ملاڈ کھاڑی اور مٹھ چوکی کے اوپر سے گزرنے والے اس فلائی اوور کے شروع ہونے سے ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہونے کی امید۔
EPAPER
Updated: November 18, 2024, 11:20 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
ملاڈ کھاڑی اور مٹھ چوکی کے اوپر سے گزرنے والے اس فلائی اوور کے شروع ہونے سے ٹریفک جام کا مسئلہ حل ہونے کی امید۔
ملاڈ کے مٹھ چوکی علاقہ میں بی ایم سی کے ذریعہ فلائی اوور کی تعمیر کیلئے تمام گرڈر بچھانے کا کام جمعہ کو مکمل ہوگیا جس کی وجہ سے باقی کام مکمل کرنے کے بعد اس فلائی اوور کے جنوری ۲۰۲۵ء میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ ملاڈ کھاڑی اور مٹھ چوکی کے اوپر سے گزرنے والے اس بریج کے شروع ہونے سے گاڑیوں کی آمدورفت میں بہت آسانی پیدا ہونے کا امکان ہے۔
اس فلائی اوور کا گرڈر بچھانے میں ایک مسئلہ یہ بھی تھا کہ یہ ’میٹرو لائن ۲؍ اے‘ کے نیچے سے گزرتا ہے اس کے باوجود جمعہ کو یہ کام سہولت سے مکمل کرلیا گیا۔ تاہم اس کے اوپر دہیسر سے اندھیری کے درمیان کی میٹرو لائن موجود ہونے کی وجہ سے اس پر سے زیادہ اونچی گاڑیوں کی گزرنے کی اجازت ملنا مشکل ہے اس لئے اس پر سے صرف چھوٹی گاڑیاں ہی گزر سکیں گی۔
اس کا ایک حصہ ۶؍ اکتوبر کو جزوی طور پر شروع کیا جاچکا ہے لیکن یہ عمودی راستہ ہے اور قرب و جوار میں کثیر منزلہ عمارتوں کی وجہ سے اس کی چوڑائی کم ہے جس کی وجہ سے اس پر سے گاڑیوں کو گزرنے میں عام راستوں کے مقابلے تھوڑی مشکلیں پیش آتی ہیں۔
جزوی طور پر پہلے سے جاری اس فلائی اوور کا ڈیزائن اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اہم مقامات سے گاڑیوں کی آمدورفت آسان ہوجائے اور ٹریفک کا مسئلہ حل ہو۔ اس فلائی اوور کے ۲؍ بازو ہیں۔ مشرقی سمت کا بازو گردھر پارک سے شروع ہوتا ہے اور ملاڈ کھاڑی کے اوپر اور ٹریفک جنکشن کے اوپر سے گزرتا ہوا سینٹ جوزف اسکول کے قریب ختم ہوتا ہے۔ بریج کا یہ بازو ملاڈ ریلوے اسٹیشن اور ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے کی طرف جانے والی گاڑیوں کو عام سڑکوں کی ٹریفک میں پھنسے بغیر متذکرہ مقامات تک پہنچنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
جبکہ جنوب کی سمت جانے والا بازو انفینٹی مال، اندھیری، جوہو اور باندرہ جانے کیلئے آسان راستہ فراہم کرے گا۔ یہ فلائی اوور ماروے کو ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے سے جوڑتا ہے۔
واضح رہے کہ مٹھ چوکی جنکشن پر ۴؍ راستے ہیں اور مڈھ آئی لینڈ، کاندیولی، بوریولی اور ورسوا سے گاڑیوں کی آمدورفت جاری رہنے کی وجہ سے یہاں بہت زیادہ ٹریفک جام رہتا ہے۔ اس جگہ پر ٹریفک کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے ۱۱؍ اپریل ۲۰۲۲ء کو اس فلائی اوور کی تعمیر شروع کی گئی تھی جس پر ۵۵؍ کروڑ روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔