بابا صاحب امبیڈکر کے پر پوتے تیسرا محاذ کا حصہ ہیں، منوج جرنگے کی میٹنگ میں بھی شریک تھے، پھر مہا وکاس اگھاڑی کی حمایت میں منعقدہ پریس کانفرنس میں بھی دکھائی دیئے۔
EPAPER
Updated: November 15, 2024, 12:39 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
بابا صاحب امبیڈکر کے پر پوتے تیسرا محاذ کا حصہ ہیں، منوج جرنگے کی میٹنگ میں بھی شریک تھے، پھر مہا وکاس اگھاڑی کی حمایت میں منعقدہ پریس کانفرنس میں بھی دکھائی دیئے۔
ایک صاحب ہیں راج رتن امبیڈکر، یہ آئین کے معمار بابا صاحب امبیڈکر کے پر پوتے ہیں اور زیادہ تر ملک سے باہر رہتے ہیں لیکن ان دنوں مہاراشٹر اسمبلی الیکشن کی گہما گہمی ہے یہ ہرطرف دکھائی دے رہے ہیں۔ اہم یہ بات یہ نہیں ہے کہ وہ انتخابی سرگرمیوں میں پیش پیش ہیں بلکہ حیران کن بات یہ ہے کہ وہ کس طرف ہیں اس کا اندازہ لوگ نہیں لگا پا رہے ہیں کیونکہ وہ ہر ایک محاذ کے ساتھ موجود دکھائی دے رہے ہیں۔
تیسرا محاذ کے قیام میں پیش پیش
یاد رہے کہ الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل ہی مہایوتی کے حلیف بچو کڑو اور کسان لیڈر راجو شیٹی نے تیسرا محاذ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس میں انہوں نے اسدالدین اویسی کی پارٹی ایم آئی ایم کو شامل کرنے پر بھی زور دیا تھا لیکن جب اس محاذ کیلئے مختلف لوگوں سے بات کی گئی اور اس میں وشال گڑھ قلعہ پرمسلمانوں کے گھروں میں توڑ پھوڑ کروانے والے سمبھاجی راجے چھترپتی بھی شامل ہوئے تو ایم آئی ایم کا نام اس میں سے ہٹا دیا گیا۔ جب اس نام نہاد تیسرے محاذ کا اعلان ہوا تو پریس کانفرنس میں بچو کڑو، راجو شیٹی، اور سبھاجی راجے کے علاوہ راج رتن امبیڈکر بھی شریک تھے۔ اس محاذ کا نام پریورتن شکتی رکھا گیا ہے۔
منوج جرنگے کے ساتھ میں بھی نظر آئے
کچھ عرصہ پہلے مراٹھا سماجی کارکن منوج جرنگے نے اعلان کیا تھا کہ وہ، مراٹھا، مسلم اور دلت سماج کا ایک اتحاد قائم کریں گے۔ اس کیلئے انہوں نے تینوں سماج کے نمائندوں سے گفتگو کا ارادہ کیا۔ ۳؍ نومبر کو جالنہ میں ایک میٹنگ بلائی گئی جس میں مسلمانوں کی طرف سے مولانا سجاد نعمانی پھول لے کر منوج جرنگے سے ملاقات کیلئے پہنچے تھے۔ جبکہ دلت سماج کی طرف سے یہی راج رتن امبیڈکر وہاں گئے تھے۔ منوج جرنگے نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا تو ان کی ایک طرف مولانا سجاد نعمانی اور دوسری طرف راج رتن امبیڈکر بیٹھے ہوئے تھے۔ خوب اتحاد کی باتیں ہوئیں مولانا سجاد نعمانی نے منوج جرنگے کو موجودہ دور کا مہاتما گاندھی اور ڈاکٹر امبیڈکر قرار دیا۔ لیکن اگلے دن جرنگے نے یہ کہہ کر کوئی محاذ کھڑا کرنے سے انکار کر دیا کہ دلت اور مسلم سماج کی جانب سے انہیں امیدواروں کے نام پیش نہیں کئے گئے۔
مہا وکاس اگھاڑی کی حمایت میں منعقدہ پریس کانفرنس
اب الیکشن کے میدان میں مہایوتی اور مہا وکاس اگھاڑی کے علاوہ پریورتن شکتی ( اگر اس کے وجود کو تسلیم کیا جائے تو) میدان میں ہیں لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ جب بدھ کے روز ممبئی میں مولانا سجاد نعمانی نے ایک پریس کانفرنس منعقد کی اور مہا وکاس اگھاڑی کے امیدواروں کی حمایت کا اعلان کیا تو یہی راج رتن امبیڈکر اس پریس کانفرنس میں بھی موجود تھے۔ اب بنیادی سوال یہ ہے کہ جب راج رتن امبیڈکر سمبھاجی راجے اور بچو کڑو جیسے لوگوں کے ساتھ ( دونوں بی جے پی کے ساتھ رہ چکے ہیں ) مل کر تیسرامحاذ کھڑا کر چکے ہیں تو وہ منوج جرنگے سے ملاقات کرنے کیوں گئے تھے ؟اور جب وہ جرنگے کے ساتھ مل کر مہایوتی اور مہا وکاس اگھاڑی دونوں ہی کے خلاف نیا محاذ تیار کرنے گئے تھے تو اب مہا وکاس اگھاڑی کی حمایت کیلئےمنعقد کی گئی پریس کانفرنس میں کیا کر رہے تھے؟ اب تک میڈیا میں یہ بات واضح طور پر سامنے نہیں آئی ہے کہ راج رتن امبیڈکر کا اصل موقف کیا ہے۔ وشال گڑھ پر مسلمانوں کے مکانات پر حملہ کروانے والے سمبھاجی راجےکے ساتھ مل کر تیسرا محاذ بنانا، جرنگے کے ساتھ تمام طبقات کو انصاف دلانے کیلئے اتحاد قائم کرنا یا پھر مہاوکاس اگھاڑی کی حمایت میں مہم چلانا۔ سوشل میڈیا پر مختلف سماجی اور سیاسی گروپوں میں یہ سوال پوچھا جا رہا ہے۔