مقامی سینئراور عمررسیدہ فٹ بال کھلاڑیو ں نے بچوں اور نوجوانوں میں فٹ بال کی تربیت میں کمی پر افسو س کااظہار کیا۔ اپنی خدمات پیش کرنے کا وعدہ۔
EPAPER
Updated: January 01, 2025, 10:43 AM IST | Saadat Khan | Madanpura
مقامی سینئراور عمررسیدہ فٹ بال کھلاڑیو ں نے بچوں اور نوجوانوں میں فٹ بال کی تربیت میں کمی پر افسو س کااظہار کیا۔ اپنی خدمات پیش کرنے کا وعدہ۔
نئے سال کے موقع پر بی ایم سی نے غیرسرکاری تنظیم اوسکر فائونڈیشن، ممبئی فٹ بال کلب اور ’احتساب‘ کے اشتراک سے مدنپورہ کے محمد عمررجب اُردو ہائی اسکول میں فٹ بال ٹرف بنانے کے کام کا پیر کو افتتاح کیاہے۔ اس موقع پر مدنپورہ اوراطراف کےسینئر اور عمررسیدہ فٹ بال کھلاڑیوں کوبھی مدعو کیا گیا تھا جن میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا اور ایم ٹی این ایل کے سبکدوش اہلکار محمد صادق انصاری اور محمد امین انصاری کےعلاوہ یوسف پیان، محمد اشفاق انصاری اور علاقے کےدیگر معروف فٹ بال کھلاڑی نیزاسکول کے ذمہ داران شامل تھے۔ واضح رہے کہ یہاں موجود فٹ بال کھلاڑیوں میں سے بیشتر نے فٹ بال کے ذریعے سرکاری ملازمتیں حاصل کی تھیں اور سبکدوش ہونے کے باوجود وہ بچوں کو فٹ بال کی تربیت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
محمد صادق انصاری (۶۱) نے کہا کہ ’’ میرے والدین غریب تھے جس کی وجہ سے مجھے اعلیٰ اور اچھی تعلیم حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا۔ اس دور میں مدنپورہ کے بیشتر خاندانوں کا یہی حال تھا۔ ایسے میں ملازمت حاصل کرنے کیلئے اسپورٹس کا سہار الیا جاتا تھا۔ ۸۰ء کی دہائی میں مدنپورہ کے بچوں اورنوجوانوں میں فٹ بال کا جنون تھا۔ میں بھی فٹ بال کھیلتاتھا۔ فٹ بال کھیلنے سے یہاں کے متعدد نوجوانوں کو سرکاری ملازمتیں ملی تھیں۔ نیشنل فٹ بال ٹورنامنٹ کھیلنے کےبعد مجھے اسٹیٹ بینک آف انڈیا میں ملازمت ملی تھی۔ وہاں سے ۲۰۲۳ء میں سبکدوش ہوا لیکن اب بھی فٹ بال میرا دلچسپ مشغلہ ہے۔ آج بھی روزانہ صبح وائی ایم سی اے گرائونڈ (ممبئی سینٹرل) جاکر وہاں فٹ بال کی مشق کرنے والے بچوں کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے لیکن ان بچوں میں ہمارے دور کا جوش اور ولولہ نہیں دکھائی دیتا ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید بتایاکہ ’’پہلے مدنپورہ اور اطراف کے علاقوں سے متعدد نوجوان ریاستی اور قوی سطح کےفٹ بال مقابلوں میں حصہ لیتے تھے لیکن اب یہاں کا نوجوان ان مقابلوں تک نہیں پہنچ پاتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ مالی خوشحالی ہے۔ بچوں کو ملازمت حاصل کرنے کی فکر نہیں ہے۔ مالی حالت بہتر ہونے سے والدین بھی اس جانب توجہ نہیں دیتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں میں فٹ بال کھیلنے سے متعلق دلچسپی کم ہوگئی ہے۔ ایسے حالات میں محمدعمر رجب اسکول میں فٹ بال ٹرف بنانے کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ اگر اسکول انتظامیہ نے بچوں کو فٹ بال کی تربیت دینے کا موقع فراہم کیا توہم ایک بار پھر مدنپورہ کے بچوں کو قومی سطح پر فٹ بال کھیلتادیکھنا چاہیں گے، انہیں فٹ بال سکھانے کیلئے ہمہ وقت حاضر ہیں ۔ ‘‘ ایم ٹی این ایل سے سبکدوش ہوئے محمد امین انصاری کے مطابق ’’ پہلے کے مقابلے اب بچوں کا زیادہ وقت پڑھائی پر صرف ہوتا ہے جس کی وجہ سے بچے اور والدین فٹ بال کی تربیت میں زیادہ دلچسپی نہیں لیتےہیں ۔ ہمارے فٹ بال کوچ سلیم انصاری تھے جو ریزرو بینک آف انڈیا میں ملازمت کرتے تھے۔ انہوں نے بھی محمد عمررجب اسکول میں فٹ بال ٹرف کا خیرمقدم کیااور اپنی خدمات مفت پیش کرنے کاوعدہ کیا ۔ محمد اشفاق انصاری جو انجمن اسلام اسکول سی ایس ایم ٹی کے ۷۰؍ طلباء کو فٹ بال سکھاتے ہیں، نے کہا کہ ’’ آج بھی بچے اور نوجوان لڑکے فٹ بال سیکھنا چاہتےہیں لیکن کئی وجوہات کی وجہ سے وہ کھیل کیلئے وقت نہیں نکال پاتے ہیں۔ اس کے باوجود ہماری کوشش ہوگی کہ مدنپورہ جس کھیل سے پہچانا جاتاہے اس کی شناخت قائم رہے۔ ‘‘