رائے بریلی میں سات آٹھ جگہوں پر ای وی ایم کی خرابی کی شکایتیں،راہل گاندھی پولنگ بوتھ پہنچے،یوپی اور بنگال میں بی جےپی اور اپوزیشن کے کارکنوں میں تصادم۔
EPAPER
Updated: May 21, 2024, 11:30 AM IST | Agency | New Delhi
رائے بریلی میں سات آٹھ جگہوں پر ای وی ایم کی خرابی کی شکایتیں،راہل گاندھی پولنگ بوتھ پہنچے،یوپی اور بنگال میں بی جےپی اور اپوزیشن کے کارکنوں میں تصادم۔
لوک سبھا انتخابات کے پانچویں مرحلے میں ملک کی مختلف ریاستوں کے ۴۹؍ حلقوں میں ووٹ ڈالے گئے۔ اس دوران کئی جگہوں پر پارٹی کارکنوں کے درمیان تصادم اور کئی بوتھوں پر ای وی ایم کی خرابی اور دیگر بے ضابطگیوں کی شکایتیں موصول ہوئیں۔ اس مرحلے میں ہونے والے انتخابات میں اہم سیٹوں میں شمار رائے بریلی، فتح پور اور پرتاپ گڑھ میں بے ضابطگی کی شکایتیں سب سے زیادہ ملیں جبکہ مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس اور بی جے پی کارکنوں کے درمیان تصادم کی باتیں بھی سامنے آئیں۔
ووٹنگ کا عمل شروع ہوتے ہی رائے بریلی میں کئی پولنگ بوتھوں سے ای وی ایم کی خرابی کی شکایتیں موصول ہونے لگیں۔ اس کی خبریں سوشل میڈیا پر آتے ہی کانگریس لیڈر اور رائے بریلی حلقے کے امیدوار راہل گاندھی رائے بریلی پہنچے اور پولنگ بوتھوں کا جائزہ لیا۔ ان کے رائے بریلی پہنچنے کی خبر ملتے ہی ان سے ملنے کیلئے لوگ جمع ہونے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے وہاں ایک بڑی بھیڑ لگ گئی۔ راہل گاندھی بچھراواں کے پولنگ بوتھ پر گئے اور وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیا اور انتخابی عملے کے ساتھ ہی عوام سے بات چیت کی۔ اس کے بعد وہ ہرچند پور اسمبلی سے ہوتے ہوئے رائے بریلی کے دوسرے پولنگ مراکز کا بھی دورہ کیا۔
اسی طرح قنوج لوک سبھا میں بھی ووٹنگ کے دوران بے ضابطگی کی شکایتوں کے درمیان سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو خود تمام بوتھوں کا جائزہ لینے نکل پڑے۔ دریں اثنا امیٹھی میں بھی مشینوں کی خرابی کی باتیں سامنے آئی ہیں۔
ان واقعات کے سامنے آنے کے بعد سماجوادی پارٹی اور کانگریس نے امیٹھی، قنوج اور رائے بریلی میں ایک ساتھ تقریباً ایک درجن شکایتیں درج کرائی ہیں۔ ای وی ایم کی خرابی کے پیش نظر یوپی کانگریس کے انچارج اویناش پانڈے نے الیکشن کمیشن سے شکایت کرتے ہوئے ایک پوسٹ کیا ہے کہ کیا تمام خراب مشینیں رائے بریلی بھیج دی گئی ہیں ؟
شام ۵؍ بجے تک سماجوادی پارٹی کے ’ایکس‘ اکاؤنٹ کے ذریعہ الیکشن کمیشن سے۷۳؍ شکایتیں کی جاچکی تھیں۔ ان شکایتوں میں زیادہ تر ای وی ایم کی خرابیوں سے متعلق تھیں جبکہ کچھ شکایتیں دھمکی دے کر ووٹنگ کرانے نیز رائے دہندگان کو ہراساں کرنے سےمتعلق بھی تھیں۔
سماجوادی پارٹی نے کوشامبی لوک سبھا حلقے کے تعلق سے اپنی شکایت میں لکھا کہ کنڈا اسمبلی حلقے میں پولنگ افسران رائے دہندگان کے ووٹ خود ڈال رہے ہیں۔ سماجوادی پارٹی نے مرکزی الیکشن کمیشن، ریاستی الیکشن کمیشن نیز کوشامبی کے ڈی ایم کوشامبی کو’ایکس‘ پر ٹیگ کرتے ہوئے یہ شکایت کی ہے۔ اسی طرح سماجوادی پارٹی نےیہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ گونڈہ پارلیمانی حلقے کےمنکا پور اسمبلی میں کئی بوتھوں پرووٹروں کو ڈرا دھمکا کربی جےپی امیدوار کو ووٹ دینے کا دباؤ ڈالا گیا۔ سماجوادی پارٹی نے اپیل کی کہ الیکشن کمیشن اس کا نوٹس لے۔
لوک سبھا انتخابات میں تشدد کے سب سے زیادہ واقعات مغربی بنگال میں درج کئے گئے۔ وہاں پر بیرک پور، بونگاؤں اور آرام باغ سیٹوں کے مختلف حصوں میں ٹی ایم سی اور بی جے پی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جانکاری دی گئی ہے کہ اسے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک ہزار سے شکایات موصول ہوئیں جن میں ای وی ایم میں خرابی اور ایجنٹوں کو بوتھوں میں داخل ہونے سے روکنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ وہاں پرپولنگ کے پہلے ہی دو گھنٹوں میں الیکشن کمیشن کو۴۷۱؍ شکایات موصول ہوئی تھیں جن میں سب سے زیادہ ۳۰؍ شکایتیں ترنمول کانگریس کی جانب سے کی گئی تھیں۔ اس کے بعد سی پی ایم اور بی جے پی کی طرف سے بالترتیب ۲۵؍ اور ۲۲؍ شکایتیں کی گئیں۔
اترپردیش کے فتح پور لوک سبھا حلقے کے جہان آباد اسمبلی حلقےمیں بی جے پی اور سماجوادی کارکنوں کے درمیان جھڑپ کے بعد دونوں گروپوں میں جم کر لاٹھی ڈنڈے چلے۔ بوتھ تک پولیس کے زائد عملے کے پہنچنے تک کئی لوگ زخمی ہوچکے تھے۔ اس کی وجہ سے کچھ دیگر کیلئے وہاں افراتفری مچ گئی تھی۔