حکومت نے بدعنوانی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی نہیںکی تو کانگریس کسانوں کے ساتھ سڑکوں پر اتر ے گی: نانا پٹولے
EPAPER
Updated: February 08, 2025, 11:02 PM IST | Mumbai
حکومت نے بدعنوانی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی نہیںکی تو کانگریس کسانوں کے ساتھ سڑکوں پر اتر ے گی: نانا پٹولے
مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے مہا یوتی پر کسانوں کیلئے بیٹری کے پُرزوں کی خریداری میں مہا یوتی حکومت پر بدعنوانی کاالزام عائد کیا ہے۔ ان کا الزام ہے کہ کسانوں کو دیئے جانے والے بیٹری اسپیئرپارٹس کی خریداری میں بدعنوانی کی گئی ہے ۔ جو قیمت ۲ ؍ ہزار ۴۵۰؍ روپے ہے اس کے عوض حکومت نے ۳؍ ہزار ۴۲۵ء۶۰؍ روپے ادا کئے ہیں۔اس طرح ۲۳؍ کروڑ روپے کی بدعنوانی کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیلامی سے لے کر خریداری تک بے ضابطگیاں، پوری کارروائی غلط اور غیر قانونی سپلائرز کے ساتھ سازباز کر کے گھوٹالہ کیا گیا۔نانا پٹولے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بدعنوانی کی رقم منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر منگیش گونداولے اور جنرل مینیجر(اکاؤنٹس و فائنانس) سُجیت پاٹل سے وصول کی جائے اور قصورواروں پر سخت کارروائی ہو۔انہوںنے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اگر حکومت نے بدعنوانی میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی نہیں کی تو کانگریس کسانوں کے ساتھ سڑکوں پر اتر کر احتجاج کرے گی۔
کانگریس کے ریاستی صدر نانا پٹولے نے حکومت کی بدعنوانی کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی محکمہ نے کسانوں کیلئے مختص اسکیموں کو لوٹ مار کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔ کپاس ذخیرہ کرنے کے تھیلوں کی خریداری میں بدعنوانی کے بعد، اب بیٹری پارٹس کی خریداری میں بھی اسی طرز پر گھوٹالہ کیا گیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو سبسڈی پر سامان فراہم کرنے کی غرض سے مہاراشٹر ایگریکلچر انڈسٹری ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور زرعی وزارت نے بیٹری پارٹس کی خریداری میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیاں کیں ۔ ۲۸؍ مارچ ۲۰۲۴ءکو ۸۰ء۹۹؍کروڑ روپے کی رقم مہاراشٹر ایگریکلچر انڈسٹری ڈیولپمنٹ کارپوریشن کو پیشگی ادا کی گئی جبکہ اصل میں بیٹری پارٹس کی خریداری براہ راست سپلائر سے ہونی چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔ نانا پٹولے کے مطابق حکومت کی بددیانتی اس حد تک بڑھی کہ اس خریداری کیلئے کوئی ای-ٹینڈر جاری نہیں کیا گیا، بلکہ چالاکی سے ’پونے کے ورکشاپ کی جگہ کرایے پر دینے‘ کے عنوان سے ایک بے ربط ٹینڈر جاری کر کے بدعنوانی کو انجام دیا گیا۔ مزید یہ کہ جب ملک میں لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر ضابطہ اخلاق نافذ تھا، اس وقت الیکشن کمیشن کی منظوری کےبغیر ۵؍اپریل۲۰۲۴ء کو یہ ٹینڈر جاری کیا گیا۔ مہاراشٹر ایگریکلچر انڈسٹری ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے مینیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر منگیش گونداولے اور اکاؤنٹس و فنانس جنرل منیجر سُجیت پاٹل نے اپنے من پسند سپلائرز کو غیر قانونی طریقے سے نوازا۔
نانا پٹولے نے کہا کہ مدھیہ پردیش کے اندور میں قائم ’نواکَر ایگرو‘ کمپنی جس کا زرعی آلات بنانے یا اسپیئرپارٹس سے متعلق کوئی رجسٹریشن نہیں تھا، اسے سپلائی کا کنٹریکٹ دیا گیا۔ اس کے علاوہ ’مسند ایگرو‘ کمپنی نے ٹینڈر کے دوران ہی تحریری طور پر وضاحت دی تھی کہ وہ اس معاہدے کے لئے رضامند نہیں، اس کے باوجود اسے اہل قرار دیا گیا۔
ریاستی کانگریس کے صدر نے کہا کہ اس گھوٹالے میں حکومتی خزانے کو براہ راست نقصان پہنچایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹینڈر میں کم از کم ۳؍اہل بولی دہندگان ہونے لازمی تھے، مگر یہاں صرف ۲؍کمپنیوں نے بولی لگائی اور دونوں کمپنیاں غیر اہل تھیں، اس کے باوجود انہیں ٹھیکہ دے دیا گیا۔ نانا پٹولے نے اس گھوٹالے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کے نام پر بدعنوانی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔