• Fri, 10 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

کرلا بس حادثہ : ایک ماہ بعد بھی چند متاثرین معاوضہ سے محروم

Updated: January 09, 2025, 3:36 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

کچھ مہلوکین کے ورثاءکو حکومت کی جانب سے۵؍لاکھ روپےمعاوضہ مل گیا ہے لیکن بیسٹ انتظامیہ کے معاوضہ کیلئے کاغذی کارروائی اب بھی جاری ہے۔

A month ago, there was a tragic accident on the CST road in Kurla West. Photo: INN
ایک مہینہ قبل کرلا مغرب میں سی ایس ٹی روڈ پراندوہناک حادثہ ہوا تھا۔ تصویر: آئی این این

یہاں مغربی جانب گزشتہ سال ۹؍دسمبر کو  بیسٹ بس ڈرائیور سنجے مورے نے انتہائی لاپروائی سے بس چلاتے ہوئے ۹؍ راہگیروں کی جان لے لی تھی  اور ۴۰؍ سے زائد افرا د کو زخمی کردیا تھا۔ جمعرات (آج) کو اس اندوہناک واقعہ کو ایک ماہ مکمل ہوگیا ۔ ایک طرف فوت ہونےوالے  افراد کے اہل خانہ اب بھی صدمہ دوچار ہیں  تو دوسری طرف   چند اہل خانہ حکومت اور بیسٹ   انتظامیہ کے اعلان کردہ معاوضہ سے   اب بھی محروم ہیں ۔ ان میں سے بعض تومعاوضہ حاصل کرنے کے طریقہ کار سے بھی نا واقف نہیںہیں۔تاہم چند افراد کو حکومت کی جانب سے ۵؍ لاکھ روپے کا چیک مل چکا ہے جبکہ کچھ بیسٹ کے ۲؍ لاکھ روپے کے معاوضہ کے سلسلہ میں کاغذی کارروائی جاری ہے ۔ کچھ نے ان کی شرائط پر اعتراض کرتے ہوئے شکایت بھی کی ہے ۔
حادثہ کو ایک ماہ مکمل ہونے پر انقلاب نےجب ۹؍ دسمبر کو رات ۱۰؍ بجکر ۴۵؍ منٹ پر ہونے والے حادثہ میں اپنوں کو کھونے والوں سے بات چیت کی اور حکومت اور بیسٹ انتظامیہ کی جانب سے معاوضہ سے متعلق جاننا چاہا توحیرت انگیز طور پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ چند متاثرین ایسے ہیں جنہیں اب تک نہ تو حکومت کی جانب سے اور نہ ہی بیسٹ انتظامیہ کی جانب سے معاوضہ ملا ہے۔ حادثہ میں فوت ہونے والے فضل الرحمٰن کے اہل خانہ بھی ان متاثرین میں سے ایک ہیں۔ ان کے بیٹے مفیض شیخ نے نامہ نگار کو بتایا کہ جس دن یہ حادثہ پیش آیا ،میرے والد میری والدہ کے ساتھ میری بہن سے ملنےکرلا گئے تھے لیکن بد قسمتی سے جب میری بہن والدین کو چھوڑنے سی ایس ٹی روڈ پر نکلی تو بس نے انہیں بھی ٹکر ماری تھی۔ اس حادثہ میں جہاں میرے والد فوت ہوگئے وہیں میری زخمی والدہ اب بھی اس صدمہ سے باہر نہیں آسکی ہیں۔
 مفیض نے کہا کہ حکومت نے ۵؍ لاکھ روپے اور بیسٹ انتظامیہ نے ۲؍ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا لیکن انہیں اس سلسلہ میں اب تک کوئی رقم یا چیک نہیں ملا ہے ۔ اس حادثہ میں گھر کی کفالت کرنے والے واحد شخص اور اپنے شوہر مستان میاں برادر کو کھونے والی ایک سالہ  بچہ کی والدہ  نسرین معاوضہ لینے کی کارروائی  ہی سے نابلد ہے ۔ متاثرہ کے بقول اس سے ایک شخص نے اپنے آپ کو پولیس والا بتا کر ۷؍ صفحہ کا فارم بھرواکر لے گیا تھا لیکن اب تک معاوضہ سے متعلق کوئی اطلاع نہیں دی ہے۔ اس سلسلہ میں اس نے کئی سیاستدانوں سے بھی مدد طلب کی ہے لیکن اب تک کسی نے کوئی ٹھوس مدد نہیں کی ہے۔
   ملازمت کےپہلے دن گھر لوٹتے وقت اس دلخراش حادثہ کاشکار ہونے والی آفرین شاہ کے والد عبد السلیم نے ۵؍ لاکھ معاوضہ کا چیک ملنے کی تصدیق کی ساتھ ہی انہوں نے بیسٹ انتظامیہ کے ذریعہ ۲؍ لاکھ روپے دیئے جانے کی شرائط کو نامنظور کرتے ہوئے فارم بھرنے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوںنے اس نمائندے کو بتایا کہ بیسٹ انتظامیہ نے۲؍ لاکھ روپے کیلئے متاثرین سے جو بانڈ بھرایا ہے ، اس میں یہ شرط رکھی ہے کہ حادثہ سے متعلق کسی بھی قسم کا کوئی اعتراض نہیں کیاجائے گا اور بیسٹ کے خلاف کوئی شکایت نہیں کی جائے گی ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس طرح سے وہ نہ صرف اپنی غلطی کو چھپانا چاہ رہے ہیں بلکہ ڈرائیور کو بھی بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس سلسلہ میں عبد السلیم نے محکمہ داخلہ کے علاوہ دیگر متعلقہ محکموں کو بھی شکایتی مکتوب روانہ کئے جانے کی اطلاع دی۔ 
 بس حادثہ میں فوت ہونے والوں میں شامل اسلام انصاری کے بیٹے عرفان نے بھی حکومت کی جانب سے ۵؍ لاکھ کا چیک ملنے کا اعتراف کیااور بتایا کہ بیسٹ   کے ذریعہ  ۲؍ لاکھ روپے معاوضہ کیلئے کاغذی کارروائی جاری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK