• Thu, 12 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کرلا سانحہ : کئی خاندانوں میں صف ِ ماتم، متوفین کی تعداد ۷؍ ہوگئی

Updated: December 11, 2024, 2:40 PM IST | Saeed Ahmad Khan/Iqbal Ansari | Mumbai

۴۳؍ زخمی، مختلف اسپتالوں میں زیر علاج، ڈرائیور گرفتار،یکم دسمبر کو ہی تقرری ہوئی تھی، جانچ رپورٹ منفی، نشہ میں نہیں تھا، متاثرہ خاندانوں میں برہمی، ریاستی حکومت اور بیسٹ کا معاوضہ کا اعلان۔

Driver Sanjay More being taken by the police to appear in the Kurla court. Image: Revolution
ڈرائیور سنجے مورے کو پولیس کرلا کورٹ میں پیش کرنے کیلئے لے جاتے ہوئے۔ تصویر: انقلاب

کرلا  ویسٹ ہونے والے بیسٹ بس روٹ نمبر ۳۳۲؍ اے سی کے غیر معمولی حادثے  کی وجہ سے کئی خاندانوں میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔ اب تک مہلوکین کی تعداد ۷؍ ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی سرکاری تعداد ۴۳؍ ہے لیکن غیر مصدقہ ذرائع یہ تعداد ۵۰؍ سے زائد بتارہے ہیں۔ اس حادثے کی وجہ سے منگل کی دوپہر تک کرلا اسٹیشن سے لے کر بدھ کالونی تک کے علاقے میں پولیس کا سخت بندوبست رہا ۔ اس دوران دکانیں بند رہیں جبکہ اسکول شروع تھے لیکن ان میں حاضری بہت کم تھی ۔پولیس نے احتیاطاً بیسٹ کی بسوں کو بھی بند کروایا دیا تھاجس کی وجہ سے روزانہ صبح کرلا سے بسیں پکڑنے والے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس پورے علاقے میں جگہ جگہ پولیس کا سخت بندوبست تھا ۔  
وزیر اعلیٰ کا بیان 
 وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے اس سانحہ پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئےمتوفین کے اہل خانہ اور زخمی ہونے والوں کے لئے معاوضہ کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حادثہ بہت زیادہ رنج پہنچانے والا ہے۔ ریاستی حکومت متوفین کے اہل خانہ اور زخمیوں کی ہر ممکن مدد کرے گی۔  اسی کے ساتھ وزیر اعلیٰ نے جاں بحق ہونے والوںکے ورثاء کو وزیر اعلیٰ  ریلیف فنڈ سے فی کس ۵؍لاکھ روپےمالی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ممبئی میونسپل کارپوریشن اور بیسٹ انتظامیہ کو احکامات جاری کئے کہ حادثے میں زخمی ہونے والوں کے علاج کا مکمل خرچ برداشت کیا جائے۔  
متوفین کے نام 
  واضح رہے کہ کرلا  سانحہ میں ۷؍ افراد  ہلاک ہوئے ہیں جن میں کنیز انصاری(۵۵)، آفرین شاہ(۱۹)، انعم شیخ (۲۰)، شیوم کشیپ (۱۸)، وجے گائیکواڑ(۷۰)، فاروق چودھری  (۵۴) اور اسلام نظام الدین انصاری(۴۸) شامل ہیں۔ ان سبھی مہلوکین کے اہل خانہ کے لئے حکومت کی جانب سے  پانچ پانچ لاکھ روپے مدد دینے کا اعلان کیاگیا۔ اس کے علاوہ بیسٹ انتظامیہ کی جانب سے بھی ۲؍ ۲؍ لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کا اعلان ہوا ہے۔  واضح رہے کہ زخمیوں میں ۴؍ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔حادثے کے بعد مقامی افراد نے کئی زخمیوں کو اسپتال پہنچایا اور  بس کے ڈرائیور  سنجے مورے کو پکڑ کر پولیس کے  حوالے کیا۔ اس حادثے کی تفتیش  کے لئےبیسٹ انتظامیہ کی جانب سے ماہرین کی  ۵؍ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
ڈرائیور سنجے مورے کو عدالت میں پیش کیا گیا 
 بس کے ذریعے کئی افراد کو کچل کر مارڈالنے والے بس ڈرائیور سنجے مورے کو منگل کوکرلا کورٹ  میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے مورے کو ۲۱؍ دسمبر تک پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ کرلا پولیس نے ملزم کو رات ہی میں حراست میں لے لیا تھا لیکن اس کی گرفتاری منگل کو دکھائی گئی  ۔پولیس نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں ملزم کی تقرری پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ اس  لئےاس معاملے کی تفتیش کیلئےمورے کی تحویل ضروری ہے۔ جبکہ ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ اس کیلئے بیسٹ  انتظامیہ کے اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی جائےکہ انہوں نے مورے کو بس کیوں سونپی ؟ 
 مورے کے پاس کوئی تجربہ نہیں تھا 
 پولیس کے ہی مطابق اس ڈرائیور کے پاس الیکٹرک گاڑیاں (ای وی ایس) چلانے کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ اسی وجہ سے اسے صرف غیرارادتاً قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا ۔پولیس کے مطابق ڈرائیور مورے نے مبینہ طور پر بتایا کہ اس نے صرف دس دن تک الیکٹرک بسیں  چلانےکی تربیت حاصل کی تھی۔ اس سے قبل وہ  بیسٹ کی ہی منی بسیں چلاتا تھا۔  پیر کی رات حادثہ پیش آنے کے وقت وہ بس کو کنٹرول نہیں کر سکا کیونکہ اس کے پاس اس قسم کی گاڑیاں چلانے کا تجربہ نہیں تھا۔  پولیس نے بتایا کہ سنجے مورے شراب کے نشے میں نہیں تھا۔ اس کی رپورٹ منفی آئی ہےلیکن تفتیش کے دوران اسے ذہنی طور پر چاق و چوبند پایا گیا۔

اس سے قبل بس کےڈرائیور سنجے مورے (۵۴) کے خون کا نمونہ جانچ کیلئے فارینسک لبیاریٹری بھیجا گیا ہے تاکہ یہ معلوم ہوسکے کے بس چلانے کے وقت وہ نشے میں دھت تھا یا نہیں۔اس کی توثیق ڈی سی پی گنیش گواڈے نے کی۔ ڈی سی پی نےیہ بھی کہاکہ اس کیس کی مزیدتحقیقات کی جارہی ہے ۔ اسکےاہل خانہ کا کہنا ہےکہ وہ نشے میں نہیںتھا ۔بیسٹ انتظامیہ کا کہنا ہےکہ وہ کئی برس سے بیسٹ میںکنٹریکٹ بس (کلومیٹر کے حساب سے) چلارہا ہے ۔ حادثے کے وقت وہ حیدر آباد کی کمپنی اولیکٹرا موٹر وہیکل کی بس چلا رہا تھا۔ وہ پہلے چھوٹی بسیں چلاتا تھا۔ ۱۰؍دن کی ٹریننگ کےبعد اسے بڑی بس دی گئی تھی جس کی وجہ سے شاید وہ گھبرا گیا اور بس پر قابو نہ پاسکا ۔سی سی ٹی وی فوٹیج میںبھی یہ دکھائی دے رہا ہے کہ بریک کے بجائے وہ ایکسیلیٹر دبارہا ہے۔ بیسٹ کے جنرل منیجرانیل ڈگیکر نےصحافیو ںکوبتایا کہ ’’ بیسٹ انتظامیہ کی جانب سےچیف ٹریفک منیجر رمیش مڑھاوی کی سربراہی میں ۵؍رکنی کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے جو حادثے کے اسباب کا پتہ لگائے گی اور ۱۵؍دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK