• Wed, 13 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بارسو میں لاٹھی چارج کی ہر پارٹی کی طرف سے مذمت

Updated: April 30, 2023, 10:17 AM IST | Mumbai

سنجے رائوت نے کہا ایکناتھ شندے یا تو حقیقت سے چشم پوشی کر رہے ہیں یا انتظامیہ پر ان کا کنٹرول نہیں ہے، نانا پٹولے نے اسے حکومت کی ناقابل برداشت حرکت قرار دیا

There are pictures of the lathi charge but the government is denying the incident (Photo: Agency)
لاٹھی چارج کی تصاویر موجود ہیں لیکن حکومت واقعے سے انکار کر رہی ہے ( تصویر: ایجنسی)

یک روز قبل رتناگیری کے بارسو گائوں  میں ریفائنری کے خلاف احتجاج کرنے والے مقامی باشندوں پر لاٹھی چارج کیا گیا تھا۔ اس کی اطلاع کئی   نیوزایجنسیوں نے   دی ہے لیکن وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ  مظاہرین پر کوئی لاٹھی چارج ہوا ہے۔ شندے کے اس بیان سے اپوزیشن پارٹیاں ناراض ہیں اور انہوں نے لاٹھی چارج کی مذمت کی ہے۔ 
  شیوسینا کے ترجمان سنجے رائوت نے کہا ہے کہ رتناگیری کے کلکٹر وزیراعلیٰ کو غلط اطلاعات فراہم کر رہے ہیں۔  رائوت نے کہا ’’ وزیراعلیٰ  کہہ رہے کہ انہیں ضلع کلکٹر نے بتایا کہ بارسو میں مظاہرین پر لاٹھی چارج نہیں کیا گیا  لیکن حقیقت یہ ہے کہ  مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی ہوا ہے اور آنسو گیس بھی چھوڑی گئی ہے۔ اس کا مطالبہ ہے کہ ضلع کلکٹر نے وزیراعلیٰ کو غلط اطلاع پہنچائی ہے۔‘‘ رائوت نے الزام لگایا کہ ’’ یا تو ایکناتھ شندے کود حقیقت سے چشم پوشی کر رہے ہیں یا پھر ان کا انتظامیہ پر کوئی کنٹرول نہیں ہے جو انہیں غلط اطلاعات فراہم کر رہا ہے۔‘‘ شیوسینا ترجمان نے کہا کہ ’’ دیویندر فرنویس ( وزیر داخلہ) نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرنےکا حکم دیا ہے لیکن مظاہرین اس بات پر اٹل ہیں کہ وہ مر جائیں گے لیکن اپنی زمین سے جدا نہیں ہوں گے۔ ‘‘ رائوت کے مطابق ’’ ایسی صورتحال میں ضروری ہے کہ مقامی باشندوں سے بات کی جائے اور اس مسئلہ کا کوئی حل نکالا جائے لیکن حکومت مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔  اس موقع پر رائوت نے ہندوتوا کا کارڈ کھیلتے ہوئے کہا ’’ ایک اسلامی ملک سعودی عرب کی تیل کمپنی بارسو  میں لائی جا رہی ہے اور اس کیلئے مقامی مراٹھی باشندوں پر لاٹھی چارج کیا جا رہا ہے۔ یہ بی جے پی کا ہندوتوا ہے۔ ‘‘ 
منہ توڑ جواب دیا جائے گا
 ادھر کانگریس کی جانب سے بھی بارسو میں لاٹھی چارج کی سخت مذمت کی گئی ہے۔  پارٹی کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے کہا ہےکہ ’’ ہم پولیس کے اس اقدام ( لاٹھی چارج )کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ہماری پارٹی مقامی لوگوں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے۔‘‘پٹولے نے انتباہ دیا کہ اگر حکومت نے لوگوں کے سر پھوڑ کر، ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر کے پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی کوشش کی تو ہم بھی حکومت کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ نانا پٹولے نے کہا کہ  شندے حکومت بارسو پروجیکٹ کیلئے مقامی لوگوں پر دباؤ ڈال رہی ہے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ جمعہ کو بھی پولیس نے مظاہرین پر طاقت کا استعمال کیا۔ کانگریس پارٹی کا ماننا ہے کہ حکومت کو بارسو ریفائنری پروجیکٹ پر مقامی لوگوں کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی فیصلہ نہیں لینا چاہیے۔  انہوں نے کہا’’ اگر حکومت مقامی لوگوں کے ساتھ ناانصافی اور ظلم کر کیلئے پولیس  کا استعمال کرتی رہے گی توکانگریس پارٹی اس کو ہرگزبرداشت نہیں کرے گی۔
 پولیس نظم ونسق خراب کرنے گئی تھی یا چوری کرنے؟
کسانوں کی تنظیم سوابھیمانی شیتکری سنگھٹنا  کے لیڈر راجو شیٹی نے بارسو میں لاٹھی چارج کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ’’ بارسو میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر وزیر داخلہ کو خود سامنے آکر صفائی دینی چاہئے۔ راجو شیٹی کے کہنا ہے کہ ’’ پولیس نے خواتین تک پر حملہ کیا اور  ان پر لاٹھیاں برسائیں۔ ایک خاتون کے ہاتھ سے پولیس نے موبائل چھین لیا تو ایک خاتون کے کانوں کی بالیاں اتروالیں۔ ‘‘ راجو شیٹی نے سوال کیا ’’ میری سمجھ  میں نہیںآتاکہ پولیس وہاں نظم ونسق خراب کرنے گئی تھی یا چوری کرنے؟‘‘   کسان لیڈر نے کہا کہ وہ جلد ہی بارسو جائیں گے اور مظاہرین سے ملاقات کریں گے۔ یہ پوچھنے پر کہ وہ کب جائیں گے راجو شیٹی نے کہا ’’ میں تاریخ نہیں بتائوں گا مگر  جائوں گا۔ ‘‘ 
اجیت پوار کا محتاط رد عمل 
   اس دوران اوپوزیشن لیڈر اجیت پوار کا محتاط رد عمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ’’ رتناگیری کے نگراں وزیر اودئے سامنت نے شرد پوار سے ملاقات کی ہے۔ ان سے میری بھی گفتگو ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریفائنری پروجیکٹ سے ماحولیات کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا نیز مقامی لوگوں کو روزگار حاصل ہوگا۔‘‘ اجیت پوار کے مطابق ’’ لیکن اگرمقامی افراد اس کی مخالفت کر رہے ہیں تو ان سے گفتگو کی جانی چاہئے اور کوئی درمیانی راستہ نکالنا چاہئے۔ ‘‘ اجیت پوار نے کہا ’’ میرا خیال یہ ہے کہ جب تک گفتگو کے ذریعے اس مسئلے کا حل نہیں نکل آتا تب تک حکومت کو سروے کا کام روک دینا چاہئے۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ اگر ضرورت پڑی تو میں خود  بارسو کے باشندوں سے ملاقات کیلئے جائوں گا۔‘‘  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK