واٹس ایپ پر گردش کرنے والے مہاراشٹر مدرسہ بورڈ اسکولوں میں ٹیچرس کی تقرری کے اشتہار کی تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ دیئے گئے پتے پر کوئی ادارہ موجود ہی نہیں ہے
EPAPER
Updated: August 11, 2023, 9:45 AM IST | saadat khan | Mumbai
واٹس ایپ پر گردش کرنے والے مہاراشٹر مدرسہ بورڈ اسکولوں میں ٹیچرس کی تقرری کے اشتہار کی تحقیق کرنے پر معلوم ہوا کہ دیئے گئے پتے پر کوئی ادارہ موجود ہی نہیں ہے
گزشتہ کئی دنوں سے مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں ایک اشتہار کا پی ڈی ایف واٹس ایپ پر گردش کر رہا ہے جس میں یہ اعلان کیا گیا ہے کہ نیشنل مدرسہ بورڈ آف اسکول ایجوکیشن مہاراشٹر میں پرائمری ٹیچرس کی ۱۳۴۴؍ اسامیوں کیلئے بھرتی کر رہا ہے۔ یہ اشتہار لوگوں نے عوام کی معلومات کیلئے واٹس ایپ گروپوں میں خوب شیئر کیا لیکن بات وہاں آکر کھٹکنے لگی کہ اس اشتہار میں عرضی کے ساتھ امتحان کی فیس ۵۵۰؍ روپے آن لائن جمع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ حالانکہ پہلی نظر میں ہی اشتہار مشکوک ہوجاتا ہے کیونکہ مہاراشٹر میں مدرسہ بورڈ کا کوئی اسکول ہے ہی نہیں۔ فارم جمع کرنے اور دیگر کارروائیوں سے قبل ہی فیس جمع کروانے کی شرط نےشبہ کو اور بھی تقویت دی۔ ’انقلاب‘ نے جب اس معاملے کی تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ یہ ایک جعلی اشتہار ہے ۔ ایسا کوئی اشتہار حکومت کی جانب سے نہیں دیا گیا ہے ۔ حتیٰ کہ جس دفتر کا پتہ اشتہار میں دیا گیا ہے وہ بھی کہیں موجود نہیں ہے۔
یاد رہے کہ ’’نیشنل مدرسہ بورڈ فار اسکول ایجوکیشن ، کستوربا بالیکا ودیالیہ کیمپس ، ایشور نگر، متھرا روڈ ، نئی دہلی ‘‘ اس پتہ سے جاری کردہ اشتہار کی پی ڈی ایف فائل واٹس ایپ گروپوں میں شیئر کی جا رہی ہے۔ بعض گروپوں میں مراٹھی روزنامہ ’لوک مت‘ کی کٹنگ بھی شیئر کی گئی ہے۔ کہیں کہیں حیدر آباد کے ۲؍ روزناموں کی کٹنگ بھی ملتی ہے۔اس سے لوگوں میں خاص کر روز گار کے متلاشی نوجوانوں میں یہ تاثر پیدا ہوا کہ سچ مچ اس طرح کی اسامیوں کیلئے بھرتی جاری ہے۔ واضح رہےکہ پی ڈی ایف فائل میں جو تفصیلات دی گئی ہیں اس کی رو سے مہاراشٹر کےعلاوہ آندھرا پردیش( ۱۲۳۰)، کرناٹک( ۱۲۴۹)، تمل ناڈو ( ۱۲۱۶)اور کیرالہ(۱۳۹۸) میں پرائمری ٹیچروںکی تقرری کی جا رہی ہے۔اس میں ۲۸؍جولائی سے ۱۱؍اگست ۲۰۲۳ء کےدرمیان تقرری کیلئے رجسٹریشن اور فارم پُرکرنےکی ہدایت دی گئی ہے۔ رجسٹریشن اور امتحان کی فیس کے طورپر ۵۵۰؍ روپے ادا کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ تحریری امتحان ۱۵؍اکتوبرکو منعقد کئے جانےکا اعلان کیاگیاہے۔
انقلاب نے جب ہالسٹک ایجوکیشن بورڈ ،مہاراشٹرکے چیئرمین پروفیسرایم اے بشیر سے استفسار کیا تو انہوں نے بتایا ’’جس دن یہ اشتہار شائع ہواتھا۔اسی روز سے ہم اس کی تصدیق کی کوشش کررہے ہیں لیکن کہیں سے بھی اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ۔ مذکورہ ادارہ کی معلومات حاصل کرنےکیلئے ہم نے ہالسٹک بورڈ دہلی کےسلیم اللہ خان اور اقراء ہائی اسکول اورنگ آباد کے سبکدوش ہیڈماسٹر الیاس سر کو اشتہار میں دیئے گئے پتہ کا دورہ کرنےکیلئے کہا۔ یہ صاحبان جب اس پتہ پر پہنچے تو معلوم ہوا کہ وہاں اس نام کاکوئی ادارہ نہیں ہے۔‘‘
ایم اے بشیرنے بتایاکہ ’’ اس تعلق سے ہم نےمرکزی وزیر تعلیم ، ریاستی وزیر تعلیم اور ایجوکیشن کمشنرپونےکو مکتوب روانہ کیاہے جس میں اس معاملہ کی جانچ کرنے اور اس بارےمیں عوامی نوٹس جاری کرنےکی اپیل کی ہے۔ مکتوب میںمدرسہ بورڈکےدیئے گئےپتہ پر نہ ہونے اور ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن پونے سے اس کے فرضی ہونے کی تصدیق ہونے کی اطلاع بھی درج کی گئی ہے۔ چونکہ یہ ایک فرضی ادارہ ہے، اس لئے اس کے ذمہ داران کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے ۔ ‘‘
دہلی کے سلیم اللہ خان نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ میں اورنگ آباد کے الیاس سر کے ساتھ مذکورہ پتہ پر گیا تھا لیکن وہاں اس طرح کاکوئی ادارہ نہیں ہے۔ ‘‘
پونے کالج کے پروفیسر سید جاوید نے انقلاب کوبتایاکہ ’’میںنے یہاںکے مائناریٹی ایڈلٹ ایجوکیش ڈپارٹمنٹ میں جاکر اس تعلق سے معلومات حاصل کی تھی۔ وہاںکےافسران کا کہناہےکہ ہمیں اس تعلق سے کوئی معلومات نہیں ملی ہے ۔ عموماً اس طرح کی اسامیوںکی تقرری سےمتعلق کسی طرح کانوٹیفکیشن جاری ہوتاہے تو اس ڈپارٹمنٹ کواس کی پوری معلومات ہوتی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتاہےکہ مذکورہ اشتہار فرضی ہے۔‘‘ممبئی کےتعلیمی کائونسلر اور معلم اخلاق شیخ کا کہنا ہےکہ ’’ اس اشتہا ر کے شائع ہونےکےبعد ممبئی اور بیرونِ ممبئی سےمتعدد نوجوان اور اساتذہ نے اسکی تصدیق کیلئے فون کیا لیکن اشتہار میں جس طرح کی معلومات دی گئی ہے ، اس سے شبہ ہورہاتھا۔ پھر آن لائن فارم پُرکرتے وقت ایک دو کالم کےبعد ہی فیس کی ادائیگی کی ہدایت سےاسکے فرضی ہونے کاشبہ مزید بڑھ گیا۔ ‘‘ انہوںنے کہا کہ یہ اشتہار سوشل میڈیا پر بحث کاموضوع بنا ہوا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ کوئی سوچی سمجھی سازش ہے اور اسکی جانچ ہونی ضروری ہے۔