اس بارے میںای ڈی اور ایس آئی ٹی سے شکایت کے باوجوداس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی۔ آر ٹی آئی رضاکار کا دعویٰ۔
EPAPER
Updated: February 20, 2025, 3:12 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai
اس بارے میںای ڈی اور ایس آئی ٹی سے شکایت کے باوجوداس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی تھی۔ آر ٹی آئی رضاکار کا دعویٰ۔
آر ٹی آئی رضاکار نے کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی) کی حدود میں ۶۵؍ غیر قانونی عمارتوں کے معاملے میں ایک چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے۔ انہوں نےدعویٰ کیا کہ `مہا ریرا گھپلے کا معاملہ روشنی میں آنے کے بعد میں نے ای ڈی اور ایس آئی ٹی سے شکایت کی تھی لیکن میری شکایت پر غور نہیں کیا گیا۔آر ٹی آئی رضاکارنے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ میونسپل افسران کی ساز باز کے بغیر ۲۵۰۰ ؍کروڑ کا گھوٹالہ کرنا ممکن نہیں ہے۔
کے ڈی ایم سی میں ۶۵؍غیر قانونی عمارتوں کا معاملہ سرخیوں میں ہے۔ بلڈروں نے جعلی دستاویزات کی بنیاد پر `مہاریرا` کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا تھا۔ اس معاملے میں ہائی کورٹ کے حکم کے بعد شہری انتظامیہ نے مکینوں کو گھر خالی کرنے کا نوٹس دیا ہے۔اس پر مکینوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بلڈروں کو پوری رقم دے کر فلیٹ کا رجسٹریشن کرایا ہے۔اب اچانک ان سے کہا جارہا ہے کہ آپ کی عمارت غیر قانونی ہے۔
اس سلسلے میں آر ٹی ائی رضاکارشری نیواس گھانیکر نے بتایا کہ ۲۰۲۲ ءمیں مہاریرا کا گھوٹالہ سامنے آیا تھا، اس وقت میں نے ای ڈی اور ایس آئی ٹی میں سارے دستاویزات جمع کروا کے خاطی بلڈروں کے خلاف شکایت کی تھی مگر میری شکایت پر کسی طرح کی کارروائی نہیں ہوئی۔ اس سے محسوس ہوتا ہے کہ ای ڈی اور ایس آئی ٹی کے متعلقہ افسران بھی اس گھوٹالے میں ملوث ہے۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے مزید کہا کہ کے ڈی ایم سی کے میونسپل افسران کی مدد کے بغیر بلڈر اتنا بڑا گھوٹالہ نہیں کر سکتے۔