۱۴۵؍ کا ہندسہ عبور کرنا انتہائی اہم، حکومت سازی کیلئے نتائج کے بعد صرف ۳؍ دن کا وقت ، ۲۶؍ نومبر تک نئی سرکار نہ بنی تو صدر راج نافذ ہوسکتا ہے۔
EPAPER
Updated: November 20, 2024, 12:22 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
۱۴۵؍ کا ہندسہ عبور کرنا انتہائی اہم، حکومت سازی کیلئے نتائج کے بعد صرف ۳؍ دن کا وقت ، ۲۶؍ نومبر تک نئی سرکار نہ بنی تو صدر راج نافذ ہوسکتا ہے۔
مہاراشٹرکی سیاسی تاریخ کے پیچیدہ ترین اسمبلی الیکشن میں آج(۲۰؍ نومبر) کو ایک ہی مرحلے میں پوری ریاست میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ایسے وقت میں جبکہ فرقہ پرست طاقتوں کو اقتدار سے دور رکھنے کیلئے دانشور اور تمام اہم شخصیات متحد ہوکر سیکولر اتحاد کے حق میں ووٹنگ کی اپیل کرچکی ہیں، ریاست کی سیاسی صورتحال جس قدر پیچیدہ ،اس کے پیش نظر ووٹوں کے انتشار کا خطرہ اب بھی بہت شدید ہے۔
صدر راج کا ڈر
۲۸۸؍ رکنی اسمبلی میں حکومت سازی کیلئے کم از کم ۱۴۵؍ اراکین کی حمایت درکار ہے۔ نتائج کا اعلان ۲۳؍ نومبر کو ہوگا جبکہ موجودہ اسمبلی کی میعاد ۲۶؍ نومبر کو ختم ہورہی ہے، یعنی نتائج کے اعلان کے بعد نئی سرکار کی تشکیل کیلئے صرف ۳؍ دن کا وقت ہوگا۔ مہاوکاس اگھاڑی یا مہایوتی میں سے کسی ایک کو واضح اکثریت مل جاتی ہے تو حکومت سازی آسان ہوگی لیکن ایسا نہ ہوا تو سیاسی جوڑ توڑ کیلئے بہت زیادہ وقت نہیں ہوگا اور ریاست میں صدر راج کا نفاذ ناگزیر ہوگا۔
ووٹوں کے انتشار کا خطرہ
مہاراشٹر میں ۱۹۹۰ء کے بعد سے کسی پارٹی کو واضح اکثریت نہیں ملی ۔ موجودہ الیکشن میں تو حالت اور بھی غیر ہے کیونکہ حکمراں اور اپوزیشن محاذ کی ۶؍ بڑی پارٹیاں بیک وقت میدان میں ہیں۔ اس کی وجہ سے ووٹوں کے انتشار کا خطرہ پہلے ہی شدید ہے، اس میں اضافہ چھوٹی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کی بنا پر ہوگیاہے۔
۳؍ دن میں حکومت سازی مشکل عمل
بی جےپی، این سی پی (اجیت پوار) اور شیوسینا (شندے) پر مشتمل مہایوتی اور کانگریس ، این سی پی (شرد پوار)ا ورشیوسینا (اُدھو) پر مشتمل مہاوکاس اگھاڑی دونوں کے لیڈروں نے منگل کو پھر دعویٰ کیا کہ ان کا اتحاد آسانی سے ۱۷۰؍ سے ۱۸۰؍ سیٹوں پر کامیابی حاصل کرےگا۔ البتہ مجلس اتحاد المسلمین اور ونچت بہوجن اگھاڑی نیز علاقائی سطح کی کئی چھوٹی پارٹیاں اور بڑی تعداد میں آزاد امیدوار جن میں دونوں اتحاد میں شامل ۶؍ پارٹیوں کے باغی امیدوار بھی ہیں، نتائج کے بعد کے منظرنامہ کو متاثر کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ مجموعی طو رپر۲؍ ہزار ۸۶؍ آزاد امیدوار الیکشن میں قسمت آزما رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ کا مقصد جیتنا ہے اور کچھ کا کسی کی شکست کا سبب بن کرکسی کی فتح کا راستہ ہموار کرنا ہے۔ ا س کے علاوہ سیاسی پنڈتوں نے این سی پی (اجیت پوار) کے امیدواروں کی وجہ سے بھی سیکولر ووٹوں کے منتشر ہونے اور مہایوتی کے حق میں جانے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے۔