• Thu, 28 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مسلم ووٹوں پہ نظر ،کہیں برقعوں کی تقسیم تو کہیں اجمیر کی درگاہ کی زیارت کا انتظام

Updated: September 15, 2024, 11:39 AM IST | Mumbai

لوک سبھا الیکشن میں مسلم ووٹوں کا اثر دیکھ کر سیکولر اور نیم سیکولر پارٹیاں تو مسلمانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش میں ہیں ہی اب خالص ہندوتواوادی پارٹیوں کے لیڈران بھی اپنے اپنے علاقوں میں مسلمانوں کی دلجوئی میں لگ گئے ہیں۔

MNS leader Dilip Dhotre wearing a cap
ٹوپی لگائے ایم این ایس لیڈر دلیپ دھوترے

لوک سبھا الیکشن میں مسلم ووٹوں کا اثر دیکھ کر سیکولر اور نیم سیکولر پارٹیاں تو مسلمانوں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش میں ہیں ہی اب خالص ہندوتواوادی پارٹیوں کے لیڈران بھی اپنے اپنے علاقوں میں مسلمانوں کی دلجوئی میں لگ گئے ہیں۔ ان میں ایکناتھ شندے کی شیوسینا اور راج ٹھاکرے کی مہاراشٹر نونرمان سینا جیسی  پارٹیوں کے لیڈران شامل ہیں۔ 
  حال ہی میں ممبئی کے بائیکلہ اسمبلی حلقے سے   شیوسینا (شندے) کی رکن اسمبلی یامنی جادھو نے مسلم خواتین کے درمیان برقعے تقسیم کئے۔ اس موقع پر انہوں نے یکجہتی پر زور دیا اور منافرت سے گریز کی تلقین کی۔ یامنی جادھو کا کہنا تھا کہ برقعے اسلئے نہیں بانٹے گئےکہ ہمیں مسلم ووٹ چاہئے۔ یہ کوئی الیکشن کیلئے کیا گیا اسٹنٹ نہیں ہے۔ لیکن ممبئی بی جے پی کے صدر آشیش شیلار نے یامنی  کے اس اقدام کی مخالفت کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ برقعے تقسیم کرنے جیسا مسلمانوں کی خوشامد والا اقدام بی جے پی کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ 
 ابھی یہ خبر پرانی بھی نہیں ہوئی تھی کہ پنڈھر پور سے خبر آئی کہ مہاراشٹر نونرمان سینا کے امیدوار دلیپ دھوترے اپنے حلقے سے ایک ہزار لوگوں کولے کر اجمیر کی درگاہ کی زیارت کی غرض سے روانہ ہوئے ہیں۔ اس کیلئے انہوں نے متعدد آرام دہ بسوں کاانتظام کیا ہے۔ دلیپ دھوترے نےباقاعدہ کرتا پہن کر اور سر پر ٹوپی ڈال کر مسلمانوں کیساتھ تصویر بھی کھنچوائی۔ ان  تصویروں کو انہوں نے فیس بک پر شیئر بھی کیا۔  ان کا کہنا ہے کہ ’’  اجمیر شریف کی درگاہ کی زیارت صرف مسلمانوں کیلئے نہیں ہے بلکہ کئی ہندو بھی ہمارے ساتھ جا رہے ہیں۔ میں خود بھی اجمیر جا رہا ہوں۔‘‘ دھوترے نے کہا ’غریب نوازؒ کا پیغام صرف مسلمانوں کیلئے نہیں ہے۔ ان کے عقیدتمندوں میں ہندو، مسلم ، سکھ عیسائی سبھی شامل ہیں۔‘‘      یاد رہے کہ ایم این ایس سربراہ راج ٹھاکرے  اس وقت اپنی شبیہ ’کٹرہندوتواوادی ‘ لیڈر کی بنانے میں مصروف ہیں۔ کبھی مسلمانوں کی درگاہوں کے آس پاس غیرقانونی تعمیرات کا معاملہ تو کبھی مساجد میں لائوڈ اسپیکر کا موضوع اٹھا کر وہ مسلمانوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ ریاست کی زعفرانی حکومت سے ان کے خوشگوار تعلقات ہیں اور وہ آئے دن ایکناتھ شندے ، نیز دیویندر فرنویس سے ملاقات کرتے رہتے ہیں۔ ایسی صورت میں دلیپ دھوترے کا یہ اقدام ان کی پارٹی لائن سے انحراف نظر آتا ہے۔  
 میڈیا رپورٹ کے مطابق ان لیڈران کو خدشہ ہے کہ آئندہ اسمبلی الیکشن کے بعد مہایوتی کی حکومت نہیں بن پائے گی۔  نیز وہ لوک سبھا الیکشن میں مسلم ووٹوں کی لچک دیکھ چکے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کو اقتدار سے دور کرنے کی غرض سے کیسے ہندوتوا وادی لیڈر ادھو ٹھاکرے کی پارٹی کا ساتھ دیا۔لہٰذا    وہ ہندوتوا وادی لیڈران جن کے حلقوں میں مسلم ووٹر بھی خاطر خواہ تعداد میں ہیں کوئی جوکھم اٹھانے کے بجائے درمیانی راستہ اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ اور انفرادی حیثیت سے مسلم ووٹوں کو اپنی طرف کرنے کی کوشش میں ہیں۔  
 نتیش رانے کی وجہ سے بے چینی 
 حالانکہ مہایوتی کا اصل منصوبہ کٹر ہندوتوا وادی سیاست کے ذریعے دوبارہ اقتدار میں آنے کا تھا اس کیلئے  نتیش رانے جیسے لوگوں کو کام پر لگایا گیا تھا لیکن نتیش  کی وجہ سے خود مہایوتی میں بے چینی نظر آ رہی ہے۔ ان کے خلاف اب تک اجیت پوار گروپ بیان دے رہا تھا لیکن ایک روز قبل کوکن سے تعلق رکھنے والے ریاستی وزیر اُدئے سامنت نے بھی بیان دیا ۔ اسکی وجہ یہی ہے کہ کوکن میں مسلم ووٹوں کی خاصی تعداد ہے ۔ لوک سبھا انتخابات میں  بی جے پی کے خلاف رجحان کےباوجود مسلمانوں نے یہاں سنیل تٹکرے کو ووٹ دیا جو مہایوتی میں شامل ہیں۔ یہی امید شندے گروپ کے لیڈران بھی کر رہے ہیں کہ اگر وہ ہندوتوا واد کے بجائے مسلمانوں کے ساتھ نرمی کی پالیسی اختیار کریں تو کچھ ووٹ ادھر سے اُدھر ہو سکتے ہیں۔ اسلئے کوکن میںنتیش  کے تعلق سے مہایوتی  میں بھی بے چینی ہے۔ یاد رہے کہ احمد نگر سے بی جے پی کے سابق رکن پارلیمان سوجوئے وکھے پاٹل بھی نتیش کے خلاف بیان دے چکے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK