انتخابی کمیشن سے ’انڈیا‘ اتحاد کے۵؍ مطالبات : انتخابی مہم کے دوران تمام پارٹیوں کیلئے یکساں مواقع یقینی بنائے جائیں۔ اپوزیشن کیخلاف ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس کی کارروائی روکی جائے۔ سابق وزرائے اعلیٰ ہیمنت سورین اور کیجریوال کو فوراً رہا کیا جائے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا مالی طور پر گلا گھونٹنےکی کوششیں بند کی جائیں ۔ الیکٹورل بونڈ کی جانچ سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایس آئی ٹی سے ہو۔
دہلی کے رام رام لیلا میدان میں ۲۸؍ پارٹیوں کے لیڈروں نے شرکت کی۔ تصویر : : پی ٹی آئی
آخری سانس تک لڑیں گے: کھرگے
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے۔
پہلے ہیمنت سورین پھر اروند کیجریوال کی شکل میں اپوزیشن کے وزرائے اعلیٰ کی گرفتاری اور ملک میں جمہوریت کو لاحق خطرات کے خلاف ’انڈیا اتحاد‘ نے دہلی کے رام لیلا میدان میں اتوار کو عظیم الشان ’مہا ریلی‘ کا انعقاد کیا جس میں کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ملک کے آئین اور جمہوریت کو بچانے کیلئے آخری سانس تک لڑنے کے عزم کا اظہا رکیا۔ انہوں نے بی جےپی اور آر ایس ایس کو ایسا زہر قرار دیا جس نے سماج کو تباہ کردیا ہےا ور تمام اپوزیشن پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ حکمراں جماعت کو لوک سبھا الیکشن میں شکست سے دوچار کرنے کیلئے متحد ہوجائیں۔ کانگریس صدر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اپوزیشن کو روکنے کی ہر ناجائز کوشش کر رہے ہیں مگر جمہوریت اور آئین کو بچانے کے لئے آخری سانس تک جدو جہد کی جائے گی۔ ’جمہوریت بچاؤ مہاریلی‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’ یہ پلیٹ فارم تنوع میں اتحاد کی علامت ہے۔ رام لیلا میدان میں انڈیا اکٹھا ہے۔ ‘‘ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ مودی نے اپوزیشن کو اکٹھا ہونے سے روکنے کی ہر ناجائز کوشش کی ہے۔ سب سے پہلے انہوں نے جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین پر بی جے پی میں شامل ہونے کے لئے دباؤ ڈالا، جب وہ نہیں مانے تو گرفتار کر لیا گیا۔ اس دوران جھارکھنڈ اور ہماچل کی حکومتوں کو گرانے کی کوششیں بھی کی گئیں۔ اس سب کے بعد کانگریس پارٹی کے۱۲؍بینک کھاتوں کو منجمد کر دیا گیا اور اب نوٹس پر نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ کھرگے نے کہا کہ منصفانہ انتخابات جمہوریت کی روح ہیں۔ تمام سیاسی جماعتوں کیلئے یکساں مواقع کا ہونا سب سے ضروری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’’انڈیا ‘‘گروپ انتخابات میں ملک کے بنیادی سوالات اٹھاتا رہے گا اور مودی کے۱۰؍ سال کے سیاہ کارناموں کا حساب اس الیکشن میں ضرور لیا جائے گا۔
تمام پارٹیوں کیلئے یکساں مواقع کا مطالبہ
پرینکا گاندھی نے الیکشن کمیشن کو اس کی ذمہ داری یاد دلائی
کانگریس جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی ریلی کے دوران اپنی تقریر میں لوک سبھا الیکشن میں ’انڈیا اتحاد‘ کی فتح کیلئے پرعزم نظر آئیں۔ بی جےپی کے پاس موجود بے تحاشہ انتخابی چندہ اور اپوزیشن پارٹیوں کی تہی دامنی کے حوالے سے انہوں نےکہا کہ رام جب راون کے خلاف نکلے تھے تو وہ بے سروسامان تھے جبکہ راون سونے کے محل میں رہتا تھا۔ انہوں نے الیکشن کمیشن کو اس کے فرائض یاد دلاتے ہوئے ۵؍ کلیدی مطالبات کئے اور کہا ’’انڈیا گروپ کا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو لوک سبھا انتخابات میں برابری کا میدان فراہم کرے، دوسرا مطالبہ انتخابات میں دھاندلی کرنے کے مقصد سے اپوزیشن کے خلاف انکم ٹیکس، ای ڈی اور سی بی آئی کی کارروائی کو روکنے اور تیسرا مطالبہ سورین اورکیجریوال کو فوری رہائی کا ہے۔ چوتھا مطالبہ انتخابات کے دوران اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کا مالی طور پر گلا گھونٹنے کی جبراً کارروائی کو فوری طور پر روکنا ہے۔ پانچواں مطالبہ یہ ہے کہ الیکٹورل بانڈز کی تحقیقات کیلئےسپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ’’غیر جمہوری‘‘ رکاوٹوں کے باوجود ’انڈیا ‘جیتے گا۔
مودی پر الیکشن میں میچ فکسنگ کا الزام
راہل گاندھی نے دعویٰ کیا کہ بی جےپی ۱۸۰؍ سے آگے نہیں بڑھے گی
راہل گاندھی نےوزیراعظم مودی پر الزام لگایا کہ وہ لوک سبھا الیکشن میں میچ فکسنگ کی کوشش کررہی ہے، وہ ۱۸۰؍ سیٹیں بھی جیتنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ مہاریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ کرکٹ میں ایک لفظ میچ فکسنگ ہوتا ہے۔ مودی اس الیکشن میں میچ فکسنگ کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم کا۴۰۰؍ کے پار کا نعرہ، بغیر ای وی ایم اور بغیر میچ فکسنگ کے ممکن نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکمراں محاذ کیلئے موجودہ لوک سبھا الیکشن میں ۱۸۰؍ کا ہندسہ پار کرلینا بھی مشکل ہوگا۔ کانگریس کے سابق صدر نے کہاکہ’’نریندر مودی میچ فکسنگکے ذریعے الیکشن جیت کر آئین کو بدلنا چاہتے ہیں۔ پلیئرخرید کر، کپتان کو ڈرا دھمکا کر، امپائروں پر دباؤ ڈال کر اور ای وی ایم کے دم پر۴۰۰؍ پار کا نعرہ لگارہے ہیں۔ جب کہ حقیقت میں سب ملا کر بھی۱۸۰؍کو عبور کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ ‘‘ راہل گاندھی نے متنبہ کیا کہ یہ الیکشن صرف حکومت بنانے کا الیکشن نہیں ہے، یہ ملک کو بچانے اور آئین کی حفاظت کا الیکشن ہے۔
کیجریوال کی جانب سے ۶؍ گارنٹیوں کا اعلان
سونیا گاندھی سنیتا کیجریوال سے گفتگو کرتے ہوئے۔
دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے کنوینر اروند کیجریوال کی اہلیہ سنیتا کیجریوال نے کہا کہ دہلی میں کروڑوں لوگ رہتے ہیں، اس لئے کیجریوال زیادہ دن جیل میں نہیں رہ سکتے۔ وہ سچے محب وطن ہیں اور وہ بہادری سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے مہاریلی میں کیجریوال کا پیغام پڑھتے ہوئے کہا کہ ’’آج میں ایک بڑے ہندوستان کی تعمیر کیلئے ملک کے۱۴۰؍ کروڑ شہریوں سے تعاون مانگتا ہوں اور انہیں ایک نئے ہندوستان کی تعمیر کی دعوت دیتا ہوں۔ ‘‘ انہوں نے مودی کا نام لئے بغیر کہا کہ جب کچھ لیڈر صبح و شام لچھے دار تقریریں کرتے ہیں اور شاہانہ زندگی گزارتے ہیں اور اپنے دوستوں کے ساتھ ملک کو لوٹنے میں لگے ہوتے ہیں تو بھارت ماتا کو بہت غصہ آتا ہے۔ اروند کیجریوال نے ملک کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آئیے ایسا ہندوستان بنائیں جہاں سب کو پیٹ بھر کر کھانا ملے، ہر ہاتھ کو کام ملے، کوئی بے روزگار نہ ہو، کوئی غریب نہ ہو، کوئی ناخواندہ نہ ہو۔
سنیتا کیجریوال کے مطابق کیجریوال نے انڈیا گروپ کی جانب سے ہم وطنوں کو ۶؍ضمانتیں دیں۔ پورے ملک میں ۲۴؍ گھنٹے بجلی کا بندوبست کریں گے، کہیں بھی بجلی کی کٹوتی نہیں ہوگی، پورے ملک کے غریبوں کو مفت بجلی فراہم کریں گے، ہر گاؤں میں بہترین اسکول بنائیں گے، ہر دیہات اور محلہ میں محلہ کلینک بنائے جائیں گے، ہر ضلع میں بہترین اسپتال بنائیں گے۔ ملک کے ہر فرد کو علاج کی بہتر سہولیات فراہم کریں گے۔ سوامی ناتھن کی رپورٹ کے مطابق کسانوں کو ایم ایس پی پر ان کی فصلوں کی صحیح قیمت فراہم کی جائے گی۔ ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح دہلی کو بھی مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔ سنیتا کیجریوال پر عزم لہجے میں کہا کہ ہندوستان میں یہ آمریت نہیں چلے گی، ہم لڑیں گے اور جیتیں گے۔
’’۴۰۰؍ پار‘‘ کے جواب میں اُدھو ٹھاکرے نے ’اب کی بار،بی جےپی تڑی پار‘ کا نعرہ دہرایا
مہاراشٹر کے سابق وزیراعلیٰ اور شیوسینا (اُدھو) کے سربراہ اُدھوٹھاکرے نے مہاریلی سے خطاب میں بی جےپی کے ’’اب کی بار، ۴۰۰؍ پار‘‘ کے نعرہ کے جواب میں ’’اب کی بار، بی جےپی تڑی پار‘‘ کا نعرہ دہرایا۔ انہوں نے بی جےپی کو ’’بھرشٹ (بدعنوان) جنتا پارٹی‘‘ کا نام دیتے ہوئے کہا کہ ’’اب بی جےپی کا خواب ۴۰۰؍ سیٹیں ہیں لیکن وقت آگیا ہے کہ ایک پارٹی اور ایک شخص کی حکومت ختم ہو۔ ‘‘ انہوں نے اعلان کیا کہ ’’ہم یہاں انتخابی مہم کیلئے اکٹھا نہیں ہوئے بلکہ جمہوریت کو بچانے کیلئے جمع ہوئے ہیں۔ بدعنوانی کے خلاف لڑائی سے متعلق بی جےپی کے دعوؤں کی قلعی کھولتے ہوئے اُدھوے ٹھاکرے نے کہا کہ ’’جن لوگوں کو بی جےپی بدعنوان قراردیتی ہی، انہیں کو اپنی واشنگ مشین میں دھو کر صاف ستھرا کرلیتی ہے۔ ‘‘انہوں نے سوال کیا کہ ’’بدعنوانوں سے بھری ہوئی پارٹی حکومت کیسے چلاسکتی ہے؟‘‘