چھگن بھجبل کے علاوہ سدھیر منگنٹی وار، ارجن کھوتکر اور وجے شیوتارے، سرمائی اجلاس چھوڑ کر اپنے اپنے حلقۂ انتخاب لوٹ گئے۔
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 10:44 AM IST | Agency | Mumbai/Nagpur
چھگن بھجبل کے علاوہ سدھیر منگنٹی وار، ارجن کھوتکر اور وجے شیوتارے، سرمائی اجلاس چھوڑ کر اپنے اپنے حلقۂ انتخاب لوٹ گئے۔
دیویندر فرنویس کی قیادت میں مہایوتی کی نئی حکومت تشکیل دی جاچکی ہے۔ ایک روز قبل ۳۹؍ وزیروں کو حلف بھی اٹھا لیا۔ لیکن اس حلف برداری کے فوراً بعد مہایوتی میں ناراضگی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کیونکہ گزشتہ کابینہ میں شامل ۱۲؍ وزراء کا پتہ کاٹ دیا گیا ہے جن میں چھگن بھجبل، سدھیر منگنٹی وار اور دلیپ ولسے پاٹل جیسے سینئر نام بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی شیوسینا (شندے) کے دیپک کیسرکر بھی قلمدان سے محروم ہیں۔
حلف برداری کے فوراً بعد چھگن بھجبل( این سی پی) ناراض ہو کر ناگپور سے اپنے ضلع ناسک کیلئے روانہ ہو گئے۔ انہیں منانے کی کوشش جاری تھی جو خبر لکھے جانے تک ناکام ہی رہی۔ اس کے علاوہ سدھیر منگنٹی وار ( بی جے پی )بھی وزارت نہ ملنے سے ناراض ہو کر ناگپور میں جاری سرمائی اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔ انہوں نے سینئر لیڈر نتن گڈکری کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی۔ دونوں کے درمیان تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک گفتگو ہوتی رہی ۔ اس کے بعد منگٹی وار نے میڈیا سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ میں ناراض نہیں ہوں ۔ میں ہمیشہ خوش رہتا ہوں۔ اور میں ناراض ہوکر دوسروں کو خوش ہونے کا موقع نہیں دیتا۔‘‘ نتن گڈکری سے ملاقات کے تعلق سے انہوں نے کہا ’’ جب کبھی کوئی مشکل وقت ہوتا ہے تو میں نتن گڈکری سے رہنمائی حاصل کرتا ہوں۔ آج بھی میں ان سے ملاقات کیلئے گیا تھا۔‘‘ منگٹنی وار نے کہا ’’ وزارت نہ ملنے سے میں ناراض نہیں ہوئی لیکن میرا سوال صرف اتنا ہے کہ چندر شیکھر باونکولے اور دیویندر فرنویس دونوں ہی نے مجھ سے کہا تھا کہ آپ کا نام فہرست میں شامل ہے جو کہ اعلیٰ کمان کو بھیجی گئی ہے ۔پھر آخری وقت میں یہ نام کس نے کاٹ دیا؟‘‘
اس دوران شیوسینا ( شندے) کے رکن اسمبلی وجے شیو تارے نے بھی ناراضگی ظاہر کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آخری وقت تک میرا نام فہرست میں تھا لیکن اچانک کاٹ دیا گیا ۔ اس سے ناراضگی تو ہوگی۔ انہوں نے کہا ’’ پہلے مہاراشٹر میں کارکردگی کے مطابق عہدہ ملا کرتا تھا مگر اب مہاراشٹر بہار کے راستے پر جا رہا ہے۔ ‘‘ شیوتارے نے واضح طور پر کہا کہ ’’ ڈھائی سال بعد اگر مجھے وزارت دی بھی گئی تو میں نہیں لوں گا۔‘‘ شیوسینا( شندے) کے ایک اور رکن اسمبلی تانا جی ساونت نے بھی ناگپور سرمائی اجلاس میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے دفتر نے بیان جاری کرکے میڈیا سے گزارش کی ہے کہ وہ تانا جی ساونت کا رد عمل معلوم کرنے کیلئے ان سے رابطہ نہ کریں۔ کم از کم آج ( پیر) شام تک وہ کسی بھی طرح کا کوئی رد عمل ظاہر نہیں کریں گے۔ ساونت کے ساتھ ہی ارجن کھوتکر بھی اپنا بیگ باندھ کر ناگپور سے روانہ ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شیوسینا میں تیر کمان کے نشان پر مسلسل ۸؍ بار الیکشن لڑنے والا میں اکیلا رکن ہوں۔ لیکن ایکناتھ شندے ہمارے لیڈر ہیں وہ جو بھی فیصلہ کریں گے وہ ہمیں قبول ہوگا۔ لیکن کارکنان کی کچھ خواہشات ہوتی ہیں میں ان سے مل کر بات کروں گا اس لئے اپنے حلقے میں واپس جا رہا ہوں۔ عبدالستار اور دیپک کیسرکر اور ولسے پاٹل نے ناراض نہ ہونے کی بات کہی ہے۔