بیسٹ انتظامیہ نے مسافروں کی پریشانی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا:ہمیںپولیس کی اجازت کا انتظار ہے، اجازت ملتے ہی بسیں سابقہ روٹ پر معمول کے مطابق شروع کردی جائیں گی
EPAPER
Updated: December 13, 2024, 4:43 PM IST | Saeed Ahmad Khan | Kurla
بیسٹ انتظامیہ نے مسافروں کی پریشانی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا:ہمیںپولیس کی اجازت کا انتظار ہے، اجازت ملتے ہی بسیں سابقہ روٹ پر معمول کے مطابق شروع کردی جائیں گی
یہاں پیر کی شب میں بیسٹ بس نمبر ۳۳۲؍ کے ڈرائیور کی لاپروائی سے ۷؍ افراد کی موت اور۴۲؍ افراد زخمی ہوگئے۔ اس دلخراش واقعہ کے بعد کرلا ریلوے اسٹیشن سے۱۱؍ الگ الگ روٹ پرچلائی جانے والی بسیں بندہیں جس سے ہزاروں مسافروں کا چوتھے دن بھی برا حال رہا ۔اب بھی یہ یقین کے ساتھ نہیں کہاجاسکتا کہ کب سے بسیں شروع کی جائیںگی۔کرلا اسٹیشن سے ہزاروں مسافر روزانہ سفر کرتے ہیںلیکن اب ان کے لئے بڑا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ بیسٹ انتظامیہ نے کرلا ریلوے اسٹیشن ( مغرب) سے روانہ ہونے والی بسوں کو کرلا ڈپو اور تلک نگر تک ہی چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جن بسوں کے روٹ میں یہ عارضی تبدیلی کی گئی ہے، ان میں بس روٹ نمبر ۳۷(کرلا اسٹیشن تا جے مہتا مارگ)، ۳۲۰(کرلا اسٹیشن تا فلٹر پاڑہ)، ۳۱۹ (کرلا اسٹیشن تا مجاس ڈپو)، ۳۲۵؍(کرلا اسٹیشن تا گھاٹکوپر بس اسٹیشن)،۳۳۰؍ (کرلا اسٹیشن تا آگرکر چوک)،۳۶۵؍ (کرلا اسٹیشن تا سہار کارگو کمپلیکس)، ۴۴۶(کرلا اسٹیشن تا بمن دیا پاڑہ) ان بسوں کو کرلا ڈپو سے چلایا جارہا ہے۔اسی طرح جو بسیں سانتاکروز اسٹیشن سے کرلا ریلوے اسٹیشن مغرب تک چلائی جاتی تھیں، ان میں سے بس روٹ نمبر ۳۱۱، ۳۱۳؍ اور ۳۱۸؍کو تلک نگر سے موڑ کر کرلا اسٹیشن نہ لاتے ہوئے سانتاکروزاسٹیشن واپس کردیا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ کرلا اسٹیشن (مغرب ) سے باندرہ ریلوے اسٹیشن کے درمیان چلائی جانے والی بس روٹ نمبر ۳۱۰؍ کوکرلا اسٹیشن نہ لا کر تلک نگر ہی سے باندرہ ریلوے اسٹیشن واپس روانہ کیا جارہاہے۔ اندازہ کیجئے کہ یہ سبھی انتہائی مصروف روٹ ہیںاورہر مسافر اس کامتحمل نہیںکہ وہ رکشا یا ٹیکسی سے سفر کرسکے۔ بیسٹ کے چیف پی آر او سداس ساونت نے نمائندۂ انقلاب کے استفسار پربتایاکہ ’’ پولیس کے کہنے پرعارضی طور پرمذکورہ روٹ کی بسیں کرلا ریلوے اسٹیشن سے بند کی گئی ہیں، اجازت ملتے ہی بسیں اپنے مقررہ روٹ پرمعمو ل کے مطابق شروع کردی جائیںگی۔‘‘ انہوں نےیہ بھی کہاکہ ’’ پولیس کا کہنا ہےکہ حادثے کی وجہ سے لوگوں میںشدید ناراضگی ہے اسی وجہ سے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔ جہاں تک مسافروں کوہونے والی پریشانی کا معاملہ ہے تواس میں کوئی شک نہیں کہ ہزاروں مسافروں کو دقت ہورہی ہے ۔‘‘