• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

لیبیا میں صاف پانی، خوراک، رہائش اور بنیادی سامان کی اشد ضرورت، وبائی امراض پھوٹ پڑنے کا خدشہ

Updated: September 19, 2023, 10:19 AM IST | Tripoli

درنہ شہر میں۳۰؍ ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے محروم ،گلی کوچوں میںکمبلوں اور باڈی بیگز میں لپٹی لاشوں کا ڈھیر، تلا ش اور بچاؤ ٹیموں کے کارکن زندہ بچ جانے والوں کی تلاش میں مصروف

Search and rescue teams in Libya. (AP/PTI)
لیبیا میں تلاش اور بچاؤ کی ٹیمیں ۔ ( اےپی / پی ٹی آئی)

  لیبیا میں   صاف پانی، خوراک، رہائش  اور بنیادی سامان کی اشد ضرورت ہے جبکہ وبائی امراض بھی پھوٹ پڑنے کا خدشہ ہے ۔ یاد رہےکہ  لیبیا کے ساحلی شہر درنہ میں آنے والے خوفناک  سیلاب نے ہزاروں افراد کو موت کی نیند سلادیا، ریسکیو ادارے ایک ہفتے بعدبھی ملبہ تلے اور سمندر سے لاشیں نکالنے میں مصروف ہیں۔ میڈیارپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ  متاثرین کو صاف پانی، خوراک، رہائش  اور بنیادی سامان کی اشد ضرورت ہے۔ صرف درنہ شہر میں۳۰؍ ہزار سے زائد  افراد اپنے گھروں سے محروم ہوچکے ہیں۔
  ان کے مطابق  سیلاب میں بچ جانے والے صدمے سے نڈھال شہریوں میں مختلف  بیماریاں پھیلنے کے خطرات بڑھ گئے ہیں ۔  یر قان اور دیگر امراض پھیل سکتےہیں۔ سیلاب گزرنے کے بعد کی روایتی وبائیں بھی پھوٹ سکتی ہیں۔
 بین الاقوامی  خبر رساں ایجنسی  کی رپورٹ کے مطابق اس سیلاب میں ہزاروں افراد اپنی  زندگیوں سے محروم ہوچکے ہیں، غمزدہ متاثرین کی مدد کیلئے پیر کو بین  الاقوامی امدادی کوششوں میں تیزی دیکھی گئی۔ تلا ش اور بچاؤ ٹیموں کے  کارکن چہرے کے ماسک اور حفاظتی لباس پہنے ہوئے زندہ بچ جانے والوں کی  تلاش میں مصروف عمل ہیں، ریسکیو ٹیمیں کوششوں میں مصروف ہیں، کیونکہ انہیں امید ہےکہ شاید ملبہ میں پھنسے کچھ افراد کوان کا انتظار ہو ۔ اسی لئے  وہ  فوراً ان کی مدد کے لئے پہنچنا چاہتے۔
 سیلاب کی تباہ کاریوں  سبب ہزاروں افراد کے سمندر میں بہہ جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے، حالانکہ  درنہ شہر میں لاشیں ہی لاشیں ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق  درنہ  کے گلی کوچوںمیں کمبلوں اور باڈی بیگز میں لپٹی  لاشوں کا ڈھیر ہے۔
  اس سلسلے میں کچھ دل دہلا دینے والے ویڈیوز بھی منظر عام پر آرہےہیں۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کررہا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک کشتی میں لیبیا کی ایک ریسکیو ٹیم کے اراکین آپس میں بات چیت کر رہے ہیں   ۔ وہ کہہ رہے،’’درنہ سے قریب۲۰؍ کلومیٹر مشرق کی طرف اُم البریکت  ساحل سمندر سے تقریباً۶؍سو لاشیں ملی ہیں۔‘‘ادھرروس، تیونس، فرانس، ایران، مالٹا،  ترکی اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے ہنگامی امدادی  ٹیمیں اور امدادی سامان کو  لیبیا پہنچایا جاچکا ہے، جبکہ متعدد دیگر یورپی اور عرب ممالک سے بھی  امدادی سامان اور ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں۔ لیبیا میں۱۰؍ ستمبر کو آنے والے خطرناک طوفان کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال  سےہزاروں  افرادجاں بحق اور زخمی  ہوگئے۔

libya Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK