امتناعی احکامات نافذ ، حالات خراب کرنے والوں پر قومی سلامتی ایکٹ لگانے کا اشارہ لیکن حالات اب بھی کشیدہ، اضافی فورس طلب کی گئی ،وزیر اعلیٰ کو سابق افسران کا کھلا خط
EPAPER
Updated: June 14, 2023, 9:56 AM IST | Dehradun
امتناعی احکامات نافذ ، حالات خراب کرنے والوں پر قومی سلامتی ایکٹ لگانے کا اشارہ لیکن حالات اب بھی کشیدہ، اضافی فورس طلب کی گئی ،وزیر اعلیٰ کو سابق افسران کا کھلا خط
: اتراکھنڈ کے اتر کاشی ضلع میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم اور لَو جہاد کا شوشہ چھوڑ کر ان کے کاروبار کو ختم کرنے اور انہیں ہجرت پر مجبور کرنے کی کوششوں کے درمیان حالات کو مزید خراب کرنے کے لئے بھگوا تنظیموں نے ۱۵؍ جون کو مہا پنچایت کا اعلان کیا تھا ۔لیکن حالات کو دیکھتے ہوئے اور اترا کھنڈ کی دھامی حکومت پر ہونے والی شدید تنقیدوں اور معاملہ میڈیا کی نظر میں آنے کے بعد مقامی انتظامیہ نے وشو ہندو پریشد کی جانب سے بلائی گئی مہا پنچایت کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔
ایس ایس پی کی وارننگ
اطلاعات کے مطابق دہردون رینج کے ایس ایس پی دلیپ سنگھ کنور نےبالکل دوٹوک انداز میں کہا کہ ہم نے کسی بھی مہا پنچایت کی اجازت نہیں دی ہے۔ اتر کاشی میں حالا ت کو معمول پر لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں اور اگر ان کوششوں کو کسی بھی تنظیم یا فرد کی جانب سے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو ہم ان سے سختی کے ساتھ نمٹیں گے ۔ ایس ایس پی دلیپ سنگھ کنور نے یہ بھی واضح کردیا کہ حالات کو دیکھتے ہوئے اتر کاشی اور ان حالات سے متاثر ہ پرولا میں امتناعی احکامات نافذ کردئیے گئے ہیں۔ حالات پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ جو بھی حالات خراب کرنے کی کوشش کرے گا اس پر قومی سلامتی ایکٹ یعنی این ایس اے بھی نافذ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے تمام تنظیموں کو وارننگ بھی جاری کی ۔ انہوں نے مسلم مہاپنچایت کے ملتوی کرنے پر مقامی مسلمانو ں کی ستائش بھی کی۔
۳۰؍ سے زائد دکانیں بند ہیں
اتر کاشی ضلع کے پرولا میں حالات اب بھی معمول پر نہیں آئے ہیں۔ یہاں پر مسلمانوں کی ۳۰؍ دکانیں اب بھی بند ہیں جبکہ یہاں سے متعدد مسلمان محفوظ مقامات پر منتقل ہو گئے ہیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ حالات کو معمول پر لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں لیکن اس کا کوئی اثر نظر نہیں آرہا ہے کیوں کہ پرولا کا مسلم طبقہ اب بھی انتظامیہ کی یقین دہانیوں پر اعتماد نہیں کررہا ہے۔
میٹنگ بھی بے نتیجہ رہی
پرولا میں حالات معمول پر لانے کے لئے پیر کی رات ضلع افسر ابھیشیک روہیلا اور اعلیٰ پولیس افسرارپن یدونشی ، وشو ہندو پریشد ، مسلم نمائندوں اور دکانداروں کے نمائندوں کے درمیان میٹنگ ہوئی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا کیوں کہ وی ایچ پی کے لیڈران اور کارکن شر انگیزی پر اڑے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کو مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دکاندار نرم رویہ اختیار کررہے ہیں لیکن وی ایچ پی کے لوگ کھلی فرقہ پرستی پر آمادہ ہیں اور انہی کے اڑیل رویے کی وجہ سے نہ دکانیں کھل رہی ہیں اور نہ حالات معمول پر آرہے ہیں۔
سابق نوکر شاہوں کا حکومت کو خط
اترا کھنڈ کے ۵۲؍ سابق نوکر شاہوں ریاستی حکومت کو خط لکھ کر اتر کاشی میں جاری فرقہ واریت کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی سے اپیل کی کہ جس طرح سے ایک مخصوص فرقہ کو نشانہ بنایا جارہا ہے وہ بطور سماج ہمارے مستقبل کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی اپیلیں ملک کے آئین، حکومت کی ذمہ داریوں اور سپریم کورٹ کی گائیڈ لائنس کے منافی ہیں۔ اس روش کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ سابق اعلیٰ افسران نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں اور حالات کو بہتر بنائیں۔
لڑکی جتیندر سینی کی دوست تھی
مختلف نیوز پورٹلس یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ جس عبید کے تعلق سے لَو جہاد کا الزام لگ رہا ہے وہ لڑکی عبید کو جانتی تک نہیں ہے بلکہ وہ جتیندر سینی کی دوست تھی ۔ چونکہ عبید جتیندر کو جانتا تھا اس لئے وہ تینوں ایک ساتھ گھوم رہے تھے اور اسی دوران مقامی افراد نے انہیں پکڑلیا ۔ اب اس معاملے کو لَو جہاد کا رنگ دے دیا گیا ہے۔