الزام عائد کیا گیا کہ ضمانت پر روک لگانے والے جسٹس سدھیر کمار جین کوسماعت سے خود کو الگ کر لینا چا ہئے تھا کیونکہ ان کے سگے بھائی ای ڈی کے وکیل ہیں۔
EPAPER
Updated: July 06, 2024, 9:54 AM IST | Agency | New Delhi
الزام عائد کیا گیا کہ ضمانت پر روک لگانے والے جسٹس سدھیر کمار جین کوسماعت سے خود کو الگ کر لینا چا ہئے تھا کیونکہ ان کے سگے بھائی ای ڈی کے وکیل ہیں۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ضمانت نہ ملنے اور ان کے معاملے کی سماعت بار بار ملتوی ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ملک کے ۱۵۷؍ معروف وکلاء نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچڈ کو ایک میمورنڈم نما خط بھیجا ہے۔ سی جے آئی کو د ئیے گئے اس خط میں ان وکلاء نے الزام عائد کیا ہے کہ کیجریوال کو جان بوجھ کر ضمانت نہیں دی جارہی ہے جبکہ انہیں نچلی عدالت سے ضمانت مل گئی تھی لیکن ڈرامائی طور پر اسے ہائی کورٹ نے روک دیا۔ وکلاء نے اس میمورنڈم میں ہائی کورٹ کے جج کے رویے پر بھی سوال اٹھائے۔ وکلاء نے کہا کہ کیس کی سماعت کرنے والے جج ای ڈی اور سی بی آئی کے کیسوں میں ضمانت کے معاملات کا نمٹارہ نہیں کر رہے ہیں بلکہ طویل طویل تاریخیں دے رہے ہیں تاکہ ملزم کو زیادہ سے زیادہ دنوں تک قید رکھا جاسکے۔
خط میں چیف جسٹس کا دھیان اس بات کی جانب بھی دلایا گیا ہے کہ کیجریوال کی ضمانت پر روک لگانے والے جسٹس سدھیر کمار جین کو اس کیس کی سماعت سے خود کو الگ کر لینا چا ہئے تھا کیونکہ ان کے سگے بھائی ای ڈی کے وکیل ہیں۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ کے مطابق چیف جسٹس کو بھیجے گئے اس میمورنڈم نما خط میں کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل سیشن جج نیائے بندو کی جانب سے اروند کیجریوال کی ضمانت کا حکم منظور کئےجانے کے فوراً بعد راؤز ایوینیو کورٹ کے ڈسٹرکٹ جج کی جانب سے ایک اندرونی انتظامی حکم جاری کیا گیا۔ اس حکم میں تمام تعطیلاتی عدالتوں کو ہدایت دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ کسی بھی معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں دیں گے اور صرف نوٹس جاری کریں گے۔
یہ میمورنڈم اس لئے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اسے ۲۰؍ جون کو دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ایکسائز پالیسی بدعنوانی سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں جسٹس نیائے بندو کے ذریعے ضمانت دینے کے تناظر میں بھیجا گیا تھا ۔ بعد میں ای ڈی کی اپیل پر دہلی ہائی کورٹ نے ضمانت کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ ہائی کورٹ کے ذریعے نچلی عدالت کے ضمانت کے حکم کو فوری طور پر فہرست بند کرنے، سماعت کرنے اور اسٹے دینے کا ذکر کرتے ہوئے اس میمورنڈم میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا ہے کہ ہائی کورٹ نے نچلی عدالت سے ملی ضمانت پر اس طرح سے روک لگائی ہو اور وہ بھی تب جب نچلی عدالت نے پورا فیصلہ بالکل واضح کیا ہو ۔ ہائی کورٹ کے فیصلے نے قانونی برادری کے ذہنوں میں گہری تشویش پیدا کر دی ہے۔ واضح رہے کہ ای ڈی کے معاملے میں ضمانت ملنے، پھر ہائی کورٹ کے ذریعے اس پر اسٹے لگانے کے بعد کیجریوال کو اب سی بی آئی نے گرفتار کیا ہے، جس کےخلاف کیجریوال ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں۔ ای ڈی کی حراست سے سی بی آئی کے ذریعے گرفتار کرلئے جانے پر بھی کافی تنقیدیں ہوئی ہیں اور تفتیشی ایجنسیوں کو بھی سوالوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ بھی ایجنسی پر تبصرہ کرچکا ہے اور ضمانت روکنے پر حیرت بھی ظاہر کرچکا ہے۔