تیزہوائیں آگ کو بڑھاسکتی ہیں، ۶۰؍لاکھ افرادخطرے کی زد میں آگئے، فائربریگیڈ اور فضائیہ کی ٹیمیں الگ الگ مقامات پر محاذ سنبھالے ہوئے ہیں۔
EPAPER
Updated: January 16, 2025, 10:42 AM IST | Los Angeles
تیزہوائیں آگ کو بڑھاسکتی ہیں، ۶۰؍لاکھ افرادخطرے کی زد میں آگئے، فائربریگیڈ اور فضائیہ کی ٹیمیں الگ الگ مقامات پر محاذ سنبھالے ہوئے ہیں۔
لاس اینجلس کے جنگل سے شہر تک پھیلنے والی آگ سے۶۰؍ لاکھ امریکیوں کو خطرے کا سامنا ہے، چند گھنٹوں بعد ہواؤں کے جھکڑ چلنے کی پیشگوئی نے ہلچل مچا دی ہے، آگ لاس اینجلس سے باہر دیگر شہروں تک پھیلنے کی وارننگ جاری کردی گئی۔ سی این این کے مطابق لاس اینجلس کے جنگل میں لگی آگ پھیلنے کے بعد سے اب تک۲۶؍سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اب سے چند گھنٹوں بعد تیز ہوائیں چلنے کے نتیجے میں ۶۰؍ لاکھ امریکیوں کو ’شدید آگ‘ کے خطرات کا سامنا ہے، لاس اینجلس کے قریبی دیگر شہروں تک یہ آگ پھیل سکتی ہے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق ریاست کیلیفورنیا کے ۱۰؍ شہروں کی انتظامیہ کے پاس لاس اینجلس سے زیادہ عملہ موجود ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی فائر ڈپارٹمنٹ ان عوامل کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں ہوگا جن کی وجہ سے آگ لگی۔ جنوبی کیلیفورنیا کی تاریخ میں ایٹن اور پالیساڈس کی آگ بالترتیب سب سے زیادہ تباہ کن اور دوسری سب سے زیادہ تباہ کن جنگلاتی آگ ہے۔ یو سی ایل اے کے ایک تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران لگنے والی آگ سیارے کو گرم کرنے والے فوسل ایندھن کی آلودگی کے بغیر دنیا کے مقابلے میں بڑی اور گرم تھی۔ لاس اینجلس کی انتظامیہ کو آگ بجھانے والے عملے کی شدید کمی کا بھی سامنا ہے۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے سے امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے جنگل میں لگنے والی آگ پھیلنے کے نتیجے میں اب تک۱۲؍ ہزار گھر مکمل تباہ ہوچکے ہیں، جبکہ۱۵۰؍ارب امریکی ڈالر کے مالی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے، ہزاروں امدادی کارکن اور جیلوں کے قیدیوں کو آگ بجھانے کے لیے تعینات کیا گیا ہے، تاہم شہر کی تاریخ کی بد ترین آگ بجھنے کا نام نہیں لے رہی۔ محکمہ موسمیات اور ماہرین کے مطابق تیز ہوائیں آگ کی شدت کم نہیں ہونے دے رہیں، دو دن سے ہوائیں بند ہونے کی وجہ سے آگ کی شدت کم ہوگئی تھی، تاہم آج بدھ کو اب سے چند گھنٹے بعد لاس اینجلس کی آگ اب دوسرے قریبی شہروں تک پھیلنے کی پیشگوئی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ لاس اینجلس اور وینٹورا کاؤنٹی کے زیادہ تر علاقوں میں منگل سے بدھ کی صبح تک۵۰؍ سے۷۰؍ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ امریکی حکام نے ’ریڈ فلیگ وارننگ‘ کا اعلان کردیا تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور پہلے سے لگی آگ میں مزید شدت آسکتی ہے۔ لاس اینجلس کے فائر ڈیپارٹمنٹ نے خدشہ ظاہر کیا تھا تیز ہواؤں کے باعث آگ پر قابو پانے کی کوششیں متاثر ہوسکتی ہیں اور آگ مزید پھیل سکتی ہے۔
ہالی ووڈ اداکارہ شعلوں کی نذر، باقیات برآمد
لاس اینجلس آتشزدگی سے کئی دردناک کہانیاں سامنے آرہی ہیں۔ اس ہولناک آتشزدگی کا ایک اور روح فرسا واقعہ اس وقت سامنے آیا جب شمالی لاس اینجلس کے علاقے الٹاڈینا میں ہالی ووڈ کی ماضی کی نامور اداکارہ ڈیلیس کی آگ سے جل کر خاکستر ہوئی لاش کی باقیات ملیں۔ ’بلوز بردرز، لیڈی سنگز دی بلوز اور دی۱۰؍ کمانڈمنٹس جیسی فلموں میں اہم کردار نبھانے والی۹۵؍ سالہ اداکارہ ڈیلیس کی موت کی تصدیق کیلی نے کی اور فیس بک پوسٹ پر بتایا کہ ان کی دادی کی باقیات گھر سے ملی ہیں۔ کیلی نے ایک کلپ میں جلی ہوئی سائیکل، ریفریجریٹر، دروازہ دکھایا اور بتایا کہ انہوں نے اپنی دادی کو آخری بار اس وقت دیکھا جب وہ انہیں منگل کی آدھی رات کو ان کے الٹاڈینا والے گھر چھوڑ کر آئیں۔ اداکارہ کی پوتی کا کہنا تھا کہ اس وقت آگ کی شروعات ہوئی تھیں لیکن دو پہاڑوں کے درمیان لگی آگ اتنی خطرناک محسوس نہیں ہو رہی تھی۔ میں اپنے کینسر سے متاثرہ بہن بھائی کی دیکھ بھال کے لیے دادی کو وہاں چھوڑ کر واپس آ گئی تھی۔
کیلی نے بتایا کہ اگلی صبح اسے ایک ٹیکسٹ الرٹ ملا جس سے پتہ چلا کہ ان کی دادی کے گھر کی بجلی بند ہو چکی ہے اور اس کے فوری بعد ان کا حال معلوم کرنے وہاں گئیں تو گھر خاک ہو چکا تھا اور چھ روز بعد ڈیلس کی جلی ہوئی لاش کی باقیات وہاں سے ملیں۔ واضح رہے کہ تین روز قبل بھی لاس اینجلس میں آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے نوجوان اداکار کا آتشزدگی کے باعث دم گھٹنے سے ہلاکت ہوئی تھی۔