• Sat, 16 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مدرسہ بی بی حلیمہ کی زمین واپس لینے کیلئے ریلوے کو قانونی نوٹس

Updated: October 23, 2023, 10:20 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

وکیل کے ذریعہ یہ نوٹس ٹرسٹیان کے توسط سے سینٹرل ریلوے ڈویژنل انجینئر کوجاری کیا گیا۔ ثبوتوں کے ساتھ کہا گیا: یہ زمین ریلوے کی نہیں ہے، زمین ہمارے حوالے کی جائے۔

The Central Railway has taken possession of the land by demolishing the madrassa and mosque, for the recovery of which legal proceedings are going on. Photo: INN
سینٹرل ریلوے نے مدرسہ و مسجد کو توڑکر زمین اپنےقبضہ میں لے لی ہے جس کی بازیابی کیلئے قانونی چارہ جوئی جاری ہے۔ تصویر:آئی این این

ریلوے یارڈ سے متصل کھوت چال ، گاؤں دیوی مندر ،نزد پریمیر کالونی ،وی بی نگر کرلا ( ویسٹ ) ممبئی ۷۰؍ میں بی بی حلیمہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتمام چلائے جانے والے مدرسہ و مسجد کو توڑنے کے بعد سینٹرل ریلوے نے ۲۴؍اگست کو زمین اپنے قبضے میں لے لی ہے۔ ریلوے کی اس کارروائی اور زمین واپس لینے کیلئے ۳؍ ذمہ داران شیخ آس محمد، شعبان علی شیخ اورمحمد لڈّن انصاری کی جانب سے ڈویژنل ریلوے انجینئر (ایل ایم ) کو قانونی نوٹس دے کر ز مین واپس کرنے کامطالبہ کیا گیاہے ، بصورت دیگر نوٹس میں یہ انتباہ دیا گیا ہے کہ وہ ان کے خلاف سوٹ داخل کرنے جارہے ہیں۔
 یادرہے کہ پہلے انہدامی کارروائی کرنے کے کچھ دن بعد ۲۴؍اگست کو اچانک آرپی ایف اور ونوبا بھاوے نگر پولیس کی بھاری جمعیت کی موجودگی میں ریلوے کے انہدامی دستے نے مدرسہ ومسجد بی بی حلیمہ کو جالیوں سے گھیر کر زمین اپنی تحویل میں لے لیا ۔ اس موقع پر ٹرسٹیان نے کاغذات دکھانے کی کوشش کی لیکن انہیں ڈرا دھمکاکر خاموش کردیا گیا اور پولیس نے یہ انتباہ دیا کہ یہاں قریب میں دکھائی نہیں دینا ۔ اس کے بعدسے ٹرسٹیان کافی پریشان تھے کیونکہ اس پورے علاقے میں نماز کی ادائیگی اور بچوں کی عربی تعلیم کے لئے کوئی نظم نہیں تھا۔ چنانچہ یہ جگہ خریدی گئی اوریہاں پنجوقتہ نماز اور عربی تعلیم شروع کی گئی لیکن فرقہ پرستوں کی آنکھ میں یہ مدرسہ پہلے دن سے کھٹکتا رہا اور انہوں نے متعدد مرتبہ اس کے خلاف پولیس میں اور ریلوے میں شکایتیں کیں ۔ اس پر آرپی ایف کی جانب سے بھی ٹرسٹیان کو کاغذات دکھانے کیلئے لیٹر بھیجا گیا ۔ آرپی ایف کی جانب سے دیئے گئے اس لیٹر میں حیرت انگیز طور پر یہ لکھا گیا کہ یہاں باہر سے آکر کچھ لوگ مسجد بنارہے ہیں۔  
 یہ سوال پہلے بھی تھا آج بھی ہے کہ کیا آر پی ایف کو یہ لکھنے کا حق ہے؟ اسی طرح نمائندۂ انقلاب نے سینٹرل ریلوے کے چیف پی آر او ڈاکٹر شیوراج مانس پورے سے پوچھا کہ زمین قبضہ کئے جانے پر ریلوے انتظامیہ کو اعتراض ہے یا نماز کی ادائیگی پر؟ تو انہوں نے ۲۴؍ اگست کو کہا تھا کہ وہ متعلقہ شعبے سے معلومات حاصل کرکے جواب دیں گے لیکن آج ۲۳؍ اکتوبر ہے، اس بنیادی سوال کا جواب نہ دےسکے ۔ وہ اس لئے بھی کہ ریلوے کے پا س اس کا جواب ہی نہیں ہے۔ دوسرے یہ کہ کیا یہی ایک چھوٹی سی جگہ پر ریلوے کو غیرقانونی قبضہ دکھائی دے رہا تھا ، بقیہ اس سے متصل ڈھائی تین سو جھوپڑوں پر اس کا دعویٰ نہیں ہے اور اگرہے تواس کےخلاف کارروائی کب ہوگی ؟
 نوٹس میں لکھا گیا کہ ریلوے کادعویٰ غلط ہے 
مذکورہ ذمہ داران کی جانب سے وکیل کی جانب سے تیار کردہ ریلوے میں جاکر اپنے ہاتھوں سے دیئے گئے قانونی نوٹس میں صاف لفظوں میں لکھا گیا ہے کہ زمین پر ریلوے کادعویٰ غلط ہے۔ یہ زمین بچن سنّر یادو سے ۲۰۲۱ء میں خریدی گئی تھی اور اس پر بی بی حلیمہ ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتمام مدرسہ چلایا جارہا تھا ، اس میں غریب بچوں کو تعلیم دی جارہی تھی اور ان کی مدد کی جارہی تھی ، یہ رجسٹرڈ بھی ہے اور یہ جگہ مہاراشٹر ہاؤسنگ بورڈ کی ہے۔ ۳۱؍مارچ ۲۰۱۱ء کو اس کمرے کے مذکورہ بالا پرانے مالک کو بھی اسی طرح کا نوٹس بھیجا گیا تھا اور اس نے تمام دستاویزات بی ایم سی میں جمع کرادیئے تھے۔ اس کا سروے بھی کرایا گیا تھا اور سروے نمبر ۳۹۸؍ دیا گیا ہے۔ ا س کا سی ٹی ایس نمبر ۹۱۷؍ ہے۔ 
 نوٹس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس کے باوجود ریلوے نے اسے توڑ دیا اور توڑنے کے بعدیہ زمین لوہے کی جالیوں سے گھیر دی گئی اور اسے ہمیں استعمال نہیں کرنے دیا جارہا ہے ، جوغیر قانونی ہے ۔نوٹس میں ضابطہ شکنی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ایک اہم بات یہ کہ تعمیراتی ڈھانچہ توڑنے کیلئے ضابطو ں کی خانہ پُری بھی نہیں کی گئی ہے۔ اس لئے یہ جگہ پرانی حالت میں ہمار ے حوالے کیجئے ورنہ یہ سمجھئے کہ یہ نوٹس دفعہ ۸۰ سی پی سی (سول پروسیجر کورٹ ) کے تحت قانونی نوٹس ہے اور ہم آپ کے خلاف عدالت میں سوٹ داخل کرنے جارہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK