• Sun, 29 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

جھارکھنڈ میں اقلیتی طلبہ کی اسکالر شپ میں لوٹ

Updated: November 03, 2020, 8:49 AM IST | Agency | Ranchi

دلال بینک عملہ کے ساتھ مل کر کھاتہ کھلواتے تھے اور رقم میں سے معمولی حصہ طلبہ کو دیتے تھے، فرضی ناموں سے اسکالرشپ حاصل کرنے کے بھی انکشافات جھارکھنڈ میں اقلیتی اطلبہ کی اسکالرشپ کے نام پر مچی لوٹ کا پردہ فاش ہونے کے بعد ریاستی وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے جانچ کا حکم جاری کردیاہے۔

Hemant Soren - Pic : INN
ہیمنت سورین ۔ تصویر : آئی این این

جھارکھنڈ میں اقلیتی اطلبہ کی اسکالرشپ کے نام پر مچی لوٹ کا پردہ فاش ہونے کے بعد ریاستی وزیراعلیٰ ہیمنت سورین نے جانچ کا حکم جاری کردیاہے۔ 
   انڈین ایکسپریس کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جھارکھنڈ میں  بینک ملازمین، دلال، اسکول اور سرکاری ملازمین  نے ایک گینگ بنا لی ہے جو مرکزی حکومت کی جانب سے جاری ہونے  والی اقلیتی اسکالر شپ کی رقم کو ہتھیارہی ہیں۔  ایک لاکھ سے کم  آمدنی والے اقلیتی خاندانوں کے طلبہ  پری میٹرک اسکالرشپ  کے مستحق ہیں۔ اول تا پنجم کے طلبہ کو سالانہ ۵؍ ہزار روپے ملتے ہیں جبکہ سشم سے دہم  کے طلبہ کو ہاسٹل میں مقیم ہونے کی صورت میں سالانہ ۱۰؍ ہزار ۷۰۰؍  ورنہ ۵۷۰۰؍  روپے ملتے ہیں۔ جھارکھنڈ میں اقلیتی  طلبہ کی اسکالرشپ کو بینک کا عملہ، دلال،اسکول اور سرکاری ملازمین  نے مل کر لوٹ رہے ہیں۔اسکالرشپ کیلئے فارم ہرسال بھرنا ہوتا  ہے جو کہ آن لائن ہوتاہے۔ چونکہ طلبہ کی اکثریت  یہ کام نہیں جانتی اس لئے اسکول یا دلال فارم بھرتے ہیں۔  
 اس گھوٹالے میں دلال بینک اسٹاف کے ساتھ مل کر طلبہ کے بینک کھاتے کھلواتے ہیں اوران کی فنگر پرنٹ کا استعمال کرتے ہوئے آدھار کی بنیاد پر ٹرانزیکشن کیا جاتاہے مگر طلبہ کو یہ تک نہیں معلوم ہوتا کہ ان کے بینک کھاتے میں کتنی رقم آئی ہے۔ انہیں انتہائی  معمولی رقم نقد دے دی جاتی ہے۔
  انڈین ایکسپریس کی جانچ کے مطابق نہ صرف یہ کہ طلبہ کو اندھیرے میں رکھ کر ان کی اسکالرشپ کی رقم لوٹی جارہی ہےبلکہ فرضی طلبہ  اور بڑوں کے نام  پر اسکالرشپ کی درخواست کرکے بھی مرکزی حکومت سے رقم اینٹھی جارہی ہے۔  جن  غریب لوگوں کے نام پر  بینک کھاتے کھولے جاتے ہیں انہیں یہ بتایا جاتا ہے کہ ان کے بینک میں سعودی عرب سے عطیہ کی رقم آئے گی جس میں سے آدھی انہیں  دلال کو دینا ہوگا۔  سال ۲۰۔۲۰۱۹ء  میں جھارکھنڈ میں مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی طلبہ کی پری میٹرک اسکالرشپ کیلئے ۶۱ ؍ کروڑ روپے براہ راست بینک کھاتوں  میں  بھیجے گئے ہیں، جس میں سے بڑی رقم دلال ہتھیا لینے میں  کامیاب ہوگئے ہیں۔   
 معاملے کے منظر عام پر آنے کے بعد وزیراعلیٰ  ہیمنت سورین نے فوری طورپر جانچ کا حکم دیتے ہوئے ’’جلد از جلد کارروائی‘‘ کی یقین دہانی کرائی ہے۔   دمکا جہاں وہ انتخابی مہم میں مصروف ہیں،  میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے  سورین نے کہا ہے کہ ’’ہمیں ابھی ابھی اس گھوٹالے کے بارے میں معلوم ہواہے، بہت جلد کارروائی ہوگی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK