• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نتائج آنے سے پہلے ہی وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلئے زور آزمائی

Updated: November 23, 2024, 4:03 PM IST | Agency | Mumbai

شیوسینا (ادھو) لیڈرسنجے رائوت نے کہا ’’ وزیراعلیٰ کے نام کا فیصلہ ممبئی میں ہوگا، کانگریس کے جو بھی لیڈران میٹنگ میں آئیں وہ اعلیٰ کمان کا فیصلہ اپنے ساتھ لے کر آئیں ورنہ یہاں موجود لوگ اپنے طور پر فیصلہ کر لیں گے۔‘‘ شیوسینا( شندے) کے ترجمان سنجے شرساٹ کا سنسنی خیز بیان ’ اگر ایکناتھ شندے شرد پوار سے ہاتھ ملانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو پارٹی کے سارے لیڈران ان کا ساتھ دیں گے کیونکہ شندے صحیح وقت پر صحیح قدم اٹھاتے ہیں‘‘

Eknath Shinde and Sanjay Shersat: We can change the tent again. Photo: INN
ایکناتھ شندے اور سنجے شرساٹ: ہم پھر خیمہ بدل سکتے ہیں۔ تصویر : آئی این این

 شیوسینا (ادھو) لیڈر سنجے رائوت نے کانگریس اعلیٰ کمان کو واضح طورپر اشارہ دیا ہے کہ مہا وکاس اگھاڑی کے اقتدار میں آنے کی صورت میں وزیراعلیٰ کے عہدے کے نام کا اعلان ممبئی میں ہوگا۔ اس لئے کانگریس قیادت کو یہاں آنا ہوگا یا کانگریس کی جانب سے جو بھی میٹنگ میں آئے گا اسے اپنے ساتھ پارٹی کا فیصلہ لے کر آنا ہوگا ورنہ یہاں جو لوگ ہوں گے( این سی پی (شرد) اور شیوسینا (ادھو)  کے لوگ ) اپنے طور پر فیصلہ کر لیں گے۔ 
  مہا وکاس اگھاڑی کو پوری امید ہے کہ اس بار  انہیں مکمل اکثریت حاصل ہوگی لیکن وزیر اعلیٰ کے عہدے کے تعلق سے کھینچ تان لازماً ہوگی۔ حالانکہ اتحاد میں شامل تینوں پارٹیوں نے متفقہ طور پر یہ کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج آنے کے بعد باہمی گفتگو کے ذریعے وزیراعلیٰ کے نام کا فیصلہ کیا جائے گا لیکن کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے اور شیوسینا (ادھو) ترجمان سنجے رائوت  بار بار اس معاملے میں بیان دیتے رہتے ہیں۔ پولنگ ہوتے ہی دونوں کے درمیان لفظی تکرار ہو چکی ہے۔ اب سنجے رائوت نے کہا ہے کہ ’’ کل صبح ۱۰؍ بجے کے بعد میں اس بات کا اعلان کروں گا کہ مہا وکاس اگھاڑی کا وزیر اعلیٰ کون ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’ اگر مہا وکاس اگھاڑی اقتدار میں آتی ہے تو وزیرا علیٰ کے نام کا فیصلہ مہاراشٹر میں ہوگا۔ کانگریس کے جو اہم لیڈر یہاں ( میٹنگ میں) آئیں گے وہ اپنے ساتھ دہلی سے اعلیٰ کمان کا فیصلہ لے کر آئیں۔ ‘‘ 
 انہوں نے کہا ’’ شرد پوار اور ادھو ٹھاکرے ممبئی میں ہیں۔ ہم ذرا بھی وقت ضائع نہ کرتے ہوئے فیصلہ کر لیں گے ورنہ بی جے پی  ہمارے ہاتھ آیا ہوا اقتدار چھین لینے کی سازش کر سکتی ہے۔ وہ بہت ہی بے رحم لوگ ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ دہلی سے فیصلہ آنے میں تاخیر ہونےکے سبب کئی ریاستوں میں کانگریس ہاتھ آیا ہوا اقتدار گنوا چکی ہے ۔ سنجے رائوت کا اشارہ اسی جانب تھا۔  اقتدار کیلئے اگر سیٹیں کم پڑیں تو کیا آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل کی جائے گی؟ اس سوال پر سنجے رائوت نے کہا ’’ جو بھی اتحاد حکومت قائم کرتا ہے آزاد امیدوار اس کے ساتھ آجاتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے:بنگالی شاعر ارون چکرورتی کا ۸۰؍ سال کی عمر میں انتقال

مہا وکاس اگھاڑی کی طرح مہا یوتی میں بھی وزیر اعلیٰ کے عہدے کیلئے زور آزمائی جاری ہے۔ ظاہر سی بات ہے کہ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اتنی آسانی سے اپنی کرسی گنوانا پسند نہیں کریں گے۔ اس لئے اگر اقتدار میں آنے کے بعد بی جے پی نے انہیں وزیر اعلیٰ نہیں بنایا تو؟ کیا وہ کوئی راستہ اختیار کریں گے؟ کم از کم پارٹی کے ترجمان سنجے شرساٹ نے تو یہ اشارہ دیا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو پارٹی ان کا ساتھ دے گی۔ 
  یاد رہے کہ الیکشن سے قبل اجیت پوار کی پارٹی کے سینئر لیڈر نواب ملک نے کہا تھا کہ الیکشن کے بعد کون کس کے ساتھ جائے گا ، کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ شرد پوار اور ایکناتھ شندے رابطے میں ہیں اس لئے الیکشن کے  بعد مساوات بدل سکتی ہے۔  امیت شاہ ایک انتخابی ریلی کے دوران اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ اگلے وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس ہوں گے۔تو کیا ایکناتھ شندے آسانی سے اپنا عہدہ فرنویس کو دیدیں گے؟ جس طرح ادھو ٹھاکرے بی جے پی کو چھوڑ کر کانگریس این سی پی کے ساتھ آگئے تھے اسی طرح ایکناتھ شندے کیوں نہیں آ سکتے؟ اسی پس منظر میں جب ایکناتھ شندے کی پارٹی کے ترجمان سنجے شرساٹ سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا ’’ایکناتھ شندے جو بھی فیصلہ کریں گے پارٹی کے تمام لیڈران ان کا ساتھ دیں گے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ پارٹی لیڈران کو اس بات کا احساس ہے کہ شندے بالکل صحیح وقت پر صحیح قدم اٹھاتے ہیں اس لئے وہ جو بھی قدم اٹھائیں گے وہ ہمیں منظور ہوگا۔‘‘ ان کے اس بیان سے سیاسی حلقوں میں ہلچل مچ گئی ہے۔ 
 بی جے پی ترجمان پروین دریکر سے جب اس تعلق سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ سنجے شرساٹ کا اپنا خیال ہے ان کی پارٹی کا موقف نہیں ہے۔  انہوں نے کہا ’’ ایکناتھ شندے کی پارٹی نے شیوسینا (ادھو)، این سی پی ( شرد) اور کانگریس کے خلاف اپنے امیدوار کھڑے کئے تھے۔ ایسی صورت میں   یہ بات مشکل معلوم ہوتی ہے کہ وہ این سی پی ( شرد)کے ساتھ اتحاد کریں۔‘‘    خبر لکھے جانے تک شندے گروپ کی میٹنگ جاری تھی جس کی تفصیل نہیں معلوم ہو سکی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK