پہلے ایس ٹی کیلئے ۱۳؍ سو بسیں خریدنے کے سودے کو منسوخ کیا ، اب ایس ٹی چیئرمین کے عہدے پر سیاسی شخصیت کے بجائے سرکاری افسر کا تقرر، شندے گروپ میں بےچینی۔
EPAPER
Updated: February 08, 2025, 1:50 PM IST | Agency | Mumbai
پہلے ایس ٹی کیلئے ۱۳؍ سو بسیں خریدنے کے سودے کو منسوخ کیا ، اب ایس ٹی چیئرمین کے عہدے پر سیاسی شخصیت کے بجائے سرکاری افسر کا تقرر، شندے گروپ میں بےچینی۔
وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے ایکناتھ شندے کی پارٹی کو مہاراشٹر اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن ( ایس ٹی) میں ایک اور جھٹکا دیا ہے۔ کچھ ہی دنوں پہلے انہوں نے ایس ٹی کیلئے کرایے پر لی جانے والی بسوں کے سودے کو منسوخ کر دیا تھا۔ ا ب فرنویس نے ایس ٹی کارپوریشن کے چیئرمین کے عہدے پر کسی سیاسی شخصیت کو بٹھانے کے بجائے ایک سرکاری افسرکو فائز کر دیا ہے۔ جبکہ ایکناتھ شندے کی پارٹی چاہتی تھی کہ اس عہدے پر ان کا اپنا کوئی شخص فائز ہو۔
یاد رہے کہ حال ہی میں خبر آئی تھی کہ وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس کے کابینہ تشکیل دینے سے پہلے ایس ٹی نے اپنے طور پر ۱۳۱۰؍ بسوں کو کرایے پر لینے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ یہ خریداری اتنی مہنگی تھی کہ ایس ٹی کو ۲؍ ہزار کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا تھا۔ جب یہ بات دیویندر فرنویس تک پہنچی تو انہوں نے اس فیصلے کو منسوخ کرنے کا حکم جاری کیا۔ اس کے بعد سے ایس ٹی کارپوریشن میں چہ میگوئیاں جاری تھیں۔ اس وقت ایس ٹی کارپوریشن کے چیئر میں کے عہدے پر ایکناتھ شندے کے قریبی سمجھے جانے والے رکن اسمبلی بھرت گوگائولے فائز تھے۔ فرنویس نے انہیں اپنی کابینہ میں شامل کر لیا اور ہارٹی کلچر ڈپارٹمنٹ کا قلمدان سونپا۔ اس کے بعد انہیں ایس ٹی کارپوریشن کے چیئرمین کا عہدہ چھوڑنا پڑا۔ خود بھرت گوگائولے اور وزیر برائے نقل وحمل پرتاپ سرنائیک چاہتے تھے کہ ایس ٹی کار پوریشن کا نیا چیئرمین ان کی پارٹی کا کوئی شخص ہو اور ان کا قریبی ہو ، لیکن وزیر اعلیٰ نے اس بار کسی سیاسی شخصیت کے بجائے ایک سرکاری افسر کو ترجیح دی اور محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکریٹری سنجے سیٹھی کا تقرر کیا۔ سنجے سیٹھی ایڈیشنل چیف سیکریٹری رینک کے افسر ہیں۔ ان کی تقرری کو شندے گروپ کے پر کترنے کیلئے کیا گیا اقدام تصور کیا جا رہا ہے۔
اطلاع کے مطابق ایس ٹی کارپوریشن میں گزشتہ کچھ عرصے سے بدعنوانی اور سرکاری اصولوں کو طاق پر رکھ کر کام کرنے کی شکایتیں موصول ہو رہی تھیں جن پر دیویندر فرنویس نے سخت نوٹس لیا۔ بسوں کا سودا منسوخ کرنے کے بعد دیویندر فرنویس کا یہ دوسرا قدم ہے جو شندے گروپ کو زچ کرنے کیلئے اٹھایا گیا لگتا ہے۔ وزیر برائے نقل وحمل پرتاپ سر نائیک نے خود فرنویس کو خط لکھ کر در خواست کی تھی کہ ایس ٹی کارپوریشن کے چیئرمین کا تقرر جلد از جلد کیا جائے۔ انہیں توقع تھی کہ وزیر اعلیٰ ان کی پسند کے کسی شخص کا تقرر اس عہدے پر کریں گے لیکن فرنویس نے گزشتہ ۳۰؍ سال کی روایت کو توڑتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری رینک کے افسر سنجے سیٹھی کو اس کرسی پر بٹھا دیا۔ شیوسینا (شندے) کے ایک لیڈر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک اخبار کو بتایا کہ ’’ یہ روایت رہی ہے کہ ایس ٹی کارپوریشن کے چیئرمین کی کرسی پر کسی سیاسی شخصیت ہی کو بٹھایا جاتا تھا۔ لیکن وزیر اعلیٰ کے حکم نامے کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکریٹری رینک کے ایک افسر سنجے سیٹھی کو یہ عہدہ دیا گیا ہے، واضح طور پر یہ شیوسینا ( شندے) کو نیچا دکھانے کیلئے اٹھایا گیا قدم ہے۔ ‘‘ ایس ٹی کے ایک سابق افسر کا کہنا ہے کہ محکمے میں کچھ ایسے قدم اٹھائے گئے ہیں جو کسی بھی طرح سے شفاف نہیں کہے جا سکتے اسی لئے فرنویس کو یہ قدم اٹھانا پڑا۔ یاد رہے کہ آخری بار ۱۹۹۱ء میں کسی سرکاری افسر کو اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ اس وقت ایم کے حامد ایس ٹی کارپوریشن کے چیئر مین تھے۔
یاد رہے کہ حال ہی میں ایس ٹی کے کرایے میں تقریباً ۱۵؍ فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، حالانکہ ایس ٹی منافع میں چل رہی ہے۔ کرایے میں اضافے کی تجویز بھرت گوگائولے ہی نے پیش کی تھی۔ اس اضافے کے بعد محکمۂ نقل وحمل کے وزیر پرتاپ سرنائیک نے کہا تھا کہ مجھے اس فیصلے کا علم نہیں تھا کرایہ بڑھانے کا فیصلہ افسران نے کیا ہے۔ اس وقت بھی سوال اٹھائے گئے تھے کہ کسی محکمہ کا وزیر اپنی ہی وزارت کے فیصلے سے لاعلم کیسے ہو سکتا ہے؟