• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مہایوتی کا مستقبل خطرے میں، ہر حلیف کا علاحدہ ’سُر‘

Updated: June 14, 2024, 3:38 PM IST | Agency | Mumbai

راج ٹھاکرے نے ۲۰۰؍ تا ۲۲۵؍ سیٹوں پر امیدوار اتارنے کا اعلان کیا، کہا’ ادھو کو مودی مخالف ووٹ ملے ہیں‘ چھگن بھجبل کا آر ایس ایس پر طنز، بی جے پی دفاعی پوزیشن میں۔

Raj Thackeray termed the taking away of Shiv Sena`s name and symbol wrong. Photo: INN
راج ٹھاکرے نے شیوسینا کا نام اور نشان چھین لینے کو غلط قرار دیا۔ تصویر : آئی این این

لوک سبھا انتخابات کے بعد مہایوتی میں پہلے ہی دن سے سب کچھ ٹھیک ٹھاک نظر نہیں آ رہا تھا لیکن اب ہر پارٹی کچھ الگ موڈ میں نظر آ رہی ہے اور لیڈران کے بیانات سے مہایوتی کے ٹوٹ جانے کا خدشہ نظر آنے لگا ہے۔  این سی پی ( اجیت) کے تیور پہلے ہی باغیانہ لگ رہے تھے۔ این سی پی لیڈران بی جے پی مخالف بیان دے رہے ہیں۔ حتیٰ کہ انہوں نےمسلم ریزرویشن کی سفارش تک کر ڈالی۔ اب راج ٹھاکرے نے بھی اپنے پتے کھولنے شروع کئے ہیں۔ جمعرات کو انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی پارٹی ایم این ایس اسمبلی الیکشن میں مہاراشٹر کی ۲۰۰؍ تا ۲۲۵؍ سیٹوں پر الیکشن لڑے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے ادھو ٹھاکرے کی پارٹی کو ملنے والے ووٹوں کو ’مودی مخالف ووٹ‘ قرار دیا۔ 
مہاراشٹر نونرمان سینا نے جمعرات کو ایک بار پھر ۵؍ سال کیلئے راج ٹھاکرے کو پارٹی سربراہ منتخب کر لیا ہے۔ اس تعلق سے ممبئی میں ایک تقریب منعقد کی گئی تھی جس میں بالا ناندگائونکر نے یہ تجویز پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اس دوران خطاب کرتے ہوئے راج ٹھاکرے نے پارٹی کارکنان کو اسمبلی الیکشن کی تیاریوں میں لگ جانے کی ہدایت دی۔ ایک روز قبل خبر آئی تھی کہ راج ٹھاکرے اسمبلی الیکشن میں مہایوتی سے ۲۰؍ سیٹوں کا مطالبہ کریں گے لیکن انہوں نے واضح کیا کہ ’’ ۲۰؍ کیوں ہم ۲۰۰؍ سے ۲۲۵؍ سیٹوں پر الیکشن لڑیں گے۔ آپ لوگ تیاری کیجئے۔ ‘‘ راج نے کہا ’’ مہا وکاس اگھاڑی اور مہایوتی دونوں ہی میں سیٹوں کیلئے رسہ کشی جاری ہے۔ ایسی صورت میں ہم کیوں کسی سے سیٹیں مانگنے جائیں ؟ آپ تیاری کریں ہم خود ۲۰۰؍ تا ۲۲۵؍ سیٹوں پر اپنے امیدوار اتاریں گے۔ ‘‘ انہوں نے لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی شکست کا ذمہ دار اس کی پارٹیوں کو توڑ کر حکومت میں شامل کرنے والی پالیسی کو قرار دیا۔ 
 پارٹی نام اور نشان چھیننا غلط تھا 
راج ٹھاکرے نے کہا ’’ میں نے دہلی میں امیت شاہ کو متنبہ کیا تھا کہ آپ لوگوں نے شیوسینا کے ۴۰؍ اراکین اسمبلی کو توڑ لیا وہاں تک تو ٹھیک ہے لیکن پارٹی کے نام اور نشان کو چھیڑنا یہ ٹھیک نہیں ہے۔ پارٹی کا نام اور نشان بالا صاحب ٹھاکرے نے اپنے دم پر حاصل کیا تھا یہ ادھو ٹھاکرے کا نہیں ہے۔ اس لئے مراٹھی سماج آپ کو کبھی معاف نہیں کرے گا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ پارٹیوں کی توڑ پھوڑ والی سیاست سے عوام ناراض تھے۔ اسی لئے انہوں نے بی جے پی کے خلاف ووٹ دیا۔ ادھو ٹھاکرے کو جو ووٹ ملے ہیں وہ مراٹھی ووٹ نہیں ہیں۔ مراٹھی مانس ادھو ٹھاکرے کے ساتھ نہیں گیا ہے بلکہ یہ مودی مخالف ووٹ تھا جو بی جےپی سے ناراض تھا۔ اسی نے ادھو ٹھاکرے کی پارٹی کو ووٹ دیا۔ ‘‘ ان کا اشارہ مسلم ووٹوں کی طرف تھا۔ راج کے اس اعلان کا مطلب یہ ہے کہ اب وہ مہایوتی میں شامل نہیں ہیں۔ ان کی پارٹی تنہا اپنے دم پر الیکشن لڑنے کی تیار ی کر رہی ہے۔ 
چھگن بھجبل کا آر ایس ایس پر طنز
دوسری طرف این سی پی کے تیور دن بہ دن بگڑتے جا رہے ہیں۔ آرایس ایس کے رسالے آر گنائزر میں سوئم سیوک رتن شاردا نے ایک آرٹیکل لکھا ہے جس میں انہوں نےکہا ہے کہ اسمبلی میں اکثریت حاصل ہونے کے باوجود بی جے پی نے این سی پی کو اپنے ساتھ مہایوتی میں شامل کیا اسکی وجہ سے اسے الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ بات واضح اشارہ دے رہی ہے کہ آر ایس ایس این سی پی ( اجیت) کو اب بی جے پی کے ساتھ نہیں دیکھنا چاہتی۔ اس آرٹیکل پر جب سینئرلیڈر چھگن بھجبل سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا ’’اس معاملےمیں کئی لوگوں نے تنقید کی ہے۔ بعض لوگوں نے کانگریس لیڈران کو پارٹی میں شامل کرنے پر بھی تنقید کی ہے۔ بی جے پی نے اشوک چوان کو پارٹی میں شامل کیا، ملند دیورا کو شامل کیا۔ انہیں راجیہ سبھا کا رکن بھی بنایا۔ ہمیں اپنے ساتھ لے لیا جو وہ کہہ رہے ہیں وہ بالکل درست ہے۔ ‘‘ لیکن آگے بھجبل نےکہا ’’مگر میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ تو آپ مہاراشٹر کی بات کر رہے ہیں۔ مہاراشٹر کے باہر بی جے پی کو کیوں شکست کا سامنا کرنا پڑا؟ ‘‘ چھگن بھجبل نے ایک بار پھر کہا کہ این سی پی کو اسمبلی الیکشن میں ۸۰؍ تا ۹۰؍ سیٹیں ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا ’’مہایوتی میں شامل پارٹیوں کو مل کر آپس میں اسمبلی الیکشن کیلئے سیٹوں کی تقسیم کر لینی چاہئے۔ ہمیں ۸۰؍ تا ۹۰؍ سیٹیں ملنی چاہئے۔ ‘‘ یاد رہے کہ چھگن بھجبل اس سے قبل بھی اس طرح کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ 
بی جے پی دفاعی پوزیشن میں 
  یاد رہے کہ ایک روز قبل وزیر اعلیٰ شندے نے بھی کہا تھا کہ بی جے پی کے’ ۴۰۰؍ پار‘ کے نعرے کی وجہ سے مہایوتی کو شکست ہوئی۔ اپنے حلیفوں کے ان بیانات پر بی جے پی پوری طرح خاموش ہے۔ میڈیا نے پارٹی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے سے آر ایس ایس کے اجیت پوار کے سبب بی جے پی کی شکست والے بیان پر سوال کیا تو انہوں نے آر ایس ایس کے دعوے ہی کو مسترد کر دیا۔ باونکولے نے کہا’’ یہ بات غلط ہے کہ اجیت پوار کے ساتھ آنے کی وجہ سے بی جے پی کو شکست ہوئی ہے۔ اس کے برعکس پارٹی کو ۲۰۱۹ء کے مقابلے اس بار زیادہ ووٹ ملے ہیں۔ ‘‘ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ بی جے پی کے کسی لیڈر نے آر ایس ایس کے بیان کو مسترد کیا ہو۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK