تباہ کن سیلاب سےسب سےز یادہ متاثر شہر درنہ کی مجموعی آباد ی کے۱۰؍ فیصد افراد ہلاک جبکہ ۱۰؍ فیصد لاپتہ ہوچکے ہیں۔
EPAPER
Updated: September 18, 2023, 1:01 PM IST | Agency | Tripoli
تباہ کن سیلاب سےسب سےز یادہ متاثر شہر درنہ کی مجموعی آباد ی کے۱۰؍ فیصد افراد ہلاک جبکہ ۱۰؍ فیصد لاپتہ ہوچکے ہیں۔
لیبیا کے تباہ کن سیلاب میں لاپتہ افراد کے بچنے کی امیدیں معدوم ہوچکی ہیں ۔ اس کے باوجود لوگ اپنے متعلقین کی لاشیں ڈھونڈ رہے ہیں۔ دریں اثناء شہر کی مجموعی آبادی کے۱۰؍فیصد افراد لقمۂ اجل بن چکےہیں جبکہ ۱۰؍ فیصد افراد لاپتہ ہیں۔ میڈیارپورٹس کے مطابق لیبیا کے تباہ کن سیلاب میں لاپتہ افراد کے بچنے کی کوئی اُمید نہیں ہے۔ اس کے باوجود اب بھی لوگ اپنے متعلقین کو تلاش کررہےہیں۔ ملبہ میں اُن کی لاشیں بھی تلاش کی جارہی ہیں ۔ سیلاب میں سب سے زیادہ متاثر درنہ شہر اجڑ گیا ہے ، ویران ہوچکا ہے، لاشوں کا انبار لگا ہوا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق جہاں بھی ملبہ ہٹا یا جاتا ہے ،اپنے متعلقین کو کھونے والے وہاں جمع جاتے ہیں، جب تک یہ عمل مکمل نہیں ہو جاتا ہے، وہ وہاں سے ہٹتے نہیں۔ ملبہ ہٹانے کے دوران کوئی بھی لاش نکلتی ہے تو اس کی شناخت کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس دوران کسی کو اپنے خاندان کے کسی فردکی لاش ملتی ہے تو اس کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کرے تو کیا کرے ؟ کیونکہ لاش ملنے کی خوشی ہوتی ہے جبکہ اسے کھونے کا غم ہوتا ہے۔ ایسے میں کچھ لوگ گلی سڑی لاشوں کے ساتھ ہی ماتم کرتے ہیں۔ پھر اس کی آخریرسومات اد ا کرنے کی کو شش بھی کرتے ہیں۔
اسی دوران اسکائی نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ،’’درنہ شہر کی مجموعی آبادی تقریبا ً ایک لاکھ ہے، اس کے ۱۰؍ فیصد افراد لقمہ ٔ اجل بن چکےہیں جبکہ ۱۰؍ فیصد افراد لاپتہ ہیں۔ پورے شہر میں ماتم کا ماحول ہے، ہرشخص غم میں ڈوبا ہوا ہے۔ ‘‘
اسکائی نیوز نے اپنی مذکورہ رپورٹ میں مزید بتایا ، ’درنہ کے عادل نے اپنے خاندان کے ۹؍ اراکین کی آخری رسومات ادا کی ہیں جن میں ان کا بھائی، بہنیں اور بچے شامل ہیں ۔ ‘‘
وہ لمحہ : کال بند ہوگئی
آخری رسومات کے بعد عادل نے اسکائی نیوز کو بتایا ، ’’اتوار کو جب طوفان آیا تو میں اپنے بھائی سے ویڈیو کالنگ کے ذریعہ بات چیت کررہا تھا، وہ طوفان سے بچنے کی کوشش کررہا ہے۔ اسی دوران اچانک ڈیم تباہ ہوگیا اور اس کی کال بند ہوگئی ہے۔ اس کےبعد سے میں اپنے بھائی نہیں دیکھ سکا تھا، اب اس کی لا ش ملی ہے۔ ‘‘
عادل کی طرح سے درنہ شہر کی ایک بڑی تعداد نے اپنے متعلقین کو کھویا ہے اور اب تک انہیں لاشیں بھی نہیں ملی ہیں۔
۲۱؍ ویں صدی کی بدترین قدرتی آفت
ترک خبر رساں ایجنسی انا دولو نے لیبیا میں طوفان کے زیر اثر تباہ کن سیلاب کو ۲۱؍ ویں کی صدی کی بد ترین قدرتی آفت قرار دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ابھی مزید لاشیں مل سکتی ہیں۔
انادو لو نے اپنی رپورٹ میں مختلف مثالوں کی مدد سے بتایا ، ’’ ۲۰۱۳ء میں اتر اکھنڈ کے سیلاب میں ۵۷؍ سو افراد لقمۂ اجل بنے تھے۔ ۲۰۲۲ء میں پاکستان کے سیلاب میں ایک ہزار ۱۲۸؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ۲۰۱۰ء میں بھی پاکستان میں سیلاب آیا تھا۔ اس دوران ایک ہزار ۶؍ سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔
انادولو کے مطابق چین میں ۱۹۳۱ء میں ایک سیلاب آیا تھا جس کے بعد قحط ، خشک سالی اور متعدی بیماریوں کے سبب ۲۰؍ لاکھ سے ۴۰؍ لاکھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔