بامبے ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کا حکم دیا، جرمانہ عائد کرنے اور لائوڈ اسپیکر ضبط کرنے کی ہدایت۔
EPAPER
Updated: January 25, 2025, 2:18 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai
بامبے ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے کا حکم دیا، جرمانہ عائد کرنے اور لائوڈ اسپیکر ضبط کرنے کی ہدایت۔
مختلف مساجد میں اذان اور وعظ وغیرہ کیلئے لائوڈ اسپیکر کے استعمال سے صوتی آلودگی پھیلنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کرلا اور چونا بھٹی کی دو ہائوسنگ سوسائٹیوں نے بامبے ہائی کورٹ میں ۲۰۲۱ء میں پٹیشن داخل کی تھی جس پر بامبے ہائی کورٹ نے گزشتہ روز فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مذہب میں لائوڈ اسپیکر کا استعمال مذہب کا لازمی جز نہیں ہے۔ اسی بنیاد پر عدالت نے حکم دیا کہ اگر پولیس کو کسی بھی مذہبی مقام پر سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائوڈ اسپیکر کا استعمال کرنے کی شکایت موصول ہوتی ہے تو فوراً کارروائی کی جائے کیوں کہ اس کارروائی سے کسی کے آئینی حقوق متاثر نہیں ہوں گے۔ ججوں نے ایسے معاملات میں شکایت کنندہ کی شناخت مخفی رکھنے کا بھی حکم دیا ۔’’جاگو نہرو نگر ریسیڈنٹس ویلفیئر اسوسی ایشن‘‘(کرلا ایسٹ) اور دی شیو سُروشتی کو آپریٹیو ہائوسنگ سوسائٹیز اسوسی ایشن لمیٹڈ کے ذریعہ داخل کی گئی پٹیشن پر سماعت مکمل ہونے پر جسٹس اجئے ایس گڈکری اور جسٹس شیام سی چانڈک نے ۷؍ مئی ۲۰۲۴ء کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو انہوں نے ۲۳؍ جنوری کو سنایا۔
اس فیصلہ میں جسٹس گڈکری اور جسٹس چانڈک نے کہا کہ ممبئی میں ہر مذہب کے ماننے والے لوگ رہتے ہیں اور عرضی گزاروں نے مطالبہ کیا ہےکہ صوتی آلودگی کے تعلق سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے جو احکام جاری کئے ہیں ان پر عملدرآمد کروایا جائے جس سے پتہ چلتا ہے کہ جان بوجھ کر ان قواعد کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔ ججوں کے مطابق ’’صوتی آلودگی مختلف پہلوئوں سے صحت کیلئے مضر ہے۔ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ لائوڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت نہ ملنے سے اس کے بنیادی یا آئینی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ عوامی مفاد میں اس طرح کی اجازت دینی بھی نہیں چاہئے۔ ‘‘
عرضداشتوں پر سماعت کے دوران اس الزام کی تردید کرنے کیلئے کہ عوام کی شکایت پر نہرو نگر اور چونا بھٹی کی مسجدوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ’ایم پی سی بی‘ نے عدالت میں حلف نامہ داخل کرکے بتایا تھا کہ ۲۰۲۳ء میں ۳؍ مساجد کے خلاف عدالت میں کیس داخل کیا گیا ہے جو زیر سماعت ہے۔ انہی کیسوں کی تفصیلات کا نوٹس لیتے ہوئے ججوں نے کہا کہ یہاں آواز کی سطح ۹۸ء۷؍ ڈیسیبل اور ۷۹ء۴؍ ڈیسیبل تک پائی جاچکی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ عرضی گزاروں کے الزامات میں صداقت ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق رہائشی علاقوں میں دن کے اوقات (صبح ۶؍ بجے سے شب ۱۰؍ بجے تک) میں زیادہ سے زیادہ ۵۵؍ڈیسیبل اور رات کے اوقات (رات ۱۰؍ بجے سے صبح ۶؍ بجے تک) ۴۵؍ڈیسیبل تک آواز کی سطح رکھی جاسکتی ہے۔ سائلینس زون میں دن میں ۵۰؍ ڈیسیبل اور رات کو ۴۰؍ ڈیسیبل، کمرشیل علاقوں میں ۶۵؍ اور ۵۵؍ جبکہ صنعتی علاقوں میں ۷۵؍ اور ۷۰؍ ڈیسیبل کی گنجائش رکھی گئی ہے۔
عدالت نے پولیس کو یاد دلایا کہ ان کے پاس مہاراشٹر پولیس ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت صوتی آلودگی کے معاملات میں کارروائی کے حقوق موجود ہیں۔ مزید یہ کہ پولیس صوتی آلودگی کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ۵؍ ہزار روپیہ یومیہ جرمانہ عائد کرسکتی ہے۔ حالانکہ اتنے جرمانہ کے باوجود بھی بہت سے لوگ لائوڈ اسپیکر کے استعمال سے باز نہیں آتے اور کوئی شہری اسی وقت اس معاملے میں شکایت کرتا ہے جب معاملہ حد سےگزرجاتا ہے۔
ججوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پولیس کو ان معاملات میں شکایت کنندہ کی شناخت ظاہر کئے بغیر کارروائی کرنی چاہئے۔ عدالت نے سرکار کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت جاری کرنے کے تعلق سے غور کرے کہ لائوڈ اسپیکر، ایمپلی فائر، مائیکروفون جیسی اشیاء میں پہلے ہی ڈیسیبل کی سطح مستقل طور پر سیٹ کردی جائیں تاکہ صوتی آلودگی پر قابو کیا جاسکے۔ پولیس کمشنر کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ متعلقہ افسران کو حکم دیں کہ وہ اپنے موبائیل فون میں آواز کی سطح ناپنے والے ’ایپلی کیشن‘ استعمال کریں جو آسانی سے دستیاب ہیں۔ ججوں نے اپنے فیصلہ میں گائیڈ لائن جاری کی ہے کہ پہلی مرتبہ شکایت پر متنبہ کیا جائے۔ ایک ہی شخص یا ادارے کیخلاف دوسری مرتبہ شکایت ملنے پر جرمانہ عائد کیا جائے۔ تیسری مرتبہ انہی کیخلاف شکایت موصول ہونے پر لائوڈ اسپیکر وغیرہ ضبط کرلیا جائے اور لائوڈ اسپیکر استعمال کرنے کا ان کا لائسنس منسوخ کردیا جائے۔ پٹیشن میں ممبئی کے پولیس کمشنر، ڈی سی پی (زون ۶)، اے سی پی، ۲؍ پولیس اسٹیشنوں کے سینئر انسپکٹروں ریاستی حکومت اور مہاراشٹر پولیوشن کنٹرول بورڈ (ایم پی سی بی) کو فریق بنایا گیا تھا لیکن ان مساجد کو شامل نہیں کیا گیا تھا جن کے تعلق سے اونچی آواز میں لائوڈ اسپیکر کے استعمال کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے پٹیشن داخل کی گئی تھی۔
اس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ پولیس کنٹرول روم، سوشل میڈیا سے کئی مرتبہ شکایتوں اور ۴؍جولائی ۲۰۲۰ء کو ۶؍ افراد کے ذریعہ تحریری شکایت لکھ کر ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کرنے کے باوجود (حالانکہ ’اِنوائرنمنٹ (پروٹیکشن) ایکٹ ۱۹۸۶ء کے حساب سے سرکاری ایجنسی کے علاوہ عام انسان کی شکایت پر صوتی آلودگی کے معاملات میں ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی) اونچی آواز میں لائوڈ اسپیکر کا استعمال بند نہیں ہوا اس لئے یہ پٹیشن داخل کی گئی ہے۔ پٹیشن کے مطابق سپریم کورٹ کی گائیڈ لائن کی مخالفت میں صبح ۶؍ بجے سے پہلے اور تہواروں میں شب کو ۱۰؍ بجے کے بعد بھی اونچی آواز میں لائوڈ اسپیکر استعمال کئے جاتے رہے ہیں حتیٰ کہ چند معاملات میں رات کو ڈیڑھ بجے تک بھی لائوڈ اسپیکر کا استعمال کیا گیا ہے۔
پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ ۱۰؍ نومبر ۲۰۱۲ء اور ۱۶؍ اگست ۲۰۱۶ء کو صوتی آلودگی کے تعلق سے جاری کئے گئے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے پولیس کمشنر اور ڈی سی پی سے لے کر سینئر افسران اور پولیوشن کنٹرول بورڈ کے خلاف کارروائی کی جائے۔