گزشتہ ہفتے زرعی زمین سے متعلق دہائیوں سے جاری تنازع پر مذاکرات کرنے والی کونسل میںفائرنگ کے بعد حالات بگڑ گئے تھے۔
EPAPER
Updated: July 30, 2024, 1:33 PM IST | Agency | Islamabad
گزشتہ ہفتے زرعی زمین سے متعلق دہائیوں سے جاری تنازع پر مذاکرات کرنے والی کونسل میںفائرنگ کے بعد حالات بگڑ گئے تھے۔
پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں دو قبائل کے درمیان زمین کے تنازع پر ہوئے تصادم میں ۴۲؍ افراد ہلاک اور ۱۸۰؍ سے زائد زخمی ہو گئے۔ ایک مقامی پولیس اہلکار مرتضیٰ حسین کے مطابق مدگی اور مالی خیل قبائل کے مابین گزشتہ بدھ کو لڑائی اس وقت شروع ہوئی، جب ایک مسلح شخص نے زرعی زمین پر دہائیوں سے جاری تنازع پر مذاکرات کرنے والی کونسل کے اراکین پر فائرنگ کر دی۔ پولیس اہلکار کے مطابق اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا تھا تاہم اس واقعے نے دونوں قبائل کے دیرینہ کشیدگی کو پھر سے ہوا دے دی۔
خیبر پختونخوا میں صوبائی وزارت داخلہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کرم میں حکومتی کوششوں سے جنگ بندی ہو گئی تھی لیکن رات گئے فائرنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی پولیس نے گزشتہ بدھ سے جاری ان جھڑپوں میں اب تک مہلوکین کی تعداد۴۲؍ ہوگئی ہے۔ مہلوکین میں تمام مرد ہیں جبکہ۱۸۳؍افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ، جن میں کچھ خواتین بھی شامل ہیں۔ اس علاقے میں قبائلی جنگجو خواتین، بچوں اور گھروں کو نشانہ نہ بنانے کے ضابطہ اخلاق کے پابند ہیں۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے کہا ہے کہ ان جھڑپوں کے دوران تشدد سےعام شہریوں نے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے جن کی نقل و حرکت رک گئی ہے۔ اپنے ایک بیان میں ادارے کا کہنا تھاایچ آر سی پی خیبرپختوانخوا حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سیز فائر کے برقرار رہنے کو یقینی بنائے۔ تمام تنازعات خواہ وہ زمین کی وجہ سے ہوں یا فرقہ وار ا نہ ہوں ، انہیں تمام اسٹیک ہولڈرز کی نمائندگی کے ساتھ حل کیاجائے۔