عملے پر سست روی کا الزام، طویل قطاروں کی وجہ سے عوام کو پریشانی اٹھانی پڑی ، ممبئی کے ۶؍ پارلیمانی حلقوں میں ۵؍ بجے تک ۴۷؍ فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔
EPAPER
Updated: May 21, 2024, 9:07 AM IST | Nadeem Asran /Shahab Ansari/Saadat Khan | Mumbai
عملے پر سست روی کا الزام، طویل قطاروں کی وجہ سے عوام کو پریشانی اٹھانی پڑی ، ممبئی کے ۶؍ پارلیمانی حلقوں میں ۵؍ بجے تک ۴۷؍ فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی۔
ملک میں نئی حکومت کی تشکیل کیلئے ہونے والے پارلیمانی الیکشن کے دوران ممبئی کے ۶؍ پارلیمانی حلقوں میں شام ۵؍ بجے تک حالانکہ ۴۷ء۵؍ فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی مگر مسلم محلوں میں ووٹنگ کے تعلق سے خاطر خواہ جوش وخروش نظر آیا۔ یہ جوش و خروش نہ صرف مذہبی منافرت، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف تھا بلکہ ملک کے آئین اور جمہوریت کی بقا کیلئے اقلیتی طبقہ اپنی ذمہ داری کے تئیں بیدار نظر آیا۔
گھر گھر پہنچ کرووٹنگ کیلئے نکلنے کی اپیل کی گئی
پیر کو لوک سبھا چناؤ کے ۵؍ ویں مرحلہ میں ممبئی میں ۶؍ لوک سبھا حلقوں میں ہونے والی پولنگ کیلئےشہر اور مضافات میں ۹؍ ہزار ۹۰۴؍ پولنگ سینٹر بنائے گئے تھے۔ ان سینٹروں پر اقلیتی طبقہ اور خصوصی طور پر مسلمانوں کے جوش کو خروش کو قائم رکھنے اور اسے عملی جامہ پہنانے کیلئےملی، سیاسی، سماجی تنظیموں نے ایک بار پھر گھر گھر جاکر ووٹ دینے کیلئے نکلنے کی درخواستیں کیں اور اس میں کامیاب بھی رہے۔ عرب مسجد (مدنپورہ )، فائن ٹچ ( اگری پاڑہ )، جونی مسجد اور بڑی مسجد مدنپورہ میں نماز ظہر کے مصلیان سے اپیل کی گئی کہ وہ ملک کےآئین اور جمہوریت کے تحفظ کیلئے اپنی جمہوری ذمہ داری نبھاتے ہوئے بڑی تعداد میں ووٹ دینے پہنچیں۔ اگری پاڑہ مراٹھی اسکول، میگھراج سٹی مارگ میونسپل اردو اسکولوں، امام باڑہ میونسپل اسکول، ناگپاڑہ نائٹ ہائی اسکول، احمد سیلر ہائی اسکول اور ڈونگری، محمد علی روڈ اور پائیدھونی کے علاقوں میں بنائے گئے سینٹروں پر برقع پوش خواتین اورباریش بزرگوں کی خاصی تعداد قطاروں میں کھڑی ہوئی نظر آئی۔ شدید دھوپ اور گرمی کے علاوہ اکثر پولنگ مراکز پر پانی اور پنکھے کا مناسب انتظاما ت نہ ہونے کے بعد بھی لوگوں نےگھنٹوں قطار میں لکھ کر ووٹ دینے کے اپنے جمہوری فریضہ کو ادا کیا۔
یہ بھی پڑھئے: آئی سی سی: چیف استغاثہ کی نیتن یاہو اور یوآف گیلنٹ کے خلاف گرفتاری وارنٹ کی درخواست
ووٹنگ شروع ہونے سے پہلے قطاریں لگ گئیں
ووٹروں کے غیر معمولی جوش وخروش کااندازہ اس سے لگایاجاسکتاہےکہ پولنگ مراکز پر ووٹنگ شروع ہونے کے مقررہ وقت سے آدھا تاپونا گھنٹہ قبل سیکڑوں رائے دہندگان کی قطار لگ گئی تھی۔ اس بھیڑ میں مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ نظر آئیں۔ عمر رجب اسکول میں ایک سیاسی پارٹی کے بوتھ ایجنٹ نے اس نمائندہ سے بات چیت میں بتایا کہ پولنگ شروع ہونے سے قبل ہی سیکڑوں ووٹر قطار میں لگے ہوئے تھے۔ ناگپاڑہ کےسماجی کارکن تاج قریشی نے بتایاکہ ’’ میں گزشتہ ۳۰؍سال اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہا ہوں۔ میری کوشش ہوتی ہےکہ صبح ۷؍بجے پولنگ سینٹرپر پہنچ کرسب سے پہلے وو ٹ دوں، اس مرتبہ پیر کو جب میں صبح سوا۷؍بجے پولنگ سینٹر پہنچا تو میرے آگے ۵۰؍ سےزیادہ اورکچھ دیرمیں میرے پیچھے ۵۰؍ سے زیادہ لوگ کھڑے تھے۔ ان میں خواتین کی اکثریت تھی۔ یہ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی۔ ‘‘مورلینڈروڈ، فاطمہ اپارٹمنٹ کے ابوبرکات شیخ کےبقول ’’ فجر کی نمازپڑھ کر اپنی اہلیہ اور ۲؍بیٹوں کے ہمراہ جب میں محمد عمررجب اسکول پولنگ سینٹرپہنچا تو اسکول کے باہر تک ووٹ دینےوالوں کی قطار لگی تھی۔ مجھے۱۳۳؍ نمبر کمرہ میں ووٹ دیناتھا۔ صبح ۷؍بجے سب سےپہلے ہم نے ووٹ کیا۔ دیگر کمروں پر بہت بھیڑ تھی۔‘‘
’’اتنا جوش وخروش پہلے کبھی نہیں دیکھا‘‘
اسی سینٹرکےپولنگ ایجنٹ شیخ تنویر نے اس نمائندہ کو بتایاکہ ’’پولنگ شروع ہونےسے قبل پچاسوں ووٹرسینٹر پر جمع ہوگئے تھے۔ میری ای پی میں مورلینڈ روڈ، نیانگرکے ایک ہزار ۲۰۰؍ لوگوں کانام ہے۔ جن میں سے صبح۱۱؍بجے تک ۴۰۰؍لوگوں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ اس سے پہلے بھی میں نے ایجنٹ کی حیثیت سے ذمہ داری نبھائی ہے لیکن اس مرتبہ لوگوں کارسپانس بہت اچھا رہا۔ لوگ جوق درخوق آرہےتھے۔ ‘‘ ملاڈپٹھان واڑی کے پولنگ سینٹر پر ماموربوتھ لیول آفیسرصبیحہ خان نے بتایاکہ ’’ اس سےپہلے ۳؍ مرتبہ الیکشن ڈیوٹی کی ہے لیکن پہلی مرتبہ ووٹروں میں اتنا جوش وخروش دکھائی دیا۔ صبح ۷؍بجے سے پہلے سیکڑوں مردوخواتین کی بھیڑ سینٹر پردیکھ کر حیرت ہوئی۔ ‘‘
ممبئی کے مختلف علاقوں میں کہاں کتنی پولنگ ہوئی
بوریولی میں ۵۰ء۵۰؍فیصد، چار کوپ ۵۱ء۹۰، دہیسر ۵۰ء۳۷، کاندیولی ایسٹ ۴۰ء۸۹، ناگوتھانے ۴۳ء۲۰؍ اور ملاڈویسٹ ۴۴ء۵۲، چاندیولی ۴۳ء۲۰، کالینا ۴۸ء۲۹، کرلا ۴۸ء۰۱، باندرہ ایسٹ ۴۶ء۵۵، باندرہ ویسٹ ۴۹ء۱۱، ولے پارلے ۵۱ء۰۹، بھانڈوپ ویسٹ ۴۸؍ فیصد، گھاٹ کوپر ایسٹ ۵۲ء۶۸، گھاٹ کوپر ویسٹ ۵۱ء۵۲، ملنڈ ۵۱ء۹۱، وکھرولی ۴۵ء۷۶، اندھیری ایسٹ ۵۰ء۴۲، اندھیری ویسٹ ۴۸ء۶۰، ڈنڈوشی ۴۹ء۰۵، گوریگائوں ۵۰ء۰۵، جوگیشوری ۵۲ء۳۵؍ اور ورسوا میں ۴۸ء۱۲؍ فیصد رہا۔ ممبئی کے علاوہ کلیان پارلیمانی حلقے میں آنے والے ممبرا میں بھی ووٹنگ مراکز پر ووٹروں کا جم غفیر نظر آیا۔
ممبئی کی ۶؍ سیٹیں ۵؍ بجے تک پولنگ ۲۰۱۹ءکاحتمی فیصد
ممبئی نارتھ ۴۶ء۹۱؍ فیصد ۶۰ء۰۹؍فیصد
ممبئی نارتھ سینٹرل ۴۷ء۳۲؍ فیصد ۵۳ء۶۸؍فیصد
ممبئی نارتھ ایسٹ ۴۸ء۶۷؍فیصد ۵۷ء۲۳؍فیصد
ممبئی نارتھ ویسٹ ۴۹ء۷۹؍ فیصد ۵۴ء۳۷؍فیصد
ممبئی سائوتھ ۴۴ء۲۲؍ فیصد ۵۱ء۵۹؍فیصد
ممبئی سائوتھ سینٹرل ۴۸ء۲۶؍ فیصد ۵۵ء۴؍فیصد