مہاڈ میں احتجاجاًمنو اسمرتی کا نسخہ جلاتے وقت رکن اسمبلی نے غلطی سے بابا صاحب امبیڈکر کی تصویر بھی پھاڑ دی تھی ، فوراً ویڈیو جاری کرکے معافی مانگی ، مگر بی جے پی ، این سی پی اور آر پی آئی نے محاذ کھول دیا
EPAPER
Updated: May 31, 2024, 7:35 AM IST | Mumbai
مہاڈ میں احتجاجاًمنو اسمرتی کا نسخہ جلاتے وقت رکن اسمبلی نے غلطی سے بابا صاحب امبیڈکر کی تصویر بھی پھاڑ دی تھی ، فوراً ویڈیو جاری کرکے معافی مانگی ، مگر بی جے پی ، این سی پی اور آر پی آئی نے محاذ کھول دیا
این سی پی (شرد) کے رکن پارلیمان اور سابق ریاستی وزیر جتیندر اوہاڑ بابا صاحب امبیڈکر کی تقلید کرتے ہوئے منو اسمرتی کے نسخے کو آگ لگانے کیلئے مہاڈ گئے تھے لیکن وہاں سے خود بابا صاحب امبیڈکر کی توہین کا الزام لے کر لوٹے۔ دراصل اوہاڑ نے منواسمرتی کا جو علامتی نسخہ تیار کروایا تھا اس پر جلی حرفوں میں ’منو اسمرتی ‘ تو لکھا ہوا تھا لیکن ساتھ ہی بابا صاحب کی بڑی سی تصویر تھی جس میں وہ ۱۹۲۷ء میں منو اسمرتی کو جلاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ اوہاڑ نے جوش میں آکر منو اسمرتی کے نام پر اسی تصویر کو پھاڑ دیا اور پوری ریاست میں ہنگامہ ہو گیا۔
بی جے پی کے آشیش شیلار، شیوسینا(شندے) کے گلاب رائو پاٹل، این سی پی ( اجیت) کے آنند پرانجپے کی بات تو سمجھ میں آتی ہے لیکن ریاست بھر میں منو اسمرتی اور منو واد کرنے والے نواجوان رکن اسمبلی امول مٹکری بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو جتیندر اوہاڑ پر تنقیدیں کر رہے ہیں۔ حالانکہ یہی امول مٹکری اسکولی نصاب میں منو اسمرتی کے شلوک شامل کرنے پر خاموش رہے۔ جمعرات کو ریاست بھر میں اوہاڑ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ حالانکہ جتیندر اوہاڑ اپنی اس غلطی پر معافی مانگ چکے ہیں۔ جتیندر اوہاڑ نے کہا ہے کہ اگر اس غلطی کیلئے انہیں پھانسی دی جاتی ہے تو وہ اس کیلئے بھی تیار ہیں۔
کہیں جوتے مارے گئے، کہیں پتلے جلائے گئے
ممبئی میں منترالیہ کے باہر بی جے پی کارکنان نے جمع ہو کر جتیندر اوہاڑ کے خلاف نعرے لگائے جبکہ تھانے میں بابا صاحب امبیڈکر کے مجسمے کے پاس بھی ایسا ہی کیا گیا ۔ودربھ کے مختلف اضلاع میں اوہاڑ کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ وردھا ضلع کے ہنگن گھاٹ حلقے سے رکن اسمبلی ترمبک رائو کناوار نے دھمکی دی ہے کہ وہ جتیندر اوہاڑ کے ہنگن گھاٹ میں گھسنے نہیں دیں گے۔ کولہاپور میں بی جے پی کارکنان نے بند چوک پر جمع ہو کر جتیندر اوہاڑ کے پوسٹر پر جوتے مارے۔ رائے گڑھ ضلع کے مانگائوں میں ممبئی گوا ہائی وے پر لوگوں نے جتیندر اوہاڑ کے خلاف نعرے لگائے اور ان کے پتلے کو آگ لگائی۔ سانگلی میں بی جے پی ، این سی پی اور آر پی آئی کے کارکنان نے مل کر جتیندر اوہاڑ کی تصویر والے بینر پر جوتے مارے۔ رتناگیری میں امبیڈکر کے مجسمے کے پاس اوہاڑ کا پتلا جلایا گیا۔
سیاستدانوں کی تنقیدیں
اس معاملے میں بی جے پی کے ممبئی صدر آشیش شیلار نے ایک انٹرویو میں کہا کہ جب وزیر تعلیم نے یہ کہہ دیا کہ منو اسمرتی کے شلوک نصاب میں شامل نہیں کئے جائیں گے پھر احتجاج کا کیا مطلب تھا؟ اور آگ لگانے کیلئے منو اسمرتی کا جو پوسٹر بنایا گیا تھا اس پر بابا صاحب امبیڈکر کی تصویر کیوں لگائی گئی؟ یہ سب ہنگامہ کھڑا کرنے کیلئے کیا گیا تھا۔ ‘‘ این سی پی (اجیت) کے رکن اسمبلی امول مٹکری نے جتیندر اوہاڑ سے مطالبہ کیا کہ وہ مہاڈ جائیں اوربابا صاحب کے (مجسمے) بوٹ پر ناک رگڑ کر معافی مانگیں ۔ منو اسمرتی کا پوسٹر پھاڑتے وقت انہیں یہ خیال کیوں نہیں آیا کہ اس پر بابا صاحب امبیڈکر کی تصویر ہے؟ شیوسینا لیڈر اور ریاستی وزیر گلاب رائو پاٹل نے کہا ہے کہ جس شخص کو یہ احساس ہو کہ اس کے ہاتھ میںبابا صاحب کی تصویر ہے وہ ذہنی بیمار ہے۔ جتیندر اوہاڑ نے ہمیشہ دو سماج کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی کوشش کی ہے انہیںگرفتار کیا جانا چاہئے۔
جتیندر اوہاڑ کے بہانے شرد پوار کو گھیرنے کی کوشش
اس دوران ریاستی وزیر ( بی جے پی) سدھیر منگنٹی وار نے جتیندر اوہاڑ کے بہانے شرد پوار کو گھیرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ آج شرد پوار کی پارٹی کا اصل چہرہ سامنے آ گیا۔ آج انہوں نے بابا صاحب امبیڈکر کی تصویر پھاڑی ہے۔ اگر آئین کا احترام ہوگا تو شرد پوار کو سامنے آنا چاہئے ‘‘ منگنٹی وار نے کہا ’’ انہیں کہنا چاہئے کہ یہ غلط ہے، یہ افسوسناک ہے،انہیں کہنا چاہئے کہ آئندہ اس طرح کی غلطی نہ ہو اس بات کی حکومت کو فکر کرنی چاہئے۔‘‘
ونچت بہوجن اگھاڑی نے بھی نصیحت کی
حیران کن طور پر ونچت بہوجن اگھاڑی جو اب تک منو اسمرتی کے شلوک پر خاموشی تھی اس نے بھی اچانک جتیندر اوہاڑ کو نصیحت کر دی۔ اپنے آفیشیل ٹویٹر ہینڈل سے پارٹی نےکہا کہ ’’ اندھے پن کے ساتھ کوئی بھی احتجاج نہیں کیا جا تا۔ منو اسمرتی کو جلانے سے وہ ختم نہیں ہو جائے گی۔ اسے ختم کرنا ہے تو اعمال کرنے ہوں گے۔ اگر دل کے اندر منو اسمرتی ہو تو وہ اعمال میں بھی جھلکتی ہے ۔ ‘‘ یاد رہے کہ ہر معاملے میں اپنا موقف پیش کرنے والے ونچت بہوجن اگھاڑی کے سربراہ پرکاش امبیڈکر نے منو اسمرتی کو اسکولی نصاب میں شامل کرنے کی تجویز پر اب تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ البتہ ان کی پارٹی نے جتیندر اوہاڑ کے احتجاج پر سوال اٹھایا ہے جو کہ حیران کن ہے۔