• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

چیف الیکٹورل آفیسر کی یقین دہانی کے باوجود ووٹنگ کا ناقص نظام

Updated: May 22, 2024, 10:59 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ٹیسٹا سیتلواڈ کی قیادت میں ایک وفد نے کرن کلکرنی سے ملاقات کرکے کئی معاملات پر توجہ دلائی تھی ، انہوں نے ہر بات پر ’ہاں‘ کہا مگر کیا کچھ نہیں۔

A queue of voters at a polling booth in Mumbai. Photo: PTI
ممبئی کے ایک پولنگ بوتھ پر ووٹروں کی قطار۔ تصویر : پی ٹی آئی

وٹنگ سے قبل مہاراشٹر کے ایڈیشنل چیف الیکٹورل آفیسرکرن کلکرنی کو معروف سماجی خدمت گار ٹیسٹا سیتلواد کے ہمراہ گئے ایک وفد نےکئی امور پر پیشگی توجہ دلائی تھی مگر لگتا ہے کہ سب بے سود رہا۔ اُن سے سفارش کی گئی تھی کہ ووٹنگ والے دن ایسا نظم کیا جائے کہ ووٹروں کوکوئی شکایت نہ ہواورجن کے نام کاٹ دیئے گئے ہیں، ان کے کاغذات وغیرہ دیکھنے کے بعد ان کوبھی ووٹ دینے کا موقع دیا جائے۔ بزرگوں اورخواتین کیلئے علاحدہ نظم کیا جائے تاکہ ان کوسہولت ہو۔ اس پر انہوں نے سنجیدگی سے غور کرنےاوربہتر نظم کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی مگرکچھ بھی نہیں ہوا۔ 
 ٹیسٹا سیتلواد نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ ممبئی کے الگ الگ حصوں میں بڑی تعداد میں رائے دہندگان کے نام کاٹ دیئے گئے۔ ایڈیشنل چیف الیکٹورل آفیسر کلکرنی نے ملاقات کے دوران اس تعلق سےکہا تھا اوراپنے دفتر میں اس کا نمونہ بھی دکھایا تھا کہ اگرکسی ووٹر نے۲۰۱۴ء یا ۲۰۱۹ءمیں ووٹ دیا ہے اور۲۰۲۴ء میں اس کانام نہیں ہے توالیکشن آفیسر سے کہئے وہ بوتھ پر ہی چیک کرے گا اورڈیلیٹ لکھنے کی بنیادپرآپ کوووٹ دینے کی اجازت دے گا۔ ٹیسٹاسیتلواد کا کہنا تھا کہ کلکرنی نے ہم لوگوں کو بڑے اطمینان سے سمجھایا تھا مگر ایسا لگتاہےکہ ماتحت عملہ کو اس بارے میں کوئی ہدایت نہیں دی گئی جسکےنتیجے میں نام کٹ جانے والوں میں سے کسی ایک کوبھی ووٹ دینے نہیں دیا گیا۔ ‘‘ 
 شاکرشیخ نے کلکرنی سے بیڑ، حیدرآباد اور بھساول وغیرہ کی مثال دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان علاقوں سے الگ الگ خبریں موصول ہوئی تھیں جس سے ووٹروں کا کافی وقت ضائع ہوا اوران کوپریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا اسلئے۲۰؍مئی کو ۱۱؍ گھنٹے کیلئے ایسا نظم کیا جائے کہ ممبئی میں ووٹرو ں کوکوئی پریشانی نہ ہو۔ کلکرنی نے اس پربھی لمبے چوڑے دعوے کئے تھے۔ اس پرشاکرشیخ نے کہاکہ ایسا لگتاہےکہ کلکرنی نے جوباتیں کہی تھیں وہ محض ہم لوگوں کواطمینان دلانے کیلئے کہی تھیں ورنہ وہی کیا گیا جو پہلے سے طے شدہ تھا۔ اسی لئے کافی سست روی سے ووٹنگ ہوئی جس سے رائے دہندگان کوکافی پریشانی ہوئی۔ انہوں نے بتایاکہ ’’اب ہم غور کر رہے ہیں کہ کلکرنی کے قول وعمل میں جوتضاد ہے اسے منظرعام پرلا یا جائے اور الیکشن کمیشن کے طریقۂ کار کو واضح کرنے کیلئے، مشترکہ طورپرجلدہی قدم اٹھایا جائے۔ ‘‘
 کلکرنی سے ملاقات کے لئے جانے والے وفد میں شامل ڈولفی ڈیسوزا نے کہاکہ ’’ایڈیشنل چیف الیکٹورل آفیسر سے ووٹنگ میں سہولت اور ووٹرو ں کی آسانی کیلئے کئی امور پرتوجہ دلائی گئی تھی۔ انہوں نے سنا سب کچھ تھا مگر عملی طور پرکچھ نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ نام کٹ جانے، سست روی سے ووٹنگ ہونے، مشین کی آوازنہ آنے، خواتین اوربزرگ شہریوں کے لئے الگ سے قطار نہ ہونے اورپانی وغیرہ کا نظم نہ کئے جانے جیسی متعدد شکایات ۲۰؍مئی کو ووٹنگ والے دن عام تھیں۔ اس سےسمجھا جاسکتا ہے کہ الیکشن عملہ نے کتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ‘‘ انہوں نے اسے تشویشناک قرار دیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK