لاکھوں عقیدتمند ’’روڈاَریسٹ‘‘ جیسی صورتحال سے دوچار، ۱۰؍ سے ۱۵؍ گھنٹے گاڑیوں میں ہی بیٹھے رہنے پر مجبور، الہ آباد جانےوالی سڑکیںپارکنگ لاٹ بن گئیں
EPAPER
Updated: February 10, 2025, 11:06 PM IST | Abdullan Rashid | Ahmedabad
لاکھوں عقیدتمند ’’روڈاَریسٹ‘‘ جیسی صورتحال سے دوچار، ۱۰؍ سے ۱۵؍ گھنٹے گاڑیوں میں ہی بیٹھے رہنے پر مجبور، الہ آباد جانےوالی سڑکیںپارکنگ لاٹ بن گئیں
الہ آباد میں مہا کمبھ کیلئے یوگی حکومت نے ۱۰۰؍ کروڑ لوگوں کیلئے نظم کا دعویٰ کیا تھا، عقیدتمندوں پر ہیلی کاپٹر سے پھولوں کی پتیاں برسا کر واہ واہی لوٹنے کی کی کوشش کی اور کمبھ کو اپنی تشہیر کا ذریعہ بھی بنا لیا مگر عقیدتمندوں کو ضروری سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔ بھگدڑ اور آتشزدگی کے کئی واقعات کے بعد اب کمبھ جانے اور وہاں سے لوٹنے والے عقیدت مندوں کو ایسے ٹریفک جام کا سامنا ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ ذرائع ابلاغ نے مختلف شاہراہوں پر ۳۰۰؍ میٹر لمبے جام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ لوگ ۱۰؍ سے ۱۵؍ گھنٹوں تک اپنی گاڑیوں میں بیٹھے رہنے پر مجبور ہیں۔ ناقدین اسے ’’روڈ اَریسٹ‘‘کا نام بھی دے رہے ہیں۔
۳؍ دنوں سے یہی کیفیت
الہ آباد جانے و الی تمام شاہراہوںپر گزشتہ ۳؍ روز سے لوگ جام سے پرپشان ہیں اور ابھی راحت کی کوئی امید بھی نظر نہیں آرہی ہے ۔ مدھیہ پردیش اور اتر پردیش کو جوڑنے والی الہ آباد - ریوا شاہراہ پر ۶۰ ؍سے۷۰ ؍ کلومیٹر طویل جام لگاہوا ہے۔ لکھنؤ- الہ آباد، الہ آباد -ایودھیا روڈ سمیت سبھی ساتوں شاہراہوں پر ٹریفک جام ہے۔ مجموعی طور پر ۳۰۰؍ کلومیٹر سے طویل جام ہے ۔ مہا کمبھ میلہ میں جانے والے افراد جمعہ کی شام سے جام میںپھنسے ہوئے ہیں ۔کثیر تعداد میں عقیدتمندوں کی آمد ورفت کی وجہ سے وہاں کا ٹریفک نظام پوری طرح مفلوج ہو گیا ہے ۔ ضلع اورمیلہ انتظامیہ کے کنٹرول سےٹریفک نظام باہر ہوتا جارہا ہے۔سب سے خراب حالات الہ آباد سے مدھیہ پردیش جانےوالی شاہراہ پر ہیں، جہاں پر کئی کلومیڑ جام لگنے سے مدھیہ پردیش حکومت نے عقیدتمندوںسے کمبھ میلہ اور الہ آبادنہ جانے کی اپیل کی ہے۔
پھنسے ہوئے افراد کیلئے کھانے پینے کا مسئلہ
لکھنؤ سے الہ آباد جانے میں۱۲؍ سے ۱۵؍ گھنٹے لگ رہے ہیں ۔ جام میں پھنسے افراد کیلئے کھانےپینے کیلئے کوئی انتظام نہیںہے ۔ آس پاس کے پیٹرول پمپ میں پیٹرول ختم ہو جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔
جام کے حالات کودیکھ کر سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ایک کے بعد ایک کئی ’ایکس ‘ پوسٹ کئے، جس میں انھوں نےلکھا ہےکہ الہ آباد میںچہار جانب جام ہونے کی وجہ سے لوگوںکو کھانے پینے کی پریشانیوں کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔جام میں پھنسے لوگوںکو حکومت کی جانب سے نہ تو کھانے پینے کی اشیاء مل رہی ہیں، نہ ہی دوا اورپیٹرول کا انتظام ہے، جس کی وجہ سے وہاں پھنسے لوگوں کی حالت ہر گھنٹے بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔اہم بات یہ ہے کہ حالت مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔
قابل انسان کو کمان سونپنے کی مانگ
سماجوادی پارٹی کے سربراہ نے لکھا ہے کہ جس طرح سے ریاستوںمیں آئینی نظام کے ناکام ہونے پر کمان کسی دوسرے کے ہاتھوں میںدی جاتی ہے، اسی طرح مہا کمبھ میں بھی افراتفری کا ماحول دیکھ کر کسی قابل انسان کو حکومت کی کمان دے دی جائے ،کیونکہ نااہل لوگ جھوٹاپروپیگنڈہ کر سکتے ہیں، لیکن نظام کو درست نہیں کر سکتے ہیں ۔انھوںنے دوسرے پوسٹ میںلکھا کہ مہا کمبھ ٹریفک جام میں پھنسے لوگ گھنٹوں اپنی گاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ خواتین کیلئے ضروریات پوری کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ سڑکوں پر بیہوش ہونے والوں کی دیکھ بھال کا کوئی انتظام نہیں، عقیدت مندوں کے موبائل فون کے چارج ختم ہوگئے اور ان کا اپنوں سے رابطہ منقطع ہوگیاہے، جس کی وجہ سے انکے قریبی افراد کی بے چینی میں مسلسل اضافہ ہوتاجارہا ہے۔