پولیس یہ معلوم کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ اگر ملزم ڈرائیور کو مناسب تربیت نہیں دی گئی تھی توکیا بیسٹ افسران کو بھی اس حادثہ کا ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ یسٹ انتظامیہ نے بس ڈرائیوروں کی چیکنگ سخت کردی۔
EPAPER
Updated: December 18, 2024, 12:20 PM IST | Shahab Ansari/ Saeed Ahmed Khan | Mumbai
پولیس یہ معلوم کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ اگر ملزم ڈرائیور کو مناسب تربیت نہیں دی گئی تھی توکیا بیسٹ افسران کو بھی اس حادثہ کا ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ یسٹ انتظامیہ نے بس ڈرائیوروں کی چیکنگ سخت کردی۔
کرلا بس سانحہ کے تعلق سے یہ بات واضح ہوجانے کے بعد کہ نہ تو بس میں کوئی تکنیکی خرابی تھی اور نہ ہی بس ڈرائیور نشے میں تھاجس کے بعد پولیس افسران یہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ اگر ملزم بس ڈرائیور کو مناسب تربیت نہیں دی گئی تھی تو کیا بیسٹ افسران کو بھی اس حادثہ کا ذمہ دار ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ یاد رہے کہ جس بس سے حادثہ ہوا تھا وہ ’ویٹ لیز‘ والی بس تھی اور اس کے ڈرائیور سنجے مورے نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ اسے ’گیئر‘ والی بڑی گاڑی چلانے کا گزشتہ ۳۳؍ برس کا تجربہ ہے لیکن بیسٹ کی ’الیکٹرک ‘بس اس نے کبھی نہیں چلائی تھی۔ اسے صرف ایک دن الیکٹرک بس چلانے کی تربیت دینے کے بعد ڈیوٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔
پولیس نے اب دیگر زاویے سے تفتیش شروع کردی ہے
تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ ’ویٹ لیز‘ پر چلائی جانے والی اکثر و بیشتر الیکٹرک بسوں کے ڈرائیوروں کو انتہائی قلیل وقفہ اور چند معاملات میں محض چند گھنٹوں کی تربیت کے بعد بس چلانے کی ذمہ داری دے دی جاتی ہے۔ اسی بنیاد پر اب پولیس نے اس زاویے سے تفتیش شروع کی ہے کہ کیا ناکافی تربیت کی وجہ سے حادثہ ہوا ہے؟ اور اگر ایسا ہے تو کیا بیسٹ کے افسران کو اس کیلئے ذمہ دار ٹھہرا کر ملزم بنایا جاسکتا ہے؟
’’کوئی ڈرائیور یا کنڈکٹر نشے میں پایا گیا تو اسے ہٹادیا جائے گا‘‘
بیسٹ بس کے ذریعے کرلا اور یکے بعد دیگرے ہونے والے حادثوںسے مسافروں کے بحفاظت ان کی منزل تک پہنچنے پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ اس سے بیسٹ انتظامیہ فکر مندہے کیونکہ جواب دہی اسی کی ہی ہے۔اسی بناء پربیسٹ کو خدمات مہیا کرانے والی ویٹ لیز بسوں والی کمپنیوں کو ڈرائیوروں کی بہترٹریننگ کیلئے ہدایت دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی نشے میں گاڑی نہ چلائیں، اس کے تدارک کیلئے بس ڈپو میں ڈرائیوروں کی چیکنگ بڑھادی گئی ہے۔
اس تعلق سے بیسٹ کے چیف پی آر او سداس ساونت سے نمائندۂ انقلاب کے استفسار پر بتایاکہ ’’مسافروں کی حفاظت اوران کو محفوظ سفر مہیا کرانا بیسٹ کی اولین ترجیحات ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان حادثات کاسخت نوٹس لیا گیا ہے اور ہر بس ڈپو میں پہلے کی بہ نسبت چیکنگ ڈبل کردی گئی ہے یعنی پہلے اگر ۲۰؍ ڈرائیوروں کی چیکنگ کی جاتی تھی کہ وہ نشے میں ہیں یا نہیں تو اب ۴۰؍ ڈرائیوروںکی چیکنگ کی جارہی ہے ۔ اسی کے ساتھ یہ انتباہ بھی دیا جارہا ہے کہ اگر کوئی ڈرائیوریا کنڈکٹر نشے میں پایا گیا تو اسے ہٹادیا جائے گا۔ ‘‘ انہوں نےیہ بھی بتایاکہ’’ سرپرائز چیکنگ کا منصوبہ ہے مگر مشینوں اور اسٹاف کی کمی کے سبب اب تک اسے شروع نہیں کیا جاسکا ہے۔اس کا مقصدیہی ہےکہ ڈرائیور اورکنڈکٹر ڈیوٹی کے دوران یہ ذہن میں رکھیں کہ کہیں بھی ہماری چیکنگ ہوسکتی ہے اور اگرگڑبڑ پائی گئی تو سخت ایکشن ہوسکتا ہے۔ اس احساس کی بناء پرڈرائیور اور کنڈکٹر مزیداحتیاط برت رہے ہیں۔شاید یہی وجہ ہے کہ اب تک ایک بھی ایسا کیس نہیں پایاگیا ہے ۔‘‘
چیف پی آر او سے یہ پوچھنے پر کہ مسلسل ہونے والے حادثات کےباوجود بیسٹ انتظامیہ یہ کہہ کراپنی ذمہ داری سے پلّہ جھاڑنے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ بیسٹ کی نہیںبلکہ ویٹ لیز بسیںتھیں؟ تو کیا بغیر معاہدے کے انہوں نے خود ہی اپنی خدمات مہیا کرانی شروع کی ہیں؟ اس پر انہوںنے کہا کہ’’ یہ درست ہے کہ باضابطہ معاہدہ کیا گیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بیسٹ انتظامیہ ممبئی کے شہریوں کی حفاظت کے تئیں فکرمند ہے۔ اگر ضرورت پڑی توبیسٹ کمیٹی اس تعلق سے کمپنیوں کے خلاف اورکوئی قدم اٹھاسکتی ہے اور مزید سخت شرائط بھی عائد کی جاسکتی ہیں ۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بیسٹ انتظامیہ کی اس سختی کا جلد ہی بہترنتیجہ سامنے آئے گا۔ ویسے شہری بھی اپنی ذمہ داری ادا کریں اور سفر کے اصولوں کو دھیان میں رکھیں۔‘‘