صحافی ساکیت گوکھلے کے سنسنی خیز انکشاف پر ہنگامہ ، مرکزی الیکشن کمیشن نے رپورٹ طلب کی، پرتھوی راج چوہان نے جانچ کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: July 25, 2020, 4:02 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai
صحافی ساکیت گوکھلے کے سنسنی خیز انکشاف پر ہنگامہ ، مرکزی الیکشن کمیشن نے رپورٹ طلب کی، پرتھوی راج چوہان نے جانچ کا مطالبہ کیا۔
اس انکشاف کےبعد مہاراشٹر الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک ہوگیا ہے کہ اس نے ۲۰۱۹ء کے اسمبلی الیکشن کے دوران بی جےپی کے آئی ٹی سیل کی خدمات حاصل کی تھیں ۔ ایک ٹویٹ میں صحافی ساکیت گوکھلے کے ذریعہ کئے گئے اس انکشاف پر جہاں مرکزی الیکشن کمیشن نے مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل آفیسر سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے وہیں سیاسی محاذ پر ہنگامہ مچ گیا ہے۔ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ پرتھوی راج چوان نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو مکتوب بھیج کر مہاراشٹر اسمبلی الیکشن کے دوران مہاراشٹر کے چیف الیکٹورل آفیسر پر جانبداری برتنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیا مہاراشٹر الیکشن کمیشن نے بی جے پی کی سوشل میڈیا کمپنی کا استعمال کیا تھا؟ چوان نے جمعہ کو لکھے گئے اپنے خط میں الیکشن کمیشن آف انڈیا سے مطالبہ کیا ہےکہ اس معاملے کی فوری اور غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے۔
اس سلسلے میں جمعہ کو گاندھی بھون میں منعقدہ پریس کانفرنس میں پرتھوی راج چوان نے کہاکہ ’’حال ہی میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ۲۰۱۹ء میں مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات کے دوران مہاراشٹر کے چیف الیکشن افسر کے فیس بک پیج کو سنبھالنے والی کمپنی کا تعلق بھارتیہ جنتا یووا مورچہ کے عہدیداروں سےتھا۔ متعلقہ شخص بھارتیہ جنتا پارٹی کے آئی ٹی سیل کا قومی کنوینر تھا جبکہ توقع کی جاتی ہے کہ الیکشن کمیشن غیر جانبدار ادارہ کی حیثیت سے کام کرے لیکن یہ چونکا دینے والا انکشاف ہماری جمہوریت کی اصل بنیاد کے لئے ایک دھچکا ہے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ انتخابات کے حوالے سے بیداری پیدا کرنے کیلئے مہاراشٹرا کے چیف الیکٹورل آفیسر نے فیس بک پر ’چیف الیکٹورل آفیسر مہاراشٹر‘ کے نام سے ایک پیج شروع کیا تھا۔
اس صفحے پر مہاراشٹرا اسمبلی انتخابات سے متعلق بہت سارے اشتہارات دیئے گئے تھے۔ صفحہ بنانے کے دوران صارف نے درج ذیل ایڈریس فراہم کیا تھا: ۲۰۲؍ پریس مین ہاؤس، ولے پارلے ، ممبئی۔ جب اس پتہ کے تعلق سے تحقیق کی گئی تو بی جے پی کنکشن کا انکشاف ہوا۔چوان کے مطابق فرنویس حکومت نے حکومت کے اشتہاراتی کام کو’سائن پوسٹ انڈیا‘ کے نام کی ایک اشتہاری کمپنی کو آؤٹ سورس کیا تھا۔ مذکورہ پتہ اس سائن پوسٹ کمپنی کا ہے۔ یہی پتہ ڈیجیٹل ایجنسی سوشل سینٹرل کے نام سے بھی استعمال کیا ہے۔ یہ کمپنی دیوانگ دوے کے نام سے چل رہی ہے جو بی جے پی کے یوتھ ونگ (بی جے وائی ایم) کے آئی ٹی اور سوشل میڈیا کے قومی کوآرڈینیٹر ہیں ۔ دیوانگ دوے کی ویب سائٹ پر صارفین کی فہرست موجود ہے اور اس فہرست کے مطابق ان کی کمپنی ’فیئر لیس انڈیا‘ اور ’سپورٹ نریندر مودی‘ جیسے صفحات کی تخلیق کار ہے۔ یہ پیج بی جے پی کے پروپیگنڈے کو چلاتے ہیں اور ان صفحات کے ذریعے نفرت انگیز پیغامات ان لوگوں کے خلاف پھیلائے جاتے ہیں جو اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ اس کے علاوہ ، ویب سائٹ سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس ایجنسی نے کچھ دوسرے سرکاری محکموں کا کام بھی کیا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل۳۲۴؍کے مطابق الیکشن کمیشن کو انتخابات کی ہدایت ، شیڈول اور کنٹرول کا اختیار ہے۔ الیکشن کمیشن کا فرض ہے کہ اس بات کو یقینی بنائے کہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ انداز میں کرایا جائے لیکن مذکورہ واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ مہاراشٹرا الیکشن کمیشن اپنی ڈیوٹی انجام دینے میں ناکام رہا ہے۔ اسی لئے مَیں نے ہندوستان کے چیف الیکشن کمشنر سے درخواست کی ہے کہ وہ مذکورہ واقعے کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے۔