Updated: August 23, 2022, 10:37 AM IST
| new Delhi
ایم ایس پی پر فوری قانون سازی کی مانگ، مطالبات تسلیم نہ ہونے پر احتجاج میں شدت کا انتباہ، سرحدوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے باوجود پولیس ہزاروں
کسانوں کو جنتر منتر تک پہنچنے سے روک نہیںسکی، مظاہرین نے بے روزگاری پر بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا، پورے دہلی میں ٹریفک بری طرح متاثر رہا
کسان دہلی پولیس کے ذریعہ کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ (تصویر: پی ٹی آئی)
دہلی کی سرحدوں پر زائد از ایک سال جاری رہنے والے احتجاج کے خاتمے کے کم وبیش ۸؍ ماہ بعد پیر کو ہزاروںکی تعداد میں کسانوں نے پھر دہلی کا رخ کیا جس سے حکومت کے ہاتھ پیر پھول گئے۔ پولیس نے سرحدی علاقوں میں رکاوٹیں کھڑی کر کے کسانوں کو جنتر منتر پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوسکے۔ بڑی تعداد میں جنتر منتر پہنچ کر کسانوں نے جہاں ایم ایس پی کی قانونی کیلئے فوری طور پر قانون سازی کا مطالبہ کیا وہیں ملک میں پھیلی بے روزگاری پر بھی حکومت کو ہاڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات فوری طورپر منظور نہیں کئے گئے تو احتجاج میں شدت پیدا کی جائےگی۔
لکھیم پور کھیر ی کیس میں انصاف کی مانگ
حال ہی میں پاس کئے گئے بجلی ۲۰۲۲ء کی منسوخی، فصلوں پرکم ازکم امدادی قیمت اور لکھیم پور کھیری معاملہ میں انصاف کے اپنے مطالبات کےساتھ متعدد ریاستوں سے کسان دہلی کے جنتر منتر پہنچے۔ مہاپنچایت کا اعلان کرنے والوں میں راکیش ٹکیت بھارتیہ کسان یونین بھی شامل تھی۔ مہا پنچایت کے شرکاء نے اعلان کیا کہ مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔
کسانوں نے پولیس سے دودوہاتھ بھی کیا
ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری پر بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) سمیت متعدد کسان تنظیموں کی ـ’مہاپنچایت‘ میں شرکت کیلئے دہلی پہنچنے والے کسانوں کو پولیس نے جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کرکے روکنے کی کوشش کی مگر کسان ان رکاوٹوں کو الٹتے اور نعرے لگاتے ہوئے آگے بڑھ گئے۔اس دوران پولیس کے ساتھ ٹکراؤ جیسی کیفیت بھی پیدا ہوئی اور متعدد کسانوں کو حراست میں لیاگیا۔ جنتر منتر پر کسانوں کی مہا پنچایت سے قبل دہلی کی سرحدوں پر پولیس نے سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے تھے۔ جنتر منتر تک پہنچنے والے کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ صرف ایک دن کیلئے جنتر منتر پر آئے ہیں ،اور پرامن احتجاج کے ذریعہ اپنے مطالبات کا اعادہ کرنا چاہتے ہیں۔کسان یونین نے بتایا کہ پولیس کسانوں کو کرنال بائی پاس پر روکنے کی کوشش کی۔ دہلی پولیس نے غازی پور بارڈر پر کسانوں کو حراست میں لیا۔
دہلی کی سرحد پر ٹریفک جام
جنتر منتر پر کسانوں کی مہاپنچایت کے پیش نظرنوئیڈہ ،دہلی چلہ بارڈر پر ٹریفک جام رہا۔خیال رہے کہ دہلی کے جنتر منتر پر مظاہرےکیلئے کسانوںکی آمدگزشتہ روز سے ہی شروع ہوگئی تھی۔ بھارتیہ کسان یونین کے سیکڑوں کارکن دہلی کےٹیکری بارڈر سے متصل بہادر گڑھ میں ٹرین میں بیٹھ کر پنجاب سے آئے ۔ اس کی وجہ سے پورے دہلی کو ٹریفک جام کا سامنا کرنا پڑا۔
جنتر منتر پر دن بھر چلنے والی مہا پنچایت میں کسانوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کسانوں سے کئے گئے اپنے وعدوں کو وفا نہیں کررہی ہے۔ اس دوران انہوں نے مودی سرکار اور بی جےپی کے خلاف پرزور نعرہ بازی بھی کی۔
اجے مشرا ٹینی کے استعفیٰ کا مطالبہ
انہوں نے لکھیم پور کھیری میں کسانوں کو گاڑیوں سے کچلنے کے معاملے میں مرکزی وزیر جے مشرا ٹینی کی برطرفی کے اپنے مطالبے کو بھی دہرایا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل اتوار کو جنتر منتر پربے روزگاری کے خلاف مظاہرے میں شرکت کیلئے جاتے وقت کسان لیڈر راکیش ٹکیت کو دہلی پولیس نے حراست میں لے لیاتھا۔
ستیہ پال ملک کا سنسنی خیزالزام
دوسری طرف میگھالیہ کے گورنر ستیہ پال ملک نے جنتر منتر پر کسانوں کے احتجاج کے درمیان ایک بار پھر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا۔ ستیہ پال ملک نے کسانوں کی پیداوار کیلئے ایم ایس پی کو لاگو نہ کرنے کیلئے مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے اس کیلئے اڈانی کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ جو اسکیمیں کسانوں کے فائدے کے لیے ہیں، ان کووزیر اعظم مودی کے کاروباری دوست گوتم اڈانی کی وجہ سے نافذ نہیں کیا جا رہا ہے۔