جے رام رمیش نے یقین ظاہر کیا کہ یہاں ہریانہ جیسی صورتحال نہیں ہوگی، سینئر لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ بی جے پی اور انتظامیہ کی سازشوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
EPAPER
Updated: November 05, 2024, 10:31 AM IST | New Delhi
جے رام رمیش نے یقین ظاہر کیا کہ یہاں ہریانہ جیسی صورتحال نہیں ہوگی، سینئر لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ بی جے پی اور انتظامیہ کی سازشوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
کانگریس کو یقین ہے کہ مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں اسے اور اس کی اتحادی پارٹیوں کو جیت حاصل ہوگی۔ وہاں وہ صورتحال نہیں ہوگی جو ہریانہ میں تھی۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے پیر کو کہا کہ ان کی پارٹی کو جھارکھنڈ اور مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات میں جیت کا یقین ہے۔ حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کو بی جے پی اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے ہریانہ میں کئے گئے آخری لمحات کی سازشوں سے محتاط رہنا ہوگا۔ یاد رہے کہ ہریانہ میں بیشتر سروے یہ کہہ رہے تھے کہ ریاست میں کانگریس اقتدار میں آئے گی لیکن نتائج آنے پر معلوم ہوا کہ سخت مقابلے کے بعد بھی بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آ گئی۔ لہٰذا بیشتر ماہرین کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر میں کانگریس کو مزید محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
جے رام رمیش نے ایک انٹرویود کے دوران مہاراشٹر میں پارٹی کی جیت کا یقین ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’کانگریس کا جھارکھنڈ اور مہاراشٹر میں مضبوط اتحاد ہے اور مجھے اس بات کی پوری امید ہے کہ اتحاد اچھے انتخابی نتائج لے کر آئے گا۔ ‘‘ جے رام رمیش نے آگے کہا کہ ’’جہاں تک کانگریس کا سوال ہے... ہریانہ میں نتائج غیر متوقع تھے۔ لیکن مہاراشٹر میں (جیت کے تعلق سے ) ہم پُرامید ہیں جہاں ہمارے پاس بہت مضبوط اتحاد ہے۔ ‘‘ سینئر لیڈر کے مطابق ’’ ہم جھارکھنڈ میں بھی جیت کے تعلق سے کافی پُرامید ہیں، وہاں بھی ہم اتحاد میں لڑ رہے ہیں۔ ‘‘ یاد رہے کہ مہاراشٹر میں مہا وکاس اگھاڑی کے اندر کئی بار وزیراعلیٰ کے چہرے کے تعلق سے بحث ہوئی ہے۔ اس تعلق سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں جے رام رمیش نے کہا کہ ’’مہاراشٹر میں وزیر اعلیٰ کا چہرہ ۲۳؍ نومبر کو انتخابی نتائج آجانے کے کے بعد طے کیا جائے گا۔
بات چیت کے دوران سابق مرکزی وزیر نے ان دعوئوں کو سرے سے مسترد کر دیا کہ ہریانہ میں شکست کے بعد کانگریس اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ سے دور ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کو بھروسہ ہے کہ وہ دونوں ریاست میں فیصلہ کن اکثریت حاصل کرے گا۔ ہم جیت کے تعلق سے پُراعتماد ہیں لیکن ساتھ ہی ہم محتاط بھی ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ ہم ہریانہ کے حالات کو دہرانا نہیں چاہتے، جہاں آخری لمحات میں بی جے پی اور مقامی انتظامیہ کی شرارت کی وجہ سے ہماری شکست ہو گئی تھی۔ ہم اس بار زیادہ محتاط ہیں۔ ‘‘
جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ جھارکھنڈ میں کانگریس کا مثبت ایجنڈا ہے جو جے ایم ایم۔ کانگریس اتحاد کی ۵؍ سالہ کامیابیوں پر چل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مہاراشٹر میں ۲؍ سال بعد ہی بی جے پی نے مہاوکاس اگھاڑی کو غیر مستحکم کر دیا تھا او ر ۳؍ سال سے وہاں مہایوتی کی حکومت ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الزام لگایا کہ مہایوتی حکومت نے کسانوں اور کمزور طبقات کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ ہریانہ میں پوری طرح بی جے پی مخالف ماحول تھا مگر کانگریس وہاں اقتدار میں نہیں آئی حالانکہ الیکشن میں اس کی کارکردگی عمدہ تھی۔ مہاراشٹر میں بھی بظاہر بی جے پی مخالف ماحول ہے لیکن عوام کس کے حق میں فیصلہ کریں گے یہ ۲۳؍ نومبر کو معلوم ہوگا۔ کانگریس ریاست میں ۱۰۱؍ سیٹوں پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ جبکہ اس کی حلیف شیوسینا ۹۶؍ اور این سی پی (شرد) نے ۸۷؍ سیٹوں پر امیدوار اتارے ہیں۔ لوک سبھا الیکشن میں یہاں کانگریس کی کارکردگی سب سے بہتر تھی یہی وجہ ہے کارکنان میں جوش ہے۔