• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مہاوکاس اگھاڑی اور مہایوتی دونوں ہی کیلئے ’بغاوت‘دردِ سربن سکتی ہے!

Updated: November 04, 2024, 12:54 PM IST | Mumbai

۵۰؍سے زائد باغی میدان میں ہیں، اگر انہیں منایا نہ گیا تو انتخابی نتائج بری طرح متاثر ہوں  گے۔ ان میں  مہایوتی کے ۳۶؍اور مہاوکاس اگھاڑی کے ۱۴؍باغی امیدوار شامل ہیں۔

The leadership of Mahavkas Aghadi is worried because of the rebellious tendencies of the leaders who are angry about not getting tickets. Photo: INN.
ٹکٹ نہ ملنے سےناراض لیڈروں کے باغیانہ تیوروں کے سبب مہاوکاس اگھاڑی کی لیڈر شپ فکرمند ہے۔ تصویر: آئی این این۔

مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں سیاسی پارٹیوں  کیلئے ’بغاوت ‘بڑا سردرد بن سکتی ہے۔ کیونکہ ۵۰؍سے زائد ایسے امیدوار ہیں جنہوں نے اپنی اپنی پارٹی سے بغاوت کرکے انتخابی دنگل میں  اترنے کا باضابطہ اعلان کردیا ہے۔ چونکہ پرچہ نامزدگی کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور آج (۴؍ نومبر) کو نام واپس لینے کا آخری دن ہے۔ لہٰذا مہاوکاس اگھاڑی اور مہا یوتی کی پارٹیاں اپنے اپنے ناراض لیڈران کو منانے کیلئے کوشاں  ہیں۔ اگر ان باغی امیدواروں  کو منایا نہیں  گیا تو ان کی امیدواری سے پارٹیوں  کو خاصا نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔ اسی لئے سیاسی پارٹیوں نے اپنے اپنے باغی امیدواروں کو پیغام دے دیا ہے کہ وہ پرچہ نامزدگی واپس لے لیں  اور پارٹی کے منتخب کردہ امیدوار کی حمایت کریں۔ سیاسی ذرائع کا کہنا ہے کہ روٹھے ہوئے لیڈران کو منانے کیلئے جہاں  گزارش کی جارہی ہے وہیں انتباہی پیغامات سے بھی کام لیا جارہا ہے۔ 
کہاں کتنے باغی امیدوار ہیں ؟
مہایوتی کے سب سے زیادہ ۳۶؍ لیڈران ایسے ہیں  جنہوں  نے پارٹی کی جانب سے ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض ہوکر بغاوت کی ہے۔ جبکہ مہا وکاس اگھاڑی کے ۱۴؍ امیدوار ایسے ہیں جو پارٹی سے امیدواری نہ ملنے سے ناراض ہوئے اور انہوں نے بھی پرچہ نامزدگی داخل کردیا۔ 
مہایوتی کی بات کریں  تو اس میں  سب سے زیادہ ۱۹؍ باغی امیدوار بی جے پی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے بعد وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے کی شیوسینا کے ۱۶؍ لیڈر ایسے ہیں  جنہوں  نےاپنے اپنے حلقے میں  بغاوت کی ہے اور امیدواری فارم بھرا ہے۔ اس اتحاد میں  شامل این سی پی (اجیت پوار) کا ایک ہی لیڈر ایسا ہے جس نے باغیانہ تیور دکھائے ہیں۔ اس ضمن میں  این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مہاوکاس اگھاڑی کی بات کریں تو یہاں  سب سے زیادہ بغاوت کانگریس کے خیمہ میں  نظر آرہی ہے۔ کانگریس کے ۱۰؍لیڈران ایسے ہیں  جنہوں  نے بغاوت کا بگل بجاکر امیدواری فارم داخل کردیا ہے۔ ایم وی اے کے بقیہ باغی ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا سے تعلق رکھتے ہیں۔ وہیں  کچھ حلقوں  میں باغیوں  کے رشتہ داروں نے بھی پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ 
مہایوتی کے باغی کن کن حلقوں میں ہیں ؟
بی جے پی کے خلاف شیوسینا:ایرولی، اندھیری ایسٹ(۲؍باغی)، پاچورہ، بیلا پور، پھلمبری، کلیان ایسٹ، وکرم گڑھ، شولاپور سٹی
شیوسینا کے خلاف بی جے پی:مہکر، بلڈانہ، ساونت واڑی، جالنہ، پٰٹھن، گھن ساونگی، علی باغ، کرجت، بوریولی، میرا بھائندر
این سی پی کے خلاف شیوسینا:پاتھری، بیڑ، وائی، انوشکتی نگر، دیولالی، دنڈوری اور کھیڑ، آلندی
این سی پی کے خلاف بی جے پی :اہیری، امراوتی، پٹھاری، شاہ پور، جنّر، ادگیر، کلون، آلندی
شیوسینا کے خلاف این سی پی: ناندگاؤں 
پرچہ نامزدگی کا عمل مکمل ہوجانے کے بعد بی جے پی لیڈر دیویندر فرنویس نے کہا تھا کہ باغیوں  کے پرچے واپس کرانے کی کوشش جاری ہیں۔ انہوں  نے کہا تھا کہ بی جے پی ایک بڑی پارٹی ہے اور اسکے یہاں  دعویدار زیادہ ہیں۔ انہوں  نے کہا تھا کہ ہماری کچھ حدود ہیں اور ہم سب کو ٹکٹ نہیں دے سکتے۔ لیکن ہم باغیوں  سے بات کرکے انہیں  منالیں  گے۔ ہمیں امید ہے کہ وہ ہماری بات مانیں  گے اور پرچہ واپس لے لیں گے۔ کچھ سیٹوں  پر دوستانہ لڑائی ہوسکتی ہے۔ 
شیوسینا(شندے) میں بھی باغی ہیں ؟
شندے شیوسینا کے ۹؍باغیوں نے پرچہ بھرا ہے۔ ان لیڈران نے ان سیٹوں  پر پرچہ داخل کیا ہے، جہاں  سے بی جے پی الیکشن لڑرہی ہے۔ ان میں نوی ممبئی کی ایرولی سیٹ، ممبئی کی اندھیری ایسٹ(اس سیٹ پر سابق انکاؤنٹر اسپیشلسٹ پردیپ شرما کی اہلیہ اور بیٹی نے پرچہ داخل کیا ہے) ، تھانے کے بیلا پور اور جلگاؤں کے پاچورہ حلقے بھی شامل ہیں۔ 
اسی طرح شیوسینا(شندے) کے حصے میں جانیوالی ۱۰؍ نشستوں پر بی جے پی لیڈران نے پرچہ داخل کیا ہے، ان میں  رائے گڑھ ضلع کا علی باغ حلقہ اور کرجت، بلڈانہ، ممبئی کا بوریولی اور جالنہ سیٹ شامل ہے۔ وہیں بی جے پی لیڈران نے اجیت پوار کی این سی پی کے کوٹے کی ۹؍سیٹوں  پر اور سات سیٹوں  پر شندے شیوسینا کے لیڈران نے پرچہ داخل کیا ہے۔ وہیں  اجیت پوار این سی پی کے ایک باغی لیڈر نے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے، یہ سیٹ ناسک ضلع کے ناندگاؤں اسمبلی حلقے کی ہے، جو مہایوتی میں شیوسینا شندے کے حصے میں آئی ہے۔ 
مہاوکاس اگھاڑی کو کہاں  باغیانہ تیور کا سامنا ہے؟
مہاوکاس اگھاڑی کی بات کریں  تو کانگریس کے چار چار باغی لیڈران ۳؍ سیٹوں  کیلئے امیدواری کے دعویدار ہیں اور انہوں  نے پرچہ بھردیا ہے۔ یہ اسمبلی حلقے کوپری پچ پاکھڑی (یہاں  سے شیوسینا کے امیدوار ہیں )، ممبئی کی بائیکلہ اور ناگپور کی رام ٹیک سیٹ۔ وہیں  ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا کے باغی ممبئی کے مانخورد شیواجی نگر، ممبئی کی ورسوا اور بلڈانہ ضلع کی مہکر سیٹ شامل ہے۔ شیوسینا یوبی ٹی کے باغی لیڈر نے ممبئی کے دھاراوی سے فارم بھرا ہے یہاں  سے کانگریس کی شہر صدر ورشا گائیکواڑ کی بہن جیوتی گائیکواڑ امیدوار ہیں۔ وہاں  ایک باغی نے پرچہ واپس لے لیا ہے تو ایک کا پرچہ مسترد ہوگیا ہے۔ دیگر سیٹوں میں سے کچھ پر شردپوار کی این سی پی کے باغیوں  نے پرچے داخل کئے ہیں ۔ وہیں  دیگر کچھ حلقوں میں این سی پی (شردپوار) کے امیدواروں  کے سامنے شیوسینا یو بی ٹی اور کانگریس کے باغی لیڈران نے پرچہ بھرا ہے۔ مہاوکاس اگھاڑی کے لیڈران نے جمعرات کو ایک میٹنگ کی تھی، اس کا ایجنڈا تھا فرینڈلی فائٹ کے خدشے کو ختم کرنا اور اختلافات کو دور کرنا۔ 
خیال رہے کہ مہاراشٹر کی ۲۸۸؍ سیٹوں والی اسمبلی کا الیکشن ایک مرحلے میں ۲۰؍نومبر ۲۰۲۴ء کو منعقد ہوگا۔ ووٹوں  کی گنتی ۲۳؍ نومبر ۲۰۲۴ء کو کی جائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK