• Mon, 18 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بجٹ سے قبل وزارت خزانہ میں لاک ڈاؤن

Updated: July 21, 2024, 12:25 PM IST | Agency | New Delhi

بجٹ تیار کرنے والے تقریباً ۱۰۰؍ ملازمین اورافسران کو موبائل، ای میل اور انٹرنیٹ کےاستعمال اور اہل خانہ سے ملنے پر پابندی۔

Finance Minister Nirmala Sitharaman distributing halwa before the lock-in process. Photo: PTI
لاک اِن پروسیس سے قبل وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن حلوہ تقسیم کررہی ہیں۔ تصویر : پی ٹی آئی

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن ۲۳؍ جولائی ۲۰۲۴ءکو لوک سبھا میں عام بجٹ پیش کریں گی۔ نریندر مودی حکومت کی تیسری میعاد کا یہ پہلا بجٹ ہے۔ بجٹ کو حتمی شکل دینے کا عمل منگل کو روایتی حلوے کی تقریب سے شروع ہو گیا تھا۔ ہر سال، بجٹ کی تیاری کیلئے ’’لاک ان پروسیس‘‘ سے پہلے حلوہ کی تقریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ حلوے کی تقریب کے بعد، وزارت خزانہ کے کچھ منتخب اہلکار تقریباً ایک ہفتے تک نئی دہلی میں واقع نارتھ بلاک کے تہہ خانے میں قیام کرتے ہیں۔ ان افراد کو وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے بعد ہی باہر جانے کی اجازت ہوتی ہے۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ بجٹ سے متعلق کوئی معلومات لیک نہ ہوں۔ 
 اس بار بھی بجٹ بنانے کے عمل میں شامل ملازمین کو ایک ہفتہ تک بند رہنا پڑے گا۔ ایک طرح سے انہیں نظر بند رکھا جاتا ہے۔ اس عرصے کے دوران یہ افسران بیرونی دنیا سے مکمل طور پر کٹ جائیں گے۔ وزیر خزانہ کی جانب سے پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرنے کے بعد ہی ان کو اپنے خاندان کے افراد اور دوستوں سے ملنے کی اجازت ہوگی۔ یہ بجٹ کو خفیہ رکھنے کیلئے کیا جاتا ہے۔ نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں بجٹ بنانے والے اہلکاروں کو `لاک ان پروسیس میں رکھا جاتا ہے۔ 
باہر کی دنیا سے دور
ہندوستانی آئین کے آرٹیکل۱۱۲؍  کے تحت وزیر خزانہ کو ہر سال پارلیمنٹ میں بجٹ پیش کرنا ہوتا ہے۔ اسے خفیہ رکھنے کیلئے بجٹ بنانے کے عمل میں شامل تقریباً۱۰۰؍ ملازمین کو ایک ہفتے تک اپنے اہل خانہ سے دور رہنا پڑتا ہے۔ اس دوران انہیں موبائل، ای میل، فون اور انٹرنیٹ استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بیرونی دنیا سے بالکل کٹ جاتے ہیں۔ محکمہ انٹیلی جنس ان پر مسلسل نظر رکھتا ہے۔ صرف ہندوستان میں ہی نہیں دنیا کے کئی ممالک میں حکام کو اس طرح کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ 
ملک میں بجٹ بنانے کا عمل مکمل طور پر خفیہ رکھا جاتا ہے۔ بجٹ سے ایک ماہ قبل وزارت خزانہ میں میڈیا کا داخلہ بند کر دیا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بجٹ سے متعلق خفیہ معلومات کے افشا ہونے سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ یہ نہیں بتایا گیا کہ بجٹ بنانے کے عمل میں کون شامل ہوگا۔ مکمل چھان بین کے بعد اس کام کیلئے ۱۰۰؍ کے قریب افسران اور ملازمین تعینات ہوتے ہیں۔ انہیں نارتھ بلاک میں کسی خفیہ مقام ٹھہرایا جاتا ہے اور ان کی نگرانی کی جاتی ہے۔ 
موبائل کی اجازت نہیں 
 ماہرین کے مطابق بجٹ کو حتمی شکل دینے والے افراد موبائل فون نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی انہیں گھر پر بات کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ پرنٹنگ روم میں صرف ایک لینڈ لائن فون ہے۔ اس میں صرف آنے والی سہولت ہے یعنی اس سے کال نہیں کی جا سکتی۔ ایمرجنسی کی صورت میں گھر پر بات کر سکتے ہیں لیکن انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ کا ایک شخص اس کی بات سننے کیلئے ہر وقت مستعد رہتا ہے۔ ڈاکٹرس کی ٹیم بھی وہاں موجود رہتی ہے تاکہ کسی ملازم کی طبیعت خراب ہونے کی صورت میں اس کا علاج کیا جا سکے۔ 
 انٹیلی جنس بیورو کے اہلکار بجٹ کے دوران ہر وقت وزارت خزانہ پر کڑی نظر رکھتے ہیں۔ بجٹ سے متعلق اہم لوگوں کے فون بھی ٹیپ کیے جاتے ہیں۔ وزارت خزانہ میں آنے اور جانے والے ہر شخص کی سی سی ٹی وی کے ذریعے سخت نگرانی کی جاتی ہے۔ تمام ملازمین سی سی ٹی وی کیمروں کی حدود میں رہتے ہیں۔ اگر پرنٹنگ کا ملازم کسی خفیہ کمرے سے ایمرجنسی میں نکلتا ہے تو انٹیلی جنس ڈپارٹمنٹ اور دہلی پولیس کا ایک شخص ہمیشہ اس کے ساتھ ہوتا ہے۔ وزارت خزانہ کے پرنٹنگ پریس میں کام کرنے والے افراد کو دیئے جانے والے کھانے کی بھی اچھی طرح چھان بین کی جاتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK