۱۶؍ ہزار عمارتوں کو نقصان پہنچا، کیلی فورنیا کو آگ سے پوری طرح راحت نہیں ملی۔ ٹرمپ کےدورہ سے قبل ریاست کے جنوبی حصے میں ایک اور آتشزدگی۔
EPAPER
Updated: January 25, 2025, 3:41 PM IST | Agency | Los Angeles
۱۶؍ ہزار عمارتوں کو نقصان پہنچا، کیلی فورنیا کو آگ سے پوری طرح راحت نہیں ملی۔ ٹرمپ کےدورہ سے قبل ریاست کے جنوبی حصے میں ایک اور آتشزدگی۔
امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ سے انشورس کمپنیوں کو ہونے والے نقصانات اربوں ڈالر تک پہنچ چکے ہیں۔اس بیچ کیلی فورنیا کو آگ سے پوری طرح راحت نہیں ملی ہے۔ ابھی سابقہ آگ پوری طرح سے بجھی بھی نہیں ہے کہ جنوبی کیلی فورنیا کے نئے علاقوں میں آگ لگنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہ اطلاعات صدر ڈونالڈٹرمپ کے لاس اینجلس کے دورہ کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق آفات سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگانے والی کمپنی نے تخمینہ لگایا ہے کہ لاس اینجلس کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے بیمہ شدہ نقصانات (انشورڈ لاسز) تقریباً۲۸؍ ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں۔کمپنی کا کہنا ہے کہ ان نقصانات کے باعث یہ آگ امریکی تاریخ کی سب سے مہنگی آگ بن گئی ہے۔امریکی اور یوروپی انشورنس کمپنیوں کو اس آفت کے نتیجے میں اربوں ڈالر کے انشورنس کلیمز کا سامنا کرنا پڑسکتا۔کمپنی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ نقصانات عام انشورنس پالیسیوں کے تحت کور کیے جانے چاہئیں۔
گزشتہ چند سالوں کے دوران جنگلات میں لگنے والی آگ اور دیگر قدرتی آفات کے باعث انشورنس کمپنیوں کو کیٹسٹرافی کلیمز (آفات کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کے ازالے) میں اضافے کا سامنا رہا ہے۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک اور رسک اسسمنٹ کمپنی نے بھی اس آگ کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ ۲۸؍ ارب سے ۳۵؍ ارب ڈالر کے درمیان لگایا ہے۔واضح ہو کہ لاس اینجلس میں ۷؍ جنوری سے مختلف مقامات پر لگی آگ پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا گیا ہے اور یہ آگ اب تک تقریباً ۴۰؍ ہزار ایکڑ رقبے کو جلاکر خاکستر کرچکی ہے۔ کیلیفورنیا کے فائر ڈپارٹمنٹ کے مطابق آگ کے نتیجے میں ۲۸؍ افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ تقریباً ۱۶؍ہزار عمارتیں تباہ یا شدید متاثر ہو چکی ہیں۔