۔ این ایم ایم ٹی کی بس میں سوار ہونے کیلئے طویل قطاریں تھیں۔ پولیس کا سخت پہرہ رہا۔
EPAPER
Updated: February 03, 2025, 11:33 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
آخری دن شرکاء کا سیلاب امنڈ پڑا۔کھارگھرریلوے اسٹیشن پربھیڑ رہی۔ این ایم ایم ٹی کی بس میں سوار ہونے کیلئے طویل قطاریں تھیں۔ پولیس کا سخت پہرہ رہا۔
یہاں کےکھارگھر علاقے میں جاری تبلیغی اجتماعی کے آخری دن بارگاہ ایزدی میں امن وسلامتی، عافیت وخیر کی رقت آمیز دعا کی گئی۔ دعا میں شرکت کیلئے شرکاء کا سیلاب امنڈ پڑا۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اجتماع گاہ کا رخ کیا۔ یہی وجہ تھی کہ دو دنوں کے مقابلے آخری دن شرکاء کی تعداد کہیں زیادہ تھی۔ پولیس اہلکار بھی بڑی تعداد میں تعینات تھے۔
نمائندۂ انقلاب نے دیکھا کہ۱۲؍بجکر ۱۴؍ منت پر پنویل لوکل ٹرین کے ذریعے کھارگھر جانے کیلئے گوریگاؤں اسٹیشن پر شرکائے اجتماع کی بڑی تعداد موجود تھی۔ یہی کیفیت کھارگھر اور بیلاپور اسٹیشنوں پر تھی، یہاں اسٹیشن کے اندر اور باہر سر ہی سر نظر آرہے تھے اور نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن کی خصوصی بسوں کے ذریعے اجتماع گاہ جانے کیلئے بسوں میں سوار ہونے کیلئے طویل قطاریں نظر آئیں۔ اجتماع کے آخری دن فجر کی نماز کے بعد مولانا محمد یوسف، ظہر کی نماز کے بعد مفتی محمد یعقوب، عصر بعد امین بھائی اور نماز مغرب مولانا سعد کاندھلوی کے خطابات ہوئے۔
اجتماع ختم ہونے کے بعد دور تک شرکاء ہی نظر آرہے تھے جو اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے رواں دواں تھے۔ منتظمین کی جانب سے واپسی کے تعلق سے ہدایات بار بار یاد دلائی گئیں اور امن وسکون سے جانے کی تلقین کی گئی۔
مفتی محمد یعقوب نے اپنے خطاب میں گھروں میں دین کو زندہ کرنے اور بیوی بچوں کی دینی تربیت پر زور دیا۔ مسجدوں کو آباد کرنے کی فکر دلائی۔ انہوں نے نوجوانوں کی فکر کرنے اور ان کی اصلاح پر توجہ دلاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ آج انفرادی اصلاح کی دعوت اور فکر چھوڑنے کے نتیجے میں امت کے اندر ارتداد بڑھا ہے۔ اگر ہم اس جانب توجہ دیں تو ارتداد پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حلال کمانے کی فکر کرنا عبادت ہے اور بقدر کفالت روزی کی فکر کرنا ضروری ہے لیکن اس سے زائد محض ہمہ وقت کمانے کی فکر میں لگ جانایہی دنیا ہے، اس سے منع کیا گیا ہے۔ امین بھائی نے اپنے خطاب میں دعوت کی اہمیت پر توجہ دلائی۔ اور قرآن کریم کی آیت وحدیث پاک کی روشنی میں بتایا کہ حضرات صحابہؓ کو دین کے تقاضے پر معمولی تاخیر بھی گوارا نہیں تھی۔ ہم بھی مسجدوں کو آباد کریں اور جو بھائی مسجد سے دور ہیں، انہیں مسجد تک پہنچانے کی کوشش کریں۔ ہم سب اپنا ایمان بنانے کی فکر کریں اور یقین مستحکم کریں۔
کھارگھر میں سہ روزہ تبلیغی اجتماع اتوار کی شام رقت آمیز دعاؤں کے ساتھ ختم ہوا۔ تصویر: انقلاب
امیر جماعت مولانا سعد نے دعوت وتبلیغ کی اہمیت، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے تعلق سے امت کی ذمہ داری یاد دلائی۔ مولانا نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کی پسماندگی اور ناکامی کا بنیادی سبب یہ ہے کہ دعوت الی اللہ کی محنت چھوڑ دی ہے۔ یاد رکھئے کہ جب یہ دنیا بغیر محنت کے حاصل نہیں ہوسکتی تو دین کی دعوت کے بغیر آخرت کی کامیابی کیسے ممکن ہے۔ یہ تو ایسا ہی ہے جیسا کہ کوئی ملازمت نہ کرے اور تنخواہ کی توقع کرے۔ رسول اکرمؐ کے طریقہ کار کے اپنائے بغیر مسلمان مسلمان نہیں رہ سکتا۔ دعوت الی اللہ سے بڑی مسلمانوں کے پاس کوئی دفاعی قوت نہیں ہے۔ اگر مسلمان اس پر عمل نہیں کرے گا تو معاشرے پر باطل غالب آئے گا۔ مولانا سعد نے یہ بھی کہا کہ نہ تو کاغذ سے نہ قلم سے نہ اخبار و رسائل سے بلکہ چل پھر کر دعوت دینی ہوگی اور جن کا یہ خیال ہے کہ دعوت کے دیگر طریقے ہیں، اس سے بات پہنچائی جاسکتی ہے، وہ سراسر غلطی پر ہیں۔
شرکاء این ایم ایم ٹی کی ایک بس میں سوار ہورہے ہیں۔ تصویر: انقلاب