ریاست میں علاحدہ کوکی لینڈ کا مطالبہ کیا، پی ٹی آئی کو دئیےایک انٹریو میںوزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے یہ مطالبہ مسترد کردیا البتہ کوکی علاقہ کیلئے خصوصی پیکیج کا یقین دلایا۔
EPAPER
Updated: September 01, 2024, 1:22 PM IST | Agency | Imphal
ریاست میں علاحدہ کوکی لینڈ کا مطالبہ کیا، پی ٹی آئی کو دئیےایک انٹریو میںوزیر اعلیٰ بیرن سنگھ نے یہ مطالبہ مسترد کردیا البتہ کوکی علاقہ کیلئے خصوصی پیکیج کا یقین دلایا۔
تشدد زدہ ریاست منی پور میں ’کوکی زو‘ برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں نے علاحدہ انتظامیہ کے مطالبہ کے ساتھ ریلیاں نکالیں اوروزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ کے ایک وائرل آڈیو کیخلاف احتجاج کیا جس میں انہوں نے کچھ قابل اعتراض بیان دیا تھا۔ سنیچر کو کوکی زو برادری کے لوگوں نے منی پور کے چورا چند پور، کانگپوکپی اور ٹینگنوپال میں ریلیاں نکالیں اورمنی پور میںعلاحدہ کوکی لینڈ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا جس کی حیثیت مرکز کے زیر انتظام علاقے(یونین ٹیریٹری )کی ہو۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پڈوچیری کی طرز پر قانون ساز اسمبلی کے ساتھ ایک مرکزی علاقہ کا قیام ہی ریاست کو ذات پات کے تنازع سے نکالنے کا واحد راستہ ہے۔ اس دوران پینیل نامی علاقے میں بی جے پی کے ترجمان ٹی مائیکل ایل ہاؤکپ کے گھر کو آگ لگا دی گئی۔ ایکس پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ہاؤکپ نے الزام لگایا ہے کہ یہ کوکی لوگوں کا کام ہے۔ ہاؤکپ نے کہا کہ ان کے گھر پر گزشتہ ایک سال میں تیسری بار حملہ کیا گیا۔ گزشتہ ہفتے بھی ۳۰؍ سے زائد مسلح افراد نے کئی راؤنڈ فائرنگ کی تھی۔
ان ریلیوں میں خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کو دیئے گئے وزیراعلیٰ این بیرن سنگھ کے انٹرویو کے خلاف بھی احتجاج کیا گیا۔ اس انٹرویو میں، وزیر اعلیٰ نے کوکی گروپوں کے علیحدہ انتظامیہ (کوکی لینڈ) کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے لیکن کوکی اکثریتی علاقےکیلئے خصوصی ترقیاتی پیکیج کی یقین دہانی کی ہے۔واضح رہےکہ کوکی برادری نے وزیر اعلیٰ پرمنی پور میںمئی ۲۰۲۳ء سے شروع ہونے والےتشدد کے بعدپیدا ہونے والے بحران میںمیتی برادری کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔ اس کے علاوہ ایک وائرل آڈیوکلپ میںکوکی طبقے کے خلاف تشدد پروزیر اعلیٰ نے قابل اعتراض تبصرے کئے ہیں۔ اس پر حکومت کا کہنا ہےکہ اس آڈیو کلپ میں وزیراعلیٰ کی آواز کےساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔واضح رہےکہ بیرن سنگھ کاتعلق میتی طبقے سے ہے۔ انٹرویو میں انہوں نے کہا ہےکہ وہ ریاست کی شناخت کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔