ہزاروں ا فراد بے گھر ، درنہ کا ۴۰؍ فیصد حصہ بجلی سے محروم ، ضروری دوائیں حاصل کرنا مشکل۔
EPAPER
Updated: September 17, 2023, 12:08 PM IST | Agency | Tripoli
ہزاروں ا فراد بے گھر ، درنہ کا ۴۰؍ فیصد حصہ بجلی سے محروم ، ضروری دوائیں حاصل کرنا مشکل۔
لیبیا کےتباہ کن سیلاب میں بچ جانے والے بھی اپنی پھوٹی قسمت کو کوس رہے ہیں ، کیونکہ ان کیلئے زندگی مشکل ہو گئی ہے ۔ سیلاب کے نتیجے میں ہزاروں افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔ درنہ شہر کا ۴۰؍ فیصد حصہ بجلی سے محروم ہوگیا ہے۔ سنگین امراض میں مبتلا افراد کیلئے دوائیں حاصل کرنا بھی دشوار ہوگیا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق درنہ شہر کئی دہائیوں کے دوران لیبیا کے بدترین سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ اس شہر کے لوگ دانہ، پانی اوربجلی کیلئے بھی ترس رہےہیں۔ لیبیا کے سماجی کارکن سلیمان المبروک د رنہ شہر کی صورتحال بتاتے ہیں،’’ ٹیلی کمیونی کیشن کمزور ہے، پینے کا پانی نہیں ہے اور شہر میں صرف ۲؍بیکریاں کام کر رہی ہیں ۔ متاثرہ علاقوں میں جنریٹروں کیلئے ایندھن نہیں ہے اور سنگین بیماریوں میں مبتلا افراد کیلئے انتہائی ضروری دوائیں حاصل کرنا مشکل ہوگیا ہے۔‘‘
چاروں طرف پانی ہے مگر پیاس کیسے بجھے؟
ادھر سیلاب میں گھر ے شہر درنہ میں پینے کی پانی کی قلت ہوگئی ہے۔ حکام نےبتایا ،’’سیلاب نے پانی کی سپلائی کے نیٹ ورک کو بھی تباہ کر دیا ہے جس سے متاثرہ علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید قلت ہے۔‘‘نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے ڈائریکٹر حیدر السیح نے بتایا،’’پینے کے پانی میں سیوریج کے پانی کی آمیزش کے بعد درنہ میں آبی آلودگی کے۵۵؍ واقعات سامنے آئے ہیں ۔‘‘
لاشیں گلنے لگی ہیں
حیدر السیح کے مطابق متاثرہ علاقوں میں لاشیں گلنے لگی ہیں ۔ جمعہ کو سیلاب زدہ علاقوں کو فوری طور پرخالی کرنے کی اپیل کی گئی۔ درنہ کے باشندے اسامہ محمد نے بتایا کہ شہر کے۴۰؍ فیصد حصے میں بجلی نہیں ہے۔
دریں اثناء سیلاب میں ہزاروں افراد بے گھر ہیں ۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے جمعہ کو بتایا ،’’سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں ۳۸؍ ہزار ۶۴۰؍سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں ۔ صرف بندرگاہی شہر درنہ میں ۲؍ ہزار ۲۱۷؍ عمارتیں تباہ ہوئی ہیں ۔‘‘
’’ ایک خالی عمارت میں پہنچ کر ہم بچ گئے‘‘
یادرہے کہ اتوار کی رات آنے والا تباہ کن سیلاب درنہ میں پورے پورے خاندان بہا کر لے گیا ۔ سیلاب میں بچ جانے والے ایک زخمی شہری نے میڈیا کو بتایا ،’’ پانی کی سطح سیکنڈوں کے اندر اندر اچانک بہت زیادہ بڑھ گئی۔ مجھے اور میری ماں کو بھی سیلاب بہا کر لے گیا تھا لیکن خوش قسمتی ایک خالی عمارت میں پہنچ کر ہم بچ گئے۔‘‘ اسی دوران سنیچر کودرنہ کے دو ڈیم اچانک تباہ ہونے کی اعلیٰ سطح کی تفتیش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔