اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ۱۸۸؍ اہم کمپنیاں دیوالیہ ہوگئیں، ۱۵؍سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
EPAPER
Updated: April 18, 2025, 11:47 AM IST | Agency | New Delhi
اس سال کی پہلی سہ ماہی میں ۱۸۸؍ اہم کمپنیاں دیوالیہ ہوگئیں، ۱۵؍سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنےملک کو ایک بار پھر عظیم بناناچاہتے ہیں اور اس کےلیے انہوں نے دنیا کے کئی ممالک پر محصولات عائدکیےہیں۔ لیکن امریکہ میں دیوالیہ ہونے والی کمپنیوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔۲۰۲۵ء کی پہلی سہ ماہی میںامریکہ میں ۱۸۸؍بڑی کمپنیاں دیوالیہ ہو چکی ہیں۔یہ پچھلے سال کی اسی سہ ماہی کے مقابلےمیں ۴۹؍ فیصد زیادہ ہے۔
۲۰۱۰ءکے بعد کسی ایک سہ ماہی میں دیوالیہ ہونےوالی کمپنیوں کی یہ سب سےبڑی تعداد ہے۔۲۰۲۰ءکی کورونا وبا کے دوران بھی یہ تعداد ۱۵۰؍سےتجاوز نہیں کر سکی۔ اس طرح بڑی امریکی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونےکا ۱۵؍سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیاہے۔گزشتہ سال ملک میں کل۶۹۴؍بڑی کمپنیاں دیوالیہ ہو گئیں۔
صنعتی شعبہ بری طرح متاثر
۲۰۲۵ءکی پہلی سہ ماہی میں،صنعتی شعبے کی ۳۲؍ کمپنیاں امریکہ میں دیوالیہ ہو گئیں۔ اسی طرح کنزیومر سیکٹرسے ۲۴؍اورہیلتھ کیئرسیکٹرکی ۱۳؍ کمپنیوں نےخود کودیوالیہ قرار دیا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ غیر ملکی اشیا پر ٹیرف لگانے سےملک میں مہنگائی بڑھ سکتی ہے اور ملک کساد بازاری کا شکار ہو سکتاہے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نےچین پر ۲۴۵؍ فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے۔اسی وجہ سے کئی امریکی کمپنیاں چین سے اپنا کاروبار سمیٹنے کی تیاری کر رہی ہیں۔ اگر وہ امریکہ میں سامان تیار کرتےہیں تو یہ ان کے لیے بہت مہنگا سودا ہو سکتاہے۔اس کا مطلب ہے کہ آنے والے دنوں میں بہت سی مزید کمپنیاں دیوالیہ ہونے کا امکان ہے۔
کساد بازاری کا خدشہ
۲۰۱۰ءکی پہلی سہ ماہی میں ۲۵۴؍کمپنیاں دیوالیہ ہوئی تھیںجبکہ گزشتہ سال کی پہلی سہ ماہی میں دیوالیہ ہونے والی کمپنیوں کی تعداد ۱۳۹؍تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ کمزور بیلنس شیٹ رکھنے والی کمپنیوں کو مشکلات کاسامنا ہے۔ ان کا قرض بڑھ رہا ہے اور زیادہ شرح سود کی وجہ سے وہ اسے دوبارہ فنانس کرنے کےقابل نہیں ہیں۔اب ٹیرف وار کی وجہ سے ان کے حالات مزید خراب ہونے جا رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے لوگ پیسے خرچ کرنے سے گریز کریںگے جس سے طلب میں کمی واقع ہوگی۔ یہ کساد بازاری کا باعث بن سکتا ہے۔