کھارگھر تبلیغی اجتماع کے پہلے دن بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ امیر جماعت اور دیگرعلماء کے خطابات ہوئے۔
EPAPER
Updated: February 01, 2025, 11:24 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
کھارگھر تبلیغی اجتماع کے پہلے دن بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ امیر جماعت اور دیگرعلماء کے خطابات ہوئے۔
’’دنیا کی زندگی کو غنیمت سمجھ کرگزاریں کیونکہ اس کا حساب ہوگا، کراماً کاتبین تمام امور اور اعمال کو درج کررہے ہیں۔ آج جوموقع ملاہے وہ کل نہیں ہوگا، اسلئے اس کی قدر کریں اور اپنے رب کو راضی کرنیوالے اعمال کی جانب توجہ دیں۔ ‘‘ کھارگھر میں جاری تبلیغی اجتماع کے پہلے دن امیر جماعت مولاناسعد کاندھلوی (نظام الدین مرکز)، مولانا جمشیداحمداوردیگر مقررین نے حاضرین کوپیغام دیا۔ تبلیغی اجتماع کے پہلے دن بڑی تعداد میں لوگوں نےشرکت کی اورشرکاء کی آمد کاسلسلہ بدستور جاری ہے۔
امیرِ جماعت مولانا سعد کاندھلوی نے مغرب کی نماز کےبعد اپنے خطاب میں سورۂ عنکبوت کی آیت مبارکہ کی روشنی میں اپنی گفتگو کاآغاز کیا اوربطو رخاص توحید کی اہمیت وعظمت اورشرک کی لعنت وقباحت پر توجہ دلائی۔ باری تعالیٰ اپنے مقدس کلا م میں فرمارہاہے کہ کیا تم یہ گمان رکھتے ہوئے کہ ہم تمہیں یوں ہی چھوڑ دیں گے، نہیں تمہیں آزمایاجائے گا۔ ‘‘
مولانا نے یہ بھی کہاکہ’’ توحیدیعنی باری تعالیٰ کو اس کی ذات وصفات میں یکتا ماننا اور اس کی ذات اورصفات میں کسی کوشریک نہ کرنا ہے جبکہ اسکےبرخلاف شریک ٹھہرانے کو ’شرک ‘کہا گیا ہے۔ شرک ایسی بری چیز ہے کہ خود قرآن پاک کے پانچویں پارے میں صراحت کے ساتھ حکم دیا گیاہے کہ اللہ رب العزت مشرک کی مغفرت نہیں فرمائیں گے، اس کے سوا جس کوچاہیں معاف فرمادیں۔ اسلئےہمیں اپنےقول وعمل سے اس بات کویقینی بنانا ہے اوریہ ثابت بھی کرنا ہے کہ ہم نہ توتوحید کے تعلق سے کسی قسم کی آمیزش کریں گے اور نہ ہی ایسی کسی بات یا عمل کوقبول کریں گے۔ ایمان، یقین اور آخرت کی فلاح کی بنیاد توحید خالص پر ہے۔ ‘‘
فجرکی نماز کےبعدمولانا جمشید احمد(دہلی نظام الدین) نے اپنے خطاب میں حاضرین کو اس بات کی دعوت دی کہ ہم اپنا محاسبہ کریں کہ ہم خود کوکہاں پاتے ہیں اورکیا ہم اپنی اس ذمہ داری کو ادا کررہےہیں جس کی بنیاد پراللہ نے اس امت کی تعریف فرمائی ہے۔ اس امت کی بنیادی ذمہ داری امر بالمعروف(اچھائی کا حکم، خیرکی دعوت دینا) اور نہی عن المنکر (برائی سے روکنا)ہے۔ اہم سوال یہ ہے کیا ہم اس پرعامل ہیں۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ یہ کسی جماعت، فرد یا مخصوص گروہ کا نہیں بلکہ بالعموم پوری امت کی ذمہ داری ہےکہ وہ اپنی طاقت اورصلاحیت کی بنیاد پراچھائی کا حکم دے اوربرائی سےروکے، اگر ایسا نہ کیا تو بارگاہِ ایزدی میں مواخذہ ہوگا اوراس وقت بچانے والاکوئی نہیں ہوگا۔ ‘‘
اس کے علاوہ بقیہ اوقات میں دیگر اعمال اورمذاکرہ وغیرہ کیا گیا۔ اجتماع گاہ میں نمازجمعہ کی امامت مولانا سعد صاحب کےصاحبزادے مولانا محمدیوسف نےکی۔ آ ج دوسرے دن سنیچر کو بھی فجر کی نماز کےبعد سے اجتماع کا آغاز ہوگا اورعلماء کاخصوصی جوڑ بھی ہوگا۔