Inquilab Logo Happiest Places to Work

بی جے پی سے ہاتھ ملانے پر جے ڈی ایس کی مہاراشٹر اکائی ناراض

Updated: September 24, 2023, 10:35 AM IST | Mukhtar Adeel/Agency | Kolhapur

سوشلسٹ اور سیکولر نظریات کی بنیاد پر قائم کی گئی پارٹی فرقہ پرستوں سے ہاتھ نہیں ملا سکتی، ۳۰؍ ستمبر کو پونے میں عہدیداران کی میٹنگ ۔

HD Kumaraswamy once again held hands with the BJP. Photo: INN
ایچ ڈی کمارا سوامی نے پھر ایک بار بی جے پی کا ہاتھ تھام لیا۔ تصویر:آئی این این

حال ہی میں کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کماراسوامی نے دہلی جا کر بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا سے ملاقات کرنے کے بعد آئندہ لوک سبھا الیکشن میں جے ڈی ایس اور بی جے پی اتحاد کا اعلان کرچکے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ان کے اس فیصلے کو ان کے والد اور سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا کی حمایت حاصل ہے۔  لیکن بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملانے سے جنتا دل ایس کی مہاراشٹر اکائی سخت ناراض ہے۔  پارٹی کے تقریباً تمام ریاستی عہدیداروں نے  پارٹی اعلیٰ کمان کو اپنی ناراضگی سے واقف کرو ا دیا ہے اور آئندہ ۳۰؍ ستمبر کو پونے میں اس تعلق سے ایک میٹنگ کا اعلان کیا ہے۔ 
ناراض لیڈروں کا کہنا ہے کہ جنتا دل سیکولر کی بنیاد سیکولر اور سوشلسٹ نظریات پر رکھی گئی تھی۔ ایسی صورت میں بی جے پی جیسی فرقہ پرست پارٹی سے اتحاد کرنا کسی بھی طرح سے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ مہاراشٹر میں پارٹی کے اہم لیڈران پرتاپ ہوگاڑے ڈاکٹر پی ڈی جوشی، ڈاکٹر ولاس سرکر، ساجدہ نہال احمد مانویل تسکانوں، سلیم بھاٹی، ریون بھوسلے، ایڈوکیٹ نندیش امباڈکر ، یویوتسو آرتے، وٹھل ساتو، پرکاش لویکر، دتاتریہ پاکیرے وغیر کے نام سے ایک مکتوب شائع کیا گیا ہے جس میں پونے میں ہونے والی میٹنگ کی اطلاع دی گئی ہے۔ اس میٹنگ میںیہ طے کیا جائے گا کہ پارٹی کی مہاراشٹر اکائی کا آئندہ لائحہ عمل کیا ہوگا۔ اس میٹنگ سابق جج بی ڈی کولسے پاٹل بھی  موجود ہوںگے جو اس معاملے میں رہنمائی کریں گے۔ 
پرتاپ ہوگاڑے کا کہنا ہے کہ ’’مہاراشٹر میں پارٹی کے تقریباً تمام کارکنان راشٹریہ سیوا دل اور سماج وادی پارٹی کے نظریات  میں پرورش پا کر آئے ہیں۔ یہ تمام سیکولر اور سائنٹفک خیالات کے حامی ہیں۔ نیز مہاراشٹر اور ملک میں آئین، جمہوریت، اور عوامی مفاد کے خلاف، منووادی اور فسطائیت کی بنیاد پر سیاست کرنے والی بی جے پی کی ہر سطح پر مخالفت کرنا جنتادل (سیکولر) کے ہر ایک کارکن کا پہلے دن سے اولین مقصد رہا ہے۔ اور یہ آگے بھی قائم رہے گا۔ 
 انہوں نے بتایا کہ ’’جے ڈی ایس کے آئین میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ملک کے آئین، جمہوریت اور سیکولرازم سائنٹفک نظریات پر یقین  اور ضرورت پڑنے پر ان چیزوں کی حفاظت کیلئے گاندھی جی کے ’اہنسا‘ والے راستے کے ذریعےا حتجاج کرنا پارٹی کی ذمہ داری ہے۔ ‘‘ہوگاڑے کے  مطابق’’ یہی وجہ ہے کہ دیوے گوڑا کے اس فیصلے کے سبب پارٹی کی کیرالا، راجستھان اور مدھیہ پردیش اکائیوں نے بھی سخت مخالفت کی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ کرناٹک اسمبلی انتخابات میں جے ڈی ایس کے ووٹوں کی شرح بہت کم ہوئی ہے جس کے بعد اس نے بی جے پی ہاتھ تھام لیا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK