• Mon, 06 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

کاس گنج تشدد معاملے کے ۲۸؍ ملزمین کو عمر قید کی سزا

Updated: January 04, 2025, 4:32 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

این آئی اے کی خصوصی عدالت نے عاصم قریشی اور نصرالدین کو ’شک کے فائدے‘ کی بناء پر الزامات سے بری کردیا ہے۔ ۲۰۱۸ء میں وی ایچ پی اور اے بی وی پی کے ذریعے نکالی گئی ترنگایاتراسے فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا اوراس دوران چندن گپتا کا قتل ہوا تھا۔

Violence broke out after the tricolor rally in Kasganj. Photo: INN
کاس گنج میں ترنگا ریلی کے بعد تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ تصویر: آئی این این

۲۰۱۸ء کے کاس گنج قتل معاملے میںجمعہ کو خصوصی این آئی اے عدالت نے اپنا  فیصلہ سنادیا ہے۔ خصوصی عدالت نےجمعرات کو ہی  اس معاملے میں گرفتار تمام ۲۸؍ ملزمین کو قصوروار قراردے دیا تھا۔ جمعہ کو فیصلہ سناتے ہوئے ان تمام کو عمر قید کی سزا سنائی ہے ، جبکہ ملزم عاصم قریشی اور نصرالدین کو ’شک کے فائدے‘ کی بناء پر الزامات سے بری کردیا  ہے۔ خیال رہے کہ ۲۰۱۸ء میں  یوم جمہوریہ کے موقع پر اترپردیش کے کاس گنج میں ترنگا یاترا نکالی گئی تھی ، جس میں چندن گپتا عرف ابھیشیک گپتاکا نامعلوم افراد نے گولی مارکر قتل کردیا  تھا۔ 
  غورطلب ہے کہ اس کیس میں ملک سےغداری کی دفعہ ۱۲۴؍اے بھی لگائی گئی تھی، جس کی وجہ سے اسے لکھنؤ میں این آئی اے کی خصوصی عدالت میں منتقل کر دیا گیا تھا۔   ذرائع کے مطابق، مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ نے ۱۸؍ اور فریق دفاع نے ۲۳؍گواہوں کو پیش کیا۔۶؍سال ۱۱؍ ماہ اور۷؍ دن کے بعد سزا کا اعلان کیا گیا ہے۔سزاکے اعلان سے قبل عدالت کے باہر سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور کاس گنج میں بھی پولیس چوکسی برت رہی ہے     اس کیس کی سماعت ۲۰۲۲ءمیں شروع ہوئی تھی۔ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو اس معاملے کی شنوائی کے دوران جج وویکانند سرن ترپاٹھی نے تمام ہی ملزمین کو قصور وار قرار دے دیا تھا۔ جمعہ کو معاملے کی حتمی سماعت کرتے ہوئے جج نے فیصلہ سنایا۔عدالت نے ملزمین کو قتل کا قصور واردیتے ہوئے  عمر قید کی سزا سنائی اور ساتھ ہی  قومی پرچم کی توہین کے ارتکاب کے جرم میں   ۳-۳؍  سال قیدکا بھی فیصلہ سنایا ہے۔ کلیدی ملزم سلیم اور ۶؍ دیگر کو آرمس ایکٹ کے تحت بھی سزا سنائی گئی ہے۔  جیل سے لاک اپ وین نہ آنے کی وجہ سے تمام ملزمین کی پیشی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کی گئی ۔ اس معاملے میں سلیم نے جمعرات کو قصوروار ٹھہرائے جانے کے بعد جمعہ کو عدالت میں خود سپردگی کردی ہے۔ جمعرات کو ملزم مناظر رفیع ، کاس گنج جیل میں بند ہونے اورکلیدی ملزم سلیم سماعت سے غیر حاضر رہے۔ رپورٹ کے مطابق تمام ہی ملزمین پر فسادبھڑکانے، بھیڑ اکھٹا کرنے، اینٹ پتھر سے چوٹ پہنچانے، جان لیوا حملے، گالی گلوج، جان مال کے نقصان، قومی پرچم کی توہین کے الزامات کے تحت فیصلہ کیا گیا ہے۔ معاملے کی سماعت میں ۱۲؍ گواہ پیش کئے گئے، جن میں مقتول کے والد سشیل گپتا، چشم دید بھائی وویک گپتا، سوربھ پال  وغیرہ شامل تھے۔ تمام ملزمین کو ۱۴۷، ۱۴۸،۱۴۹،۳۴۱، ۳۳۶، ۳۰۷، ۳۰۲، ۵۰۴، ۵۰۶؍دفعات کے تحت سزائیں سنائی گئی ہیں۔ خصوصی عدالت نے کلیدی ملزم سلیم، وسیم، زاہد عرف جگا، آصف قریشی عرف ہٹلر، اسلم قریشی، اکرم ، شباب، توفیق، محسن، راحت، سلمان، آصف  جم والا، ببلو، نیشو، کھلن، واصف، عمران ولد قیوم، شمشاد، ظفر، شاکر ولد اسعمال، ثاقب، خالد پرویز، ثاقب، فیضان، شاکر، مناظر رفیع کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
معاملہ کیا ہے؟
 ۲۶؍جنوری ۲۰۱۸ء کو یوم جمہوریہ کے موقع پر وی ایچ پی اور اے بی وی پی کے کارکنان کی جانب سے ترنگا ریلی نکالی گئی تھی، جو  بالیکا کالج گیٹ کے پاس پہنچی اور یہاں کسی بات پر تنازع ہوگیا۔   اس دوران چندن اور دیگر پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی ۔جس میں چندن کی موت ہوگئی تھی۔اس دوران فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑاتھا۔ بتایا گیاتھا کہ  چندن کی عمر۲۰؍ سال تھی۔ وہ بی کام فائنل ایئر کا طالب علم تھا۔ چندن اکھل بھارتیہ ودیارتھی  پریشد اور وشو ہندو پریشد جیسی شدت پسندتنظیموں سےوابستہ بتایا گیا تھا۔اس قتل کے بعد کاس گنج میں شدید تشدد ہوا اوردو سماج سے تعلق رکھنے والے افراد میں  مارپیٹ ہوئی۔ اس باعث کرفیو تک لگانا پڑاتھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK