• Sat, 11 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

مہا وکاس اگھاڑی میں ایکدوسرے پر انگشت نمائی

Updated: January 11, 2025, 11:04 AM IST | Agency | Mumbai/Nagpur

کانگریس لیڈر وجے وڈیٹیوار نے کہا سنجے رائوت اور نانا پٹولے کے جھگڑے کے سبب سیٹوں کی تقسیم میں تاخیر ہوئی جو مہا وکاس اگھاڑی کی شکست کی وجہ بنی۔

Maha Vikas Aghadi: Will there be one in the future? Photo: INN
مہا وکاس اگھاڑی: کیا آگے بھی ایک ہوں گے؟۔ تصویر: آئی این این

اسمبلی الیکشن میں شکست کے بعد مہا وکاس اگھاڑی میں شامل پارٹیاں کل تک ای وی ایم پر انگلیاں اٹھا رہی تھیں لیکن جمعہ کو اچانک مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈران نے ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھانی شروع کر دیں۔ وجے وڈیٹیوار نے باقاعدہ نام لے کر کہا کہ سنجے رائوت اور نانا پٹولے کی لڑائی کی وجہ سے سیٹوں کی تقسیم میں تاخیر ہوئی جس مہا وکاس اگھاڑی کی شکست کا سبب بنی۔ اس پر سنجے رائوت نے جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ سیٹوں کی تقسیم میں تاخیر شکست کا سبب تھی لیکن اس فیصلےمیں وجے وڈیٹیوار بھی شامل تھے۔ 
 سنجے رائوت اور نانا پٹولے کا جھگڑا شکست کی وجہ؟
 کانگریس کے سینئر لیڈر وجے وڈیٹیوار نے جمعہ کو چندر پور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ سنجے رائوت اور نانا پٹولے کے آپسی جھگڑے کی وجہ سے مہاوکاس اگھاڑی کے درمیان سیٹوں کی تقسیم میں تاخیر ہوئی اور ہمیں انتخابی مہم چلانے کا موقع نہیں ملا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ مہا وکاس اگھاڑی کے اندر جو کچھ بھی اختلافات تھے وہ دو دنوں کے اندر دور کئے جا سکتے تھے لیکن ان دونوں کی لڑائی کے سبب اس میں ۲۰؍ دن لگ گئے۔ اگر ۲؍ دنوں کے اندر سیٹوں کی تقسیم مکمل ہو جاتی تو ہمیں ۱۸؍ دن مل جاتے انتخابی مہم کیلئے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ ‘‘ وڈیٹیوار کے مطابق ’’ ہم وقت پر امیدواروں کا انتخاب نہیں کر سکے۔ انتخابی جلسے منعقد نہیں کر سکے اور عوام سے رابطہ نہیں کر سکے۔ ‘‘ وڈیٹیوار نے الزام لگایا کہ ایسا لگتا تھا جان بوجھ کر کچھ لوگ مہا وکاس اگھاڑی کے خلاف کام کر رہے تھے۔ وڈیٹیوار کے مطابق ’’ میٹنگ رکھی جاتی تھی ۱۱؍ بجے کی تو کچھ لوگ ۲؍ بجے پہنچتے تھے۔ کوئی لیڈر کسی اور وقت پر آتا تھا۔ ایک آتا تو دوسرا چلا جاتا تھا۔ ایک ہی سیٹ پر بار بار، تبصرہ ہوتا، بحث ہوتی۔ ایسا لگتا تھا کہ کچھ جان بوجھ کر وقت ضائع کر رہے ہیں۔ تو کیا کچھ لوگوں نے منظم سازش کے تحت مہا وکاس اگھاڑی کا وقت خراب کیا؟ اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ‘‘ 
 امول کولہے کا طنز
 یاد رہے کہ وڈیٹیوار سے قبل این سی پی (شرد) کے رکن پارلیمان امول کولہے نے کانگریس اور شیوسینا (ادھو) پر طنز کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا ’’ شکست کے بعد بھی کانگریس کی ٹیڑھی پیٹھ سیدھی نہیں ہو رہی ہے۔ جبکہ شیوسینا ( ادھو) اب بھی سو رہی ہے۔ ‘‘ کولہے کا کہنا تھا کہ مہا وکاس اگھاڑی بڑی مشکل سے قائم کی گئی ہے اگر ایک بار یہ ٹوٹ گئی تو دوبارہ نہیں بن سکے گی۔ کولہے کے بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وجے وڈیٹیوار نے کہا ’’ کولہے پہلے اپنی پارٹی پر توجہ دیں۔ ‘‘ امول کولہے نے ایک معنی خیز نعرہ بھی اس وقت مہا وکاس اگھاڑی کیلئے دیا ’’ بچیں گے تو لڑیں گے۔ ‘‘ یعنی آئندہ بھی اگر سیاسی لڑائی جاری رکھنی ہو تو متحد رہنا ضروری ہے۔ 
 اب اس پر بول کر کوئی مطلب نہیں 
 اس دوران سنجے رائوت نے وجے وڈیٹیوار کے بیان پر جوابی حملہ تو نہیں کیا لیکن اتنا ضروری کہا کہ مہا وکاس اگھاڑی کی سیٹوں کی تقسیم کے وقت وجے وڈیٹیوار بھی موجود تھے اور ہر ایک فیصلے میں شامل تھے۔ سنجے رائوت نے کہا ’’ وجے وڈیٹیوار کی جو فکر ہے وہی فکر مہا وکاس اگھاڑی میں ہر کسی کی ہے۔ یہ درست ہے کہ سیٹوں کی تقسیم میں تاخیر ہوئی۔ اسے قبول کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ کئی مقامات پر غلط طریقے سے سیٹوں کی تقسیم ہوئی ہے۔ یہ بات ہم اس وقت بھی کہہ رہے تھے۔ لیکن اب اس پر بات کرکے کوئی مطلب نہیں ہے۔ ‘‘ سنجے رائوت نے کہا ’’ یہ بات درست ہے کہ میرے اور نانا پٹولے کے درمیان اختلافات تھے۔ لیکن یہ اختلافات اس طرح کے نہیں تھے۔ اصل بات یہی ہے کہ سیٹوں کی تقسیم میں تاخیر ہوئی اور سیٹوں کی تقسیم کے فیصلے میں وجے وڈیٹیوار بھی شامل تھے۔ ‘‘ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK