• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بی جے پی میں شامل ہونے والے تقریباً ۶۲؍ فیصد باغی امیدوار انتخابات ہار گئے

Updated: June 07, 2024, 3:11 PM IST | New Delhi

لوک سبھا انتخابات ۲۰۲۴ء میں بی جے پی کے ذریعے اتارے گئے ایسے امیدوار جو دیگر پارٹیوں سے اس میں شامل ہوئے تھے، ان میں سے ۶۲؍ فیصد انتخابات ہار گئے۔ ۲۰۱۴ء کے بعد سے دیگر پارٹیوں کے کئی اہم لیڈر بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔

Photo: PTI
تصویر: پی ٹی آئی

دی پرنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی طرف سے میدان میں اتارے گئے تقریباً ۶۲؍ فیصد امیدوار لوک سبھا انتخابات میں ہار گئے۔ ۴؍ جون کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ بی جے پی کی قیادت میں نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی، لیکن نمایاں طور پر کم سیٹوں پر۔ بی جے پی تنہا ۲۷۲؍ کا ہندسہ بھی پار نہیں کرسکی۔ بی جے پی نے انتخابات میں ۱۱۰؍ ایسے امیدوار کھڑے کئے تھے جنہوں نے ۲۰۱۴ء میں نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد پارٹی بدلی تھی۔ 
بی جے پی میں شامل ہونے والوں کی سب سے زیادہ تعداد کانگریس سے تھی۔ ۲۰۱۴ء کے بعد بی جے پی میں شامل ہونے والے کم از کم ۳۸؍ امیدوار اپوزیشن پارٹی سے آئے تھے۔ تاہم، رائے شماری کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ ان میں سے ۲۰؍ سے زیادہ امیدوار انتخابات ہار گئے۔ یوپی میں بی جے پی کی طرف سے میدان میں اتارے گئے ۲۲؍ ایسے امیدواروں میں سے ۱۲؍ انتخابات ہار گئے۔ ریاست میں لوک سبھا کی سب سے زیادہ ۸۰؍ سیٹیں ہیں۔ مہاراشٹر، پنجاب اور تمل ناڈو میں، تمام ۸؍ ایسے امیدوار الیکشن ہار گئے۔
تاہم، ادیشہ، گجرات، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ میں، پارٹی کی طرف سے میدان میں اتارے گئے تمام ایسے امیدواروں نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔اس سال، بی جے پی نے ۳۴؍ ایسے امیدوار کھڑے کئے تھے جو دو سال یا اس سے کم عرصے سے پارٹی کے ساتھ تھے۔ ان میں سے ۲۷؍ انتخابات ہار گئے۔
بی جے پی کے ذریعہ انتخاب میں ہارنے والے امیدواروں میں کانگریس کے سابق لیڈر جیوتی مردھا راجستھان کے ناگور، کیرالا کے پٹھانمتھیٹا سے انیل انٹونی، پنجاب کے لدھیانہ سے رونیت سنگھ بٹو، پٹیالہ سے پرنیت کور، ہریانہ کے روہتک سے اروند کمار شرما شامل ہیں۔ عام آدمی پارٹی کے واحد لوک سبھا امیدوار سشیل کمار رنکو، جنہوں نے پارٹی چھوڑ کر مارچ میں بی جے پی میں شمولیت اختیار کی تھی، منگل کو پنجاب کے جالندھر سے بھی الیکشن ہار گئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK