حادثہ کے بعد سے پولیس وین مارکیٹ میں موجود رہتی ہے اور وقفہ وقفہ سے شہری انتظامیہ کی گاڑیاں چکر لگاتی رہتی ہیں۔ ٹھیلوں اور فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والے پریشان۔
EPAPER
Updated: December 21, 2024, 1:19 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
حادثہ کے بعد سے پولیس وین مارکیٹ میں موجود رہتی ہے اور وقفہ وقفہ سے شہری انتظامیہ کی گاڑیاں چکر لگاتی رہتی ہیں۔ ٹھیلوں اور فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والے پریشان۔
مضافات کے کرلا میں بیسٹ بس سے ہونے والے حادثہ میں صرف بس کی زد میں آنے والوں کی زندگیاں ہی تبدیل نہیں ہوئی ہیں بلکہ اس سانحہ کی وجہ سے سیکڑوں خاندانوں کیلئے روزگار کا مسئلہ بھی پیدا ہوگیا ہے کیونکہ اس حادثے کے بعد سے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن نے غیرقانونی طور پر فٹ پاتھ پر کاروبار کرنے والوں کے خلاف سختی برتنا شروع کردیا ہے اور ان کیلئے حصول روزگار مشکل ہوگیا ہے۔
غیرقانونی ہاکروں کو ہٹائے جانے کی وجہ سے یہاں کی اہم سڑکیں خالی ہوگئی ہیں اور گاڑیوں کو آمدورفت میں اور پیدل چلنے والوں کو بھی کافی سہولت ہوگئی ہے۔
کرلا مارکیٹ میں ایک ہاکرنے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’’جس دن سے بس کا حادثہ ہوا ہے اس دن سے ہی بی ایم سی بازار میں کاروبار کرنے نہیں دے رہی۔‘‘ اس نوجوان نے مزید کہا کہ ’’یوں تو بی ایم سی پورے دن دھندہ لگانے نہیں دیتی لیکن دن بھر میں جب بھی موقع ملتا ہے لوگ نظریں بچا کر کچھ وقفہ کیلئے سامان فروخت کرنے کھڑے ہو جاتے ہیں لیکن یہ سب زیادہ دیر نہیں چلتا اور پھر پولیس یا بی ایم سی افسران سے بچنے کیلئے بھاگنا پڑتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ حادثہ کے بعد سے پولیس کی وین کو مستقل طور پر کرلا مارکیٹ میں کھڑا کردیا گیا ہے جبکہ بی ایم سی کی گاڑیاں وقفہ وقفہ سے چکر لگاتی رہتی ہیں۔
کرلا سے آمدورفت کرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ ’’آج (جمعہ) کی صبح بھی میں نے دیکھا تھا کہ بی ایم سی بُلڈوزر لے کر انہدامی کارروائی کرنے آئی تھی لیکن شام کو سمجھ میں آیا کہ یہ سب صرف دکھاوا تھا۔ جو لوگ پولیس کو پیسے دیتے ہیں یا ان تک علاقے کی خبریں پہنچاتے ہیں ان کی دکانوں کے غیر قانونی طور پر بڑھائے ہوئے حصوں کو کچھ نہیں کیا جاتا۔ دکھاوے کیلئے معمولی کارروائی کی گئی ہے۔‘‘
واضح رہے کہ اس حادثہ کے بعد بیسٹ نے اعلان کیا تھا کہ جائے حادثہ کی طرح بھیڑ بھاڑ والے علاقوں میں چھوٹی بسیں چلائی جائیں گی تاکہ آمدورفت کے دوران حادثات کا خدشہ کم رہے لیکن بسوں سے سفر کرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ چھوٹی بسیں چلانے کے بجائے راستوں کو غیرقانونی قبضہ جات سے پاک کیا جائے اور بڑی بسیں ہی چلائی جائیں کیونکہ بیسٹ انتظامیہ بسوں کی تعداد میں اضافہ نہیں کررہا اس لئے چھوٹی بسوں سے کم لوگوں کو جگہ ملے گی اور مسافروں کو دشواری پیش آئے گی۔