انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کے وفد کی الیکشن کمشنرس سے ملاقات ،پوسٹل بیلٹ کی گنتی پہلے کرنے، سی سی ٹی وی کے ذریعے نگرانی کرنے اور کنٹرول یونٹ سے تصدیق کرنےکا مطالبہ کیا گیا، سنیوکت کسان مورچہ کا الیکشن کمیشن کو خط،جمہوریت کو بچانے کی اپیل۔
EPAPER
Updated: June 03, 2024, 9:29 AM IST | Agency | New Delhi
انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کے وفد کی الیکشن کمشنرس سے ملاقات ،پوسٹل بیلٹ کی گنتی پہلے کرنے، سی سی ٹی وی کے ذریعے نگرانی کرنے اور کنٹرول یونٹ سے تصدیق کرنےکا مطالبہ کیا گیا، سنیوکت کسان مورچہ کا الیکشن کمیشن کو خط،جمہوریت کو بچانے کی اپیل۔
لوک سبھا انتخابات کے نتائج ۴؍جون کو آئیں گےاس سے قبل اتوار کو انڈیا اتحاد کے لیڈروں نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی اور ووٹوں کی گنتی اصولوں کے مطابق اور منصفانہ طریقے سےکرانے کا مطالبہ کیا۔ اس وفد میں کانگریس کے ابھیشیک منو سنگھوی، سلمان خورشید، ڈی ایم کے کے ٹی آر بالو، بائیں بازو کے سیتارام یچوری، ناصرحسین اور ڈی راجہ وغیرہ شامل تھے۔ اس موقع پر انڈیا اتحاد کے وفد نے الیکشن کمیشن سے ووٹوں کی گنتی میں شفافیت سے متعلق کئی مطالبات کئے۔ ان میں گنتی کے عمل کو قانون کے مطابق کرنے اور پوسٹل بیلٹ کی گنتی پہلے کرنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ الیکشن کمیشن کے افسران سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کانگریس لیڈر ابھیشک منوسنگھوی نے کہا کہ ہم تیسری بار الیکشن کمیشن سے ملاقات کیلئے آئے ہیں۔ ہم نے یہاں کئی مطالبات کئے جن میں پوسٹل بیلٹ اہم مطالبہ ہے۔ سنگھوی کے مطابق بارہا ایسا ہوا ہے کہ پوسٹل بیلٹ سے الیکشن کا نتیجہ تبدیل ہو جاتا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کا یہ ضابطہ ہے کہ پوسٹل بیلٹ کو پہلے شمار کیا جائے گا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پہلے پوسٹل بیلٹ کی گنتی ہو پھر ای وی ایم کی گنتی کی جائے۔ اسی طرح پوسٹل بیلٹ کے نتیجے کا پہلے اعلان کیا جانا چاہئے اور پھر ای وی ایم کے نتیجے کا اعلان ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری شکایت یہ تھی کہ الیکشن کمیشن نے اسے ۲۰۱۹ء کے رہنما خطوط سے ہٹا دیا ہے، جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ای وی ایم کی مکمل گنتی کے بعد بھی پوسٹل بیلٹ کی گنتی کا اعلان کرنا لازمی رہا جبکہ یہ ضروری ہے کہ پوسٹل بیلٹ کی گنتی کی جائے جو فیصلہ کن ثابت ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ایگزٹ پول نہیں، یہ مودی میڈیا پول ہے، انڈیا بلاک ۲۹۵؍سیٹیں جیتے گا: راہل گاندھی
سی پی آئی ایم کے سیتارام یچوری نے کہا کہ ہم نے کمیشن سے کہا ہے کہ ووٹوں کی گنتی قانون کے مطابق ہونی چا ہئے۔ یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ووٹوں کی گنتی کو سی سی ٹی وی کے ذریعے مانیٹر کیا جائے اور کنٹرول یونٹ سے تصدیق کی جائے نیز مشین سے آنے والے ڈیٹا کی بھی تصدیق کی جائے۔ سیتارام یچوری نے کہا کہ جب ای وی ایم کو سیل کیا جاتا ہے تو اس کی تصدیق کے لیے کاؤنٹنگ ایجنٹ ہوتے ہیں اور گنتی کے دوران بھی ان کے ذریعے اس کی دوبارہ تصدیق کی جائے۔ سلمان خورشید نے کہا کہ ہم نے گنتی کے عمل کے دوران بہت سخت نگرانی کی درخواست کی ہے اورچیف الیکشن کمشنر نے ہمیں تسلی بخش جواب بھی دیا۔ ہم نے کسی اصول پر سوال نہیں اٹھایا ہےلیکن اس بات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے کہ ہر اصول کی پابندی پوری ایمانداری سے کی جائے۔ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات کے دوران ایگزٹ پول نے کیا پیش گوئی کی تھی اور نتیجے کیا آئے تھے۔ کسی نے بھی بی جے پی کو واضح اکثریت نہیں دی تھی۔ ہمیں یہ بھی یاد ہے کہ بنگال اسمبلی انتخابات کے دوران کیا ہوا تھا۔ سنگھوی نے کہا کہ ہمارے خیال میں ایگزٹ پول میں ڈیٹا بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔ اس لئے بھی ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن پوری نگرانی رکھے اور اپوزیشن پارٹیوں کو بھی مطمئن کرے کیوں کہ منصفانہ انتخابات الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہیں۔ دوسری طرف اسی معاملے میں سنیوکت کسان مورچہ نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ ای وی ایم کی ٹیمپرنگ کی کوششوں کو ناکام بنایا جانا چاہئے۔ کسان مورچہ نے کھلا خط لکھا ہے اور اسے جاری بھی کردیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ۴؍ جون کو عوامی مینڈیٹ کو حکمراںمحاذ کے حق میں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ اس کے لئے ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ بھی ہو گی اور دوسرے طریقوں سے بھی نتائج متاثر کرنے کی کوشش ہو گی، اس لئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کڑی نظر رکھے اور الیکشن کے عمل اور جمہوریت میں عوام کا بھروسہ برقرار رکھنے کی کوشش کرے۔